ڈھاکہ (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستانی ٹیم کی جانب سے بنگلہ دیش کے شہر چٹاگانگ میں پریکٹس سیشن کے دوران قومی پرچم لہرانے پر ڈھاکہ میں پاکستانی ٹیم کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس میں کپتان بابراعظم سمیت 21 کھلاڑیوں کو نامزد کیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کےمطابق پاکستانی کرکٹرز نے
پریکٹس سیشن کے دوران اپنا قومی پرچم لگایا تو بنگلہ دیش کے لوگوں نے اسے ملک کی آزادی کے گولڈن جوبلی کی تقریبات کے درمیان ایک سیاسی پیغام کے طور پر لیا، حالانکہ بین الاقوامی یا دوطرفہ کھیلوں کے دوران روایتی طور پر قومی پرچم لہرائے جاتے ہیں، لیکن بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے 2014ء میں اس ضابطہ پر پابندی عائد کردی تھی، لیکن بڑے پیمانے پر تنقید کے سبب انہیں فیصلہ واپس لینا پڑا تھا۔رپورٹ کے مطابق اس واقعے کے بعد ایک فین نے فیس بک پیج پر لکھا تھا، ’الگ الگ ملک بنگلہ دیش میں کئی بار آئے ہیں، لیکن کسی بھی ملک کو اپنے قومی پرچم کو پریکٹس کے دوران لہرانے کی ضرورت نہیں پڑی ، لیکن ایسا کیوں کیا، یہ کیا ظاہر کرتا ہے‘؟، جب تنازعہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر طول پکڑنے لگا تو پاکستان کے میڈیا منیجر ابراہیم نے کہا کہ لمبے وقت سے اپنا قومی پرچم لہرانے کی روایت ہے۔
ان کی روایت ثقلین مشتاق کے زمانے میں شروع ہوئی تھی اور تب سے چلی آرہی ہے۔ پاکستانی ٹیم کے میڈیا منیجر نے ایک انٹرویو میں کہا ’یہ ہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ثقلین مشتاق کے ٹیم میں شامل ہونے کے بعد سے یہ ان کے کوچنگ درشن کا حصہ ہے۔ یاد رہے اس سے قبل بنگلہ دیشی وزیر مملکت اطلاعات نے بھی پاکستانی ٹیم کوواپس بھجینے کا مطالبہ کیا تھا۔