اسلام آباد(آن لائن) وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے حسب روایت بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا سارا ملبہ ماضی کی حکومتوں پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ 2013 سے 2018 تک ماضی کی حکومت نے بجلی کے مہنگے معاہدے کیئے جس کا خمیازہ آج حکومت اور مہنگی بجلی کی صورت میں بھگت رہے ہیں، اب کسی وزیر یا سیکرٹری کے آفس میں بیٹھ کر بجلی گھر لگانے کا فیصلہ نہیں ہوگا،
سی سی آئی سے طویل مدتی معاہدہ منظور کرلیا ہے۔ ملک بھر میں نئے گیس کنکشن پر پابندی لگا رہے ہیں۔ ماضی کے مہنگے سودوں کی وجہ سے بجلی 1 روپے 39 پیسے بڑھا نا پڑ رہی ہے۔ جمعہ کو اسلام آبادمیں وزیرمملکت اطلاعات فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ برائے توانائی حماد اظہر ماضی کی حکومتوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور عوام ماضی کے حکمرانوں کی غلطیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، ماضی میں بجلی کے مہنگے معاہدے کئے گئے، گردشی قرضوں کا بوجھ عوام اور حکومت برداشت کر رہے ہیں، بجلی گھروں کے کرایوں میں اضافہ ہو رہا ہے، ہم نے بجلی گھروں کا کرایہ دینا ہے۔ حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ملک کے گردشی قرضوں کا بوجھ عوام اٹھا رہی ہے، یہ گردشی قرضے بجلی گھروں کی کپیسٹی پیمنٹس کی وجہ سے ہے، 2013 میں 185 ارب کیپسٹی پیمنٹس تھی جو اب 700، 800 ارب ہوچکی ہے،اور ان گردشی قرضوں میں مزید اضافہ ہوگا اور یہ 2030 تک 2500 سے 3000 تک چلے جائیں گے، 6 ہزار سے 10 ہزار میگاواٹ بجلی کا اضافہ ہوتا جائے گا، اور مہنگی بجلی لگانے کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑے گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں ماضی کے مہنگے سودوں کی وجہ سے ٹیرف بڑھانا پڑرہا ہے، بجلی کا ٹیرف 1 روپے 39 پیسے بڑھا رہے ہیں، نیپرا کو ٹیرف بڑھانے کی تجویز دی ہے،
200 یونٹ استعمال کرنے والے گھریلو صارفین پر نیا ٹیرف لاگو نہیں ہوگا، انڈسڑی پر اس کا اضافی بوجھ نہیں پڑے گا۔حماد اظہر کا کہنا تھا کہ یہ تمام پراجیکٹ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں لگائے گئے ہیں، تحریک انصاف نے بجلی کا کوئی معاہدہ نہیں کیا، ہم نے بجلی کی کھپت بڑھانے کے لئے صنعتی پیکج متعارف
کروایا، اس سال موسم سرما کے لئے سیزنل ٹیرف متعارف کروایا ہے، ریکوری اور لاسز میں تین سال میں بہتری آئی ہے، سرکلر ڈیٹ بڑھنے کی شرح 150 ارب پر آگئی ہے، ملک بھر میں نئے گیس کنکشن پر پابندی لگا رہے ہیں، اب کسی وزیر یا سیکرٹری کے آفس میں بیٹھ کر بجلی گھر لگانے کا فیصلہ نہیں ہوگا،سی سی آئی سے طویل
مدتی معاہدہ منظور کرلیا ہے۔ ہم نے بجلی کے مہنگے منصوبے نہیں لگائے ماضی کی حکومت نے بجلی کے مہنگے معاہدے کیئے ماضی کے معاہدوں پر بجلی لیں یا نہ لیں ادائیگی کرنا پڑ ر ہی ہے 2013 سے 2018 کے درمیان ماضی کی حکومتوں نے بجلی کے مہنگے معاہدے کیئے جس کا خمیازہ آج ہم بھگت رہے ہیں۔ ہم صنعتی
پیکیج لائے جس سے بجلی کی کھپت میں 15فیصد اضافہ ہو ا بجلی گھروں کو کرایہ دیا جارہا ہے جو کہ ہرسال بڑھ رہا ہے ہماری حکومت نے بجلی کا کوئی مہنگا معاہدہ نہیں کیا حکومت نے اپنے پرانے جنکوز کو بند کیا، صنعتوں پر پیک آورز کو ختم کر دیا ہے، ضرورت سے زاہد صلاحیت کے منصوبے لگائے گئے، گردشی قرضوں کا بوجھ
حکومت اور عوام اٹھا رہے ہیں، 200سے کم یونٹ استعمال کرنیوالوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا مجبوری کے باعث1.39 پیسے فی یونٹ بجلی بڑھانا پڑ رہی ہے، بجلی کی خریدو فروخت میں ڈیڑھ سے پونے دور وپے کا فرق آرہا ہے پوری دنیا میں گیس500فیصد تک بڑھی پاکستان میں گیس کا کوئی بحران نہیں آیا۔