نئی دہلی (این این آئی)بھارتی فوجی سربراہ نے کہاہے کہ لداخ کے سرحدی علاقوں میں چینی افواج کی تعیناتی کا سلسلہ بھارت کے لیے تشویش کی بات ہے۔تاہم بھارت اس وقت کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے بھی کافی تیار ہے۔ بھارتی فوج کے سربراہ جنرل منوج مکند نروانے نے خطہ لداخ کے دو روزہ دورے کے بعد ہفتے کے روز بھارتی میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ چین نے لداخ کے متعدد
متنازعہ سرحدی علاقوں میں اپنی فوج کی تعداد اور ان کی تعیناتی میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے جو بھارت کے لیے ایک تشویش کی بات ہے۔بھارتی فوجی سربراہ جنرل مکند منوج نروانے نے کہاکہ چینی فوجیوں کی تعیناتی میں کافی اضافہ ہوا ہے جو ایک تشویش کی بات ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران سرحدی علاقے میں صورت حال نارمل بھی رہی ہے۔جنرل نروانے کا مزید کہنا تھاکہ چینی فوجیوں کو ہماری مشرقی کمان تک پورے مشرقی لداخ اور شمالی محاذ پر کافی بڑی تعداد میں تعینات کیا گیا ہے۔ یقینی طور پر، آگے کے علاقوں میں ان کی تعیناتی میں کافی اضافہ ہوا ہے جو ہمارے لیے تشویش کا باعث ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایسا نہیں لگتا کہ اس علاقے میں کسی جارحیت کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم ان کی جانب سے ہونے والی تمام پیشرفت کی نگرانی کر رہے ہیں۔ موسم کی بنیاد پر ہمیں جو بھی اِن پٹ ملتا ہے، اس کے مطابق ہم اس سے مقابلے کا انفراسٹرکچر بھی تیار کر رہے ہیں۔ اس وقت ہم کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے
بھی پوری طرح سے تیار ہیں۔بھارتی فوجی سربراہ کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ سرحدی اختلافات مسلسل مذاکرات سے حل کیے جا سکتے ہیں۔ ا ن کا مزید کہنا تھاکہ میری پختہ رائے یہ ہے کہ ہم اپنے اختلافات بات چیت کے ذریعے حل کر سکتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ ہم اس کے ذریعے نتائج حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ہمیں توقع ہے کہ اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں مذاکرات کا جب 13واں دور ہوگا، اس وقت کشیدگی کم کرنے جیسے معاملے پر ہم میں اتفاق ہو جائے گا۔