جمعہ‬‮ ، 14 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

اچھے برے لوگ ہوتے ہیں بدقسمتی سے ہمارے پاس گندے لوگ ہیں،افسران دفاترمیں بیٹھ کر گدی گرم کرتے رہتے ہیں،چیف جسٹس گلزار احمد

datetime 26  ‬‮نومبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (آن لائن)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ آدھے کراچی پر قبضہ ہے، افسران صرف دفاترمیں بیٹھ کر گدی گرم کرتے رہتے ہیں، اچھے برے لوگ ہوتے ہیں بدقسمتی سے ہمارے پاس گندے لوگ ہیں۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سندھ میں زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے موقع پر سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے کیس سے متعلق پیش رفت رپورٹ عدالت میں پیش کی جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئے کہ آدھے کراچی پر قبضہ ہے، کراچی کے گرد و نواح میں جائیں دیکھیں سب غیر قانونی تعمیرات ہورہی ہیں،جائیں جو نام نہاد موٹر وے بنایا ہے وہاں سب قبضہ ہے ، ایئرپورٹ کے ساتھ بھی یہ زمینیں نظر نہیں آتیں ، غیرقانونی ہے؟ آپ حکم پر عمل درآمد کریں ورنہ توہین عدالت کا کیس چلے گا اور جیل جائیں گے ، آپ کا کام عملی نظر آنا چاہیے۔آپ ہمیں کہانیاں سنارہے ہیں، یہ لولی پاپ آپ کے افسران آپ کو دیتے ہوں گے ہمیں مت دیں۔آپ منشی یا بابو نہیں ہو۔جس پر سینئر ممبر نے کہا کہ ہم نوٹس لیتے ہیں، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ ہم نوٹس لیتے ہیں آپ نہیں، آپ روزانہ دس چٹھیاں لکھیں کچھ نہیں ہوتا یہ کام آپ کے افسران کا ہے۔یہ بھتہ لے رہے ہیں، اچھے برے لوگ ہوتے ہیں بدقسمتی سے ہمارے پاس گندے لوگ ہیں۔جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دئے کہ کہ آپ مافیا کے ساتھ ملے ہوئے ہیں ؟ ان کا تحفظ کررہے ہیں ؟ آپ شکایت کیوں نہیں بھیجتے ؟ کیا مفادات ہیں آپ کے ؟۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پورے کراچی پر قبضہ ہے اور صرف نو کیسز رپورٹ ہیںسینئر ممبر نے کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کررہے ہیں ،کورنگی میں قبضے کے خلاف کارروائی بھی شروع کررہے ہیں۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ ایک عمارت بتائیں جو بنی ہو انکروچمنٹ پر اور آپ نے گرائی ہو، اب تو آپ کہیں گے سپریم کورٹ کا حکم ہے لہذا زیادہ ریٹ ہوں گے، اب تو وہاں ریٹ بڑھ گئے ہوں گے آپ کے۔افسران صرف دفاترمیں بیٹھ کر گدی گرم کرتےرہتے ہیں،پندرہ پندرہ بیس بیس منزلہ عمارتیں سرکاری زمینوں پر بنی ہوئی ہیں،سپر ہائی وے،نیشنل ہائی وے،ملیر،یونیورسٹی روڈ پر عمارتیں بنی ہوئی ہیں، اس موقع پر سپریم کورٹ نیسرکاری زمینوں سے قبضہ ختم کرانے سے متعلق سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کی رپورٹ مسترد کردی، عدالت نے ایک ماہ میں سرکاری زمین سے قبضہ ختم کراکے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)


مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…