اسلام آباد ( آن لائن )وزیر اعظم عمران خان نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو مدعو کرنے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ججز کے سیمینار میں چیف گیسٹ اسے بلایا گیا جسے سپریم کورٹ نے سزا دی، جب لیڈر ملک کا پیسہ چوری کرتا ہے تو اس پر اللّٰہ کا عذاب آتا ہے، خود غرض اور بزدل آدمی کبھی لیڈر نہیں بن سکتا،
جب کرپشن کو کوئی برائی نہیں سمجھتا تو وہ معاشرہ نہیں چل سکتا۔لیڈر کبھی ایسا نہیں کرتا کہ اپنے رشتہ داروں کو اہم عہدوں پر لے آئے، ملک میں میرٹ کا نظام ہونا چاہیئے۔ جہلم میں القادر یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ عدالت نے نواز شریف کو قومی خزانے کو نقصان پہنچانے اور عوام کا پیسہ کھا کر فرار ہونے پر سزا سنائی۔انہوں نے کہا کہ اب وہ (نواز شریف) علاج کے لیے بیرون ملک فرار ہوچکا ہے، 1985 کے بعد تبدیلی آئی ہے کہ چوروں کا برا ہی نہیں سمجھتے، میں کوئی سیاسی بیان نہیں دے رہا لیکن جب آپ کرپشن کو کرپشن ہی نہیں سمجھیں گے تو اس معاشرے میں محنت کون کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا نظام تعلیم ہی ہماری ترقی کے لیے بڑی رکاوٹ بن گیا ہے، نوآبادیاتی نظام کے تحت تشکیل پانے والا انگلش میڈیا اور دوسری طرف اردو، جو تیتر ہے اور نہ ہی بٹیر اور تیسری طرف دینی مدارس میں نظام تعلیم ہے، اس کے نتیجے میں تین مختلف خیال کی حامل قومیں سامنے آرہی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ تینوں نظام تعلیم سے آراستہ طلبہ کا تعلق نہیں رہا، ہم نے فیصلہ کیا کہ انہیں یکجا کرنے کے لیے ایک یکساں نظام تعلیم لے کر آئیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری زندگی مختلف انتشار سے دوچار ہے، مسلمان عاشق رسولۖ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن اپنے معمولات زندگی میں سیرت النبی ۖ کے فرمودات کو نہیں اپناتا۔عمران خان نے کہا کہ
مسلمانوں کے اعلیٰ کردار کی وجہ سے ملائیشیا اور انڈونیشیا میں ہزاروں لوگ مسلمانوں ہوگئے، ہمارا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہماری قوم کا اعلیٰ کردار نہیں رہا اور سچائی اعلیٰ کردار کی بنیاد ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک ایسا ادارہ بننا ہے جو ہمارے اعمال اور نبی کریم ۖ کی سیرت کو جوڑے، جب تک ہم اپنے اعمال کو حضرت محمدۖکی تعلیمات سے جوڑیں
گے نہیں اس وقت تک عظیم قوم نہیں بن سکتے۔انہوں نے کہا کہ مغربی طرز معاشرت کو دیکھ کر ہمارا نوجوان تذبذب کا شکار ہے، مغربی ممالک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی بدولت ترقی کررہے ہیں لیکن روحانی اعتبار سے تنزلی کا شکار ہے جس کا اظہار خود پوپ نے بھی کیا۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مغربی ممالک میں اسلام پر بہت کام ہو رہا ہے، اس کی
ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ وہاں کفر کے فتوے کا ڈر نہیں ہے۔ ہماری قوم کا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ لیڈر سامنے نہیں آسکے جو اعلیٰ کردار کے حامل تھے، ہمارے سیاستدان نہیں سمجھتے کہ جب آپ لیڈر بنتے ہیں تو دراصل یہ بہت بڑی ذمہ داری ہوتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ جب کوئی صاحبِ منصب ہوجائے تو قوم کا پیسہ لوٹنا شروع کردیتا ہے تو ایسا معاشرہ
کیسے ترقی کرسکتا ہے جبکہ اصل لیڈ وہ ہوتا ہے جو اپنی ذات سے بڑھ کر سوچتا ہے۔وزیر اعظم نے خدشہ ظاہر کیا کہ مغرب میں سے پھر کوئی نہ کوئی شخص گستاخی کرے گا لیکن اس مرتبہ خواہش ہے کہ مربوط اور حکمت عملی سے مزین ردعمل سامنے آئے جس کی قانونی حیثیت ہو۔انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کے سربراہان اور اسکالرز سے مشاورت کرکے ایک ایسا لائحہ عمل تیار کیا جائے جس پر مغربی ممالک میں گستاخی کی گنجائش باقی نہ رہ جائے۔