نیویارک (این این آئی )عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے آر ٹی ایس، ایس/ اے ایس او ون ملیریا ویکیسن کی توثیق کردی ہے جو مچھر سے پھیلنے والی بیماری، جس کی وجہ سے افریقی ممالک میں بچوں سمیت دنیا میں سالانہ 4 لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، کے خلاف پہلی ویکسین ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی جانب سے
یہ فیصلہ گھانا، کینیا اور مالدیپ میں 2019 میں تشکیل دئیے گئے ایک پائلٹ پروگرام کے جائزے کے بعد کیا جہاں ویکسین کی 20 لاکھ سے زائد خوراکیں دی گئی تھیں، جس کو پہلی مرتبہ فارماسیوٹیکل کمپنی گلیکسو اسمتھ کے لائن نے 1987 میں تیار کیا تھا۔عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل تیدروس ایڈہانوم نے کہا کہ مذکورہ ممالک سے حاصل ہونے والے نتائج کا جائزہ لینے کے بعد عالمی ادارہ صحت نے ‘ملیریا کی دنیا کی سب سے پہلی ویکسین کے وسیع طور پر استعمال کی تجویز دی ہے۔ایک بیان میں ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ افریقی ممالک میں بڑے پیمانے پر بچوں اور دیگر خطوں میں معمولی سے شدید ملیریا کے پھیلا کو روکنے کے لیے استعمال کے بعد اس ویکسین کی تجویز دی جا رہی ہے۔دنیا میں مختلف بیماریوں اور جراثیم کے سدباب کے لیے کئی ویکسین موجود ہیں لیکن عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پہلی مرتبہ انسانی وبائی مرض کے خلاف ایک ویکسین کے وسیع پیمانے پر استعمال کی تجویز دی گئی ہے۔عالمی ادارہ
صحٹ کے گلوبل ملیریا پروگرام کے ڈائریکٹر پیڈرو ایلونسو کا کہنا تھا کہ سائنسی نکتہ نظر سے، یہ ایک بہت بڑی پیش رفت ہے۔ویکسین 5 قسم کے وبائی جراثیم اور ان میں سے اکثر بدترین کہلانے والے پلاسموڈیم فیلسیپارم کے خلاف کام کرتی ہے۔دوسری جانب کہا جارہا ہے کہ افریقی بچوں تک تجویز کردہ ویکسین پہنچنے سے قبل اگلا قدم فنڈنگ کا ہوگا۔
عالمی ادارہ صحت کے شعبہ امیونائزیشن، ویکسین اور بائیولوجیکلز کے ڈائریکٹر کیٹ او برائین کا کہنا تھا کہ یہ اگلے اہم قدم ہوگا، پھر ہم خوراک کی فراہمی کا تعین کریں گے اور فیصلہ کریں گے کہ ویکیسن کہاں سب سے زیادہ فائدہ مند ہوگی اور وہاں تک کیسے پہنچایا جائے۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق ہر دو منٹ بعد ایک بچہ ملیریا کی وجہ سے انتقال کر جاتا ہے۔