جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جام کمال کی وزارتِ اعلیٰ خطرے میں، ناراض ارکان کے استعفے تیار کسی بھی وقت مستعفی ہوسکتے ہیں

datetime 6  اکتوبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ (آن لائن )بلوچستان نیشنل پارٹی(عوامی) کے مرکزی سیکرٹری جنرل وصوبائی وزیر میر اسد اللہ بلوچ نے کہاہے کہ ناراض ارکان کے استعفے تیار کسی بھی وقت مستعفی ہوسکتے ہیں ،جام کمال پر پورے بلوچستان تو دور 40لوگوں کااعتماد نہیں رہا،وہ اخلاقی وعددی اعتبارسے اعتماد کھوچکے ہیں جام کمال کے استعفیٰ کے بعد رواں ہفتے نئے حکومت تشکیل دی جائیگی ،

جام کمال کوہٹانا نئے وزیراعلیٰ کیلئے بھی سبق ہوگا اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو انہیں بھی مشکل کاسامنا کرناپڑسکتاہے ،ہمارے پاس عددی نمبرز 38سے40ہیں ،ناراض ارکان کافیصلہ اٹل کوئی بھی رکن اپنے موقف سے ایک انچ پیچھے ہٹنے کیلئے تیار نہیں ،بلوچستان کو مزیدتباہی سے بچانے کیلئے یہ اقدام اٹھایاہے ،جام کمال کے موقف اور زمینی حقائق میں بہت بڑی خلاء ہے ،جام کمال کے حامی وزراء ملنے والے مفادات بچانے کیلئے جام کمال کے ساتھ ہیں کل کواگر جام کمال مستعفی ہوجائیں توپھرکوئی بھی ان کے ساتھ نہیں رہے گا۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز آن لائن سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا۔میراسد اللہ بلوچ نے کہاکہ کل جو ہم آئے تھے ہم نے اپنا موقف میڈیا کے سامنے رکھا کہ پانچ بجے تک جام کمال اپنا استعفیٰ دے اگر جام کمال نے استعفیٰ نہیں دیا تو ہم آگے اپنی حکمت عملی طے کرینگے آج ہم نے 14ساتھیوں کو بلایا اور میٹنگ کیا اور تفصیلی بحث کیا گیا اس بات پر ہم متفق ہوگئے ہیں کہ جام کمال کو جوکل الٹی میٹم دیا تھا اُس نے میڈیا پر آکر کہا ہے کہ میں استعفیٰ نہیں دونگا تو اس کیلئے ہم نے ذہن بنایا ہے کہ ہم تحریک عدم اعتماد ان کے خلاف لیکر آئیں گے حکومتی اور 14ارکان نے شروع سے ہم نے مائنس ون کا موقف رکھا دیکھے ہم جام کمال کے زاتی خلاف نہیں ہیں بلوچستان میں ایک کروڑ تیئس لاکھ عوام ہر جگہ سراپا احتجاج ہے

آپ کے جو ریڈ زون ہے یہاں میڈیکل اسٹوڈنٹس کے سروں پر لاٹھیاں برسائی گئی ڈاکٹر ز آئیں ان کے سروں پر لاٹھیاں برسائی گئی ٹیچرز آئے ان کو تھپڑ مارااستاد ہمیشہ عزت کا مقام رکھتا ہے ان کو تھپڑ مارا گیا ہم بلوچستان کی وسیع تر مفاد میں ایک بندے کی خاطر پورے بلوچستان کی قربانی نہیں دے سکتے ہیں ہم نے متفقہ طور پر

فیصلہ کرلیا ہے تو دن کے بعد تحریک عدم اعتماد پر ہم سب نے دستخط کرلئے ہیں اور ہم تحریک عدم اعتماد کو جمع کرائینگے ہم نے کہا وزیراعلیٰ بلوچستان عزت کے ساتھ استعفیٰ دے انہوں نے کہاکہ اگر جام کمال تحریک عدم اعتماد کاسامنا کرتے ہیں تو ہمارے پاس عددی نمبرز 38سے40ہیں وہ اخلاقی وعددی اعتبار سے اعتماد کھوچکے

ہیں بلوچستان میں بادشاہت ،آمرانہ طرز حکمرانی لوگ ہضم نہیں کرسکتے ،میڈیا کے ساتھیوں کو بھی تکالیف کاسامنا تھا میڈیا کو نظرانداز کیاگیا ہم چاہتے ہیں غریب صوبے کوترقی کی راہ پرگامزن کرے یہاں لوگ بے روزگاری کی وجہ سے خودکشی کررہے ہیں بہت سے اضلاع میں لوگوں نے خودکشی ہے ،ٹویٹ پر ٹویٹ اور

تاریخ بنانا الگ چیزیں ہیں زمینی حقائق اورجام کمال کے موقف میں بہت بڑا خلاہے انہوں نے عزم کااظہار کیاکہ رواں ہفتے نئی حکومت تشکیل دی جائیگی جام کمال کاجانا ٹھہر گیاہے ہم نے فیصلہ کرلیاہے کوئی بھی ایک انچ پیچھے ہٹنے کوتیار نہیں ،جام کمال کے حامی وزراء تین دنوں سے لگے ہیں کہ جام صاحب کو ٹائم دیاجائے ہم نے

انہیں کہاکہ ہم تین سال جام کمال کو وقت دیتے رہے لیکن وہ تین سالوں میں یہ نہیں کرسکے کہ وہ 18سے 24بندوں کو اپنے ساتھ رکھ سکیں ،بلوچستان کی عوام دور کی بات وہ 40بندوں کو اپنے ساتھ نہ رکھ سکیں بادشاہت کا زمانہ تو پورے جنوبی ایشیاء میں ختم ہوگیاہے اگر وہ چاہتے ہیں کہ نئے سرے سے ان کی مرضی کے مطابق بادشاہت

ہوگی یہاں اپوزیشن اگر آج ناراض ہے تو وہ کس لئے ناراض ہے اپوزیشن کوفنڈز میں نظرانداز کیاگیا جمہوریت میں لوگ جس کو ووٹ دیکر منتخب کرتے ہیں ان کا جمہوری حق ہے ہم نے کابینہ اجلاس میں یہ بات کی ہے لوگوں کی مینڈیٹ کااحترام کیاجائے لیکن ہماری بات نہیں سنی گئی ،ہمارے بجٹ کے دوران جو ماحول پیدا کیاگیا اس سے

بلوچستان کی پورے پاکستان میں غلط تاثر گیا ہم نہیں چاہتے کہ ہر وقت مچھلی بازار بنے رہے آئندہ 2سال میں بہتر ماحول بنے ہمارا اپوزیشن سے کوئی دشمنی نہیں جمہوری انداز میں ان کے حلقوں کو بھی فنڈز دئیے جائیں ذاتی عداوت نہیں انہوں نے کہاکہ مائنس ون کے فارمولے پر عملدرآمد کیاجائے حامی وزراء جام بچائو تحریک چلا رہے

ہیں تو چلائیں لیکن جام کاجانا اس لئے ٹھہر گیاہے کہ حامی وزراء مراعات کو بچانے کیلئے ان کے ساتھ ہیں آپ اور جام کے مفادات کے رشتے ہیں وہ آج استعفیٰ دیں تو کوئی بھی ان کے ساتھ نہیں رہے گا انہوں نے کہاکہ ہم مل کر بیٹھیںگے اب مل کربیٹھنے کا تو کوئی سوال نہیں پیدا ہوتا ہم نے جو موقف رکھاہے اس کے مطابق آگے بڑھیںگے

،یہاں نمائندہ وہ ہوگی جو عوام کی سپورٹ حاصل ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم سمندر میں ساحل کی جانب بڑھ رہے تھے کہ راستے میں جام صاحب نے کشتی کو سوراخ کرنے کی کوشش کی جام اکیلے نکلے کیوں کشتی کو ڈوبانے کے چکر میں ہے پورے کشتی اور لوگوں ڈوبانے کی کوشش کررہے ہیں اگر وہ تیرنا جانتاہے تو پھر کشتی سے اتریں ۔

انہوں نے کہاکہ میرااستعفیٰ میرے جیب میں ہے حکمت عملی کے تحت استعفیٰ دینے کافیصلہ کرلیاہے ہم کسی بھی وقت ہم استعفیٰ دے سکتے ہیں تاہم 24گھنٹے مزید دے رہے ہیں ہمارے کچھ ساتھی اسلام آباد اور کراچی میں ہے ۔جام کوہٹانا جمہوری عمل ہے آئین اور اسمبلی رولز کے تحت آگے بڑھ رہے ہیں ،سب مل بیٹھ کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کیاجائے گا۔سب کیلئے دروازیں کھلے ہیں ۔آئندہ وزیراعلیٰ کیلئے ایک سبق ہوگا کہ اگر وہ غلط راہ پرچلیںگے تو پھر ان کے ساتھ بھی یہی ہوگا۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…