پیر‬‮ ، 03 فروری‬‮ 2025 

نئے آرڈیننس سے چیئرمین نیب کی آزادی انتہائی محدود ہوگئی

datetime 2  ‬‮نومبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت کی جانب سے جاری کردہ نئے آرڈیننس کے اجراء کے بعد چیئرمین نیب کے عہدے کی آزادی کو محدود کر دیا گیا ہے اور ساتھ ہی وزیراعظم کو اختیار دیدیا گیا ہے کہ وہ نیب چیف کو عہدے سے ہٹا سکتے ہیں۔روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی خبر کے مطابق آج سے چیئرمین نیب کو وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت عہدے سے فارغ کر سکتے ہیں

اور اس کیلئے وہی طریقہ کار رکھا گیا ہے جو سپریم کورٹ کے جج کو ہٹانے کیلئے موجود ہے۔آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ اس شق کے نتیجے میں چیئرمین نیب کے عہدے کی آزادی محدود ہو جائے گی، بصورت دیگر اس عہدے کا ہر حکمران نے اپنے فائدے کیلئے سیاسی جوڑ توڑ کی خاطر غلط استعمال کیا ہے۔گزشتہ آرڈیننس، جو گزشتہ ماہ کے اوائل میں جاری کیا گیا تھا، میں سپریم جوڈیشل کونسل کو اختیار دیا گیا تھا کہ وہ چیئرمین نیب کو اسی بنیاد پر ہٹا سکتے ہیں جس بنیاد پر سپریم کورٹ کے جج کو ہٹایا جاتا ہے۔نئے آرڈیننس میں صدر مملکت کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ چیئرمین نیب کو ہٹا سکتے ہیں، آئین کے مطابق دیکھا جائے تو صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر ہی کام کرتے ہیں۔ لہٰذا، اب عملاً وزیراعظم چیئرمین نیب کو ہٹا سکتے ہیں۔آئین کے مطابق، اگر سپریم کورٹ کا کوئی جج جسمانی یا ذہنی عدم صلاحیت کی بناء پر اپنے فرائض کی ادائیگی میں ناکام رہتا ہے یا کسی مس کنڈکٹ کا مرتکب ہوا ہے تو اسے سپریم جوڈیشل کونسل کے ذریعے عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ مس کنڈکٹ کی شق کو کسی بھی حد تک کھینچا جا سکتا ہے کیونکہ ججوں کے کوڈ آف کنڈکٹ میں اُن سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے فرائض انتہائی ممکنہ طور پر بہترین انداز سے انجام دیں۔ نیب کے اصل آرڈیننس میں اس چیئرمین نیب کو عہدے سے ہٹانے کا معاملہ مبہم رکھا گیا ہے۔گزشتہ ماہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ آرڈیننس میں حکومت نے پہلی مرتبہ سپریم

جوڈیشل کونسل کو بااختیار بناتے ہوئے اُسے چیئرمین نیب کو ہٹانے کا اختیار دیا۔ لیکن اب تازہ ترین آرڈیننس میں سپریم جوڈیشل کونسل سے یہ اختیار واپس لیتے ہوئے یہ اختیار صدر مملکت کو دیا گیا ہے جو وزیراعظم کی ایڈوائس پر عمل کریں گے۔اب تو سرکاری ذرائع بھی اتفاق کرتے ہیں کہ یہ انتہائی متنازع شق ہے جو صدارتی آرڈیننس میں شامل کر دی گئی ہے اور اگر اسے عدالت

میں چیلنج کیا گیا تو اس کا دفاع نہیں کیا جا سکے گا۔ پہلے ہی ایسی قانونی شق کی عدم موجودگی میں چیئرمین نیب کا عہدہ گزشتہ 21؍ برسوں سے تنقید کی زد میں رہا ہے کیونکہ ادارے کی توجہ اپوزیشن پر ہی مرکوز رہتی ہے۔اسی وجہ سے نہ صرف سیاسی جماعتیں بلکہ سپریم کورٹ نے بھی سیاسی انتقام کے معاملے پر نیب پر تنقید کی ہے۔ چیئرمین نیب کو ہٹانے کا اختیار وزیراعظم کو دے کر نئی ترمیم کے ذریعے چیئرمین کے عہدے کی آزادی کو سنگین نقصان ہوگا کیونکہ اب وہ کوئی بھی ایسا کام کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کریں گے جو وزیراعظم کی ناراضی کا سبب بن سکتا ہے

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تیسرے درویش کا قصہ


تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…