ریاض (مانیٹرنگ، این این آئی)سعودی عرب، بحرین اور کویت نے لبنان کے نمائندوں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دے دیا۔ لبنان بحرانوں کے گرداب میں پھنس گیا، پہلے معیشت کا پہیہ جام ہوا، پھر توانائی کی قلت سے ملک تاریکی میں ڈوب گیا اب ملک میں سفارتی بحران نے تنہا کرکے رکھ دیا ہے۔ سعودی حکومت نے الریاض میں متعین لبنانی سفیر
کو آئندہ 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس کے علاوہ لبنان میں متعین خادم الحرمین الشریفین کے سفیر کو مشاورت کے لیے واپس بلا لیا ہے اور سعودی عرب نے لبنان سے آنے والی تمام درآمدات بھی روک دی ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ مملکت اور اپنے عوام کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھانے کی اہمیت کے پیش نظر مملکت میں لبنان کی تمام درآمدات کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا۔یہ فیصلے لبنانی وزیر اطلاعات کی طرف سے مملکت کے خلاف جارحانہ بیانات کے بعد کیے گئے۔ سعودی عرب نے لبنانی وزیر خارجہ کے بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کے تمام دعوے بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر دئیے۔ سعودی عرب کا کہنا تھا کہ لبنانی حکومتی عہدیداروں کی طرف سے مملکت پر عاید کردہ تمام الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔لبنان اور سعودی عرب کے درمیان تازہ کشیدگی ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب سعودی عرب نے متعدد بار لبنانی حکومت سے مملکت میں منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کا مطالبہ کیا۔سعودی عرب کا کہنا تھا کہ لبنان کی تمام کراسنگ پر ایران نواز شیعہ ملیشیا حزب اللہ کا کنٹرول ہے اور وہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مملکت میں منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہے۔ لبنانی حکومت مملکت میں منشیات کی روک تھام کے لیے کوئی موثر اقدامات نہیں کر سکی۔