جمعہ‬‮ ، 01 اگست‬‮ 2025 

نئے آرڈیننس سے چیئرمین نیب کی آزادی انتہائی محدود ہوگئی

datetime 2  ‬‮نومبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت کی جانب سے جاری کردہ نئے آرڈیننس کے اجراء کے بعد چیئرمین نیب کے عہدے کی آزادی کو محدود کر دیا گیا ہے اور ساتھ ہی وزیراعظم کو اختیار دیدیا گیا ہے کہ وہ نیب چیف کو عہدے سے ہٹا سکتے ہیں۔روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی خبر کے مطابق آج سے چیئرمین نیب کو وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت عہدے سے فارغ کر سکتے ہیں

اور اس کیلئے وہی طریقہ کار رکھا گیا ہے جو سپریم کورٹ کے جج کو ہٹانے کیلئے موجود ہے۔آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ اس شق کے نتیجے میں چیئرمین نیب کے عہدے کی آزادی محدود ہو جائے گی، بصورت دیگر اس عہدے کا ہر حکمران نے اپنے فائدے کیلئے سیاسی جوڑ توڑ کی خاطر غلط استعمال کیا ہے۔گزشتہ آرڈیننس، جو گزشتہ ماہ کے اوائل میں جاری کیا گیا تھا، میں سپریم جوڈیشل کونسل کو اختیار دیا گیا تھا کہ وہ چیئرمین نیب کو اسی بنیاد پر ہٹا سکتے ہیں جس بنیاد پر سپریم کورٹ کے جج کو ہٹایا جاتا ہے۔نئے آرڈیننس میں صدر مملکت کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ چیئرمین نیب کو ہٹا سکتے ہیں، آئین کے مطابق دیکھا جائے تو صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر ہی کام کرتے ہیں۔ لہٰذا، اب عملاً وزیراعظم چیئرمین نیب کو ہٹا سکتے ہیں۔آئین کے مطابق، اگر سپریم کورٹ کا کوئی جج جسمانی یا ذہنی عدم صلاحیت کی بناء پر اپنے فرائض کی ادائیگی میں ناکام رہتا ہے یا کسی مس کنڈکٹ کا مرتکب ہوا ہے تو اسے سپریم جوڈیشل کونسل کے ذریعے عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ مس کنڈکٹ کی شق کو کسی بھی حد تک کھینچا جا سکتا ہے کیونکہ ججوں کے کوڈ آف کنڈکٹ میں اُن سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے فرائض انتہائی ممکنہ طور پر بہترین انداز سے انجام دیں۔ نیب کے اصل آرڈیننس میں اس چیئرمین نیب کو عہدے سے ہٹانے کا معاملہ مبہم رکھا گیا ہے۔گزشتہ ماہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ آرڈیننس میں حکومت نے پہلی مرتبہ سپریم

جوڈیشل کونسل کو بااختیار بناتے ہوئے اُسے چیئرمین نیب کو ہٹانے کا اختیار دیا۔ لیکن اب تازہ ترین آرڈیننس میں سپریم جوڈیشل کونسل سے یہ اختیار واپس لیتے ہوئے یہ اختیار صدر مملکت کو دیا گیا ہے جو وزیراعظم کی ایڈوائس پر عمل کریں گے۔اب تو سرکاری ذرائع بھی اتفاق کرتے ہیں کہ یہ انتہائی متنازع شق ہے جو صدارتی آرڈیننس میں شامل کر دی گئی ہے اور اگر اسے عدالت

میں چیلنج کیا گیا تو اس کا دفاع نہیں کیا جا سکے گا۔ پہلے ہی ایسی قانونی شق کی عدم موجودگی میں چیئرمین نیب کا عہدہ گزشتہ 21؍ برسوں سے تنقید کی زد میں رہا ہے کیونکہ ادارے کی توجہ اپوزیشن پر ہی مرکوز رہتی ہے۔اسی وجہ سے نہ صرف سیاسی جماعتیں بلکہ سپریم کورٹ نے بھی سیاسی انتقام کے معاملے پر نیب پر تنقید کی ہے۔ چیئرمین نیب کو ہٹانے کا اختیار وزیراعظم کو دے کر نئی ترمیم کے ذریعے چیئرمین کے عہدے کی آزادی کو سنگین نقصان ہوگا کیونکہ اب وہ کوئی بھی ایسا کام کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کریں گے جو وزیراعظم کی ناراضی کا سبب بن سکتا ہے

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…