اسلام آباد (آن لائن)سپریم کورٹ نے نادرا سینٹر شکر گڑھ کے انچارج محمد بوٹا کی ملازمت سے برطرفی کیخلاف دائر اپیل خارج کر دی۔ پیر کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے مزکورہ اپیل پر سماعت کی۔ دوران سماعت نادرا کے وکیل نے دلائل دیتے
ہوئے موقف اپنایا کہ پروین اختر نامی خاتون شناختی کارڈ تبدیل کرانے نادرا مرکز آئی، خاتون کے شوہر کا نام ارشاد احمد ہے لیکن عثمان یوسف مبین لکھا گیا، عثمان یوسف مبین اْس وقت نادرا کے چیئرمین تھے۔ اس دوران درخوستگزار محمد بوٹا نے موقف اپنایا کہ جس خاتون نے غلط انٹری کی اسے ملازمت پر بحال کر دیا گیا،شناختی کارڈ پر دستخط چیئرمین نادرا کے بھی ہوتے ہیں، اگر بطور انچارج میں ذمہ دار ہوں تو حتمی منظوری دینے والے چیئرمین نادرا ہوتے وہ کیسے زمہ دار نہیں،بغیر انکوائری شوکاز دیکر مجھے ملازمت سے برطرف کر دیا گیا، عثمان مبین کے نام سے بعد میں ابھی انٹری ہوئی لیکن کارروائی نہیں ہوئی،ا،انکوائری ہوتی تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جاتا۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے محمد بوٹا کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کیسے ممکن ہے کہ ڈیٹا انٹری میں اس قسم کی غلطی ہوجائے،بطور انچارج آپکی ذمہ داری تھی کہ ڈیٹا کا جائزہ لیتے،یہ تو سیدھی سیدھی شرارت کی گئی ہے۔ عدالت عظمی نے نادرا سینٹر شکر گڑھ کے انچارج محمد بوٹا کی ملازمت سے برطرفی کیخلاف دائر اپیل خارج کر دی ہے۔