اسلام آباد (این این آئی، آن لائن)وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہاہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر وزارت سے استعفیٰ دینے کی بات کبھی نہیں کی ۔ میڈیا سے گفتگو کے دور ان ایک صحافی نے اسد عمر سے سوال کیاکہ آپ نے کہا تھا اگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تو میں وزیر نہیں رہوں گا جس پر اسد عمر نے جواب
دیاکہ میں نے ایسی کوئی بات نہیں کی ۔ صحافی نے کہاکہ ڈالر کی قیمت کو کم کرنے کیلئے اسٹیٹ بنک نے مداخلت کی ہے۔ اسد عمر نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کا آخری نکتہ ایکسچینج ریٹ مینجمنٹ تھا، اس معاہدے کے تحت ڈالر کی قدر مین مارکیٹ کے مطابق اتار چڑھائوآنا چاہیے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ آئی ایم ایف کا مطالبہ تھا ایکسچینج ریٹ کو فری فلوٹ ہونا چاہیے،ہم نے یہ کہا تھا پاکستان جیسے ملکوں میں اسپن ٹریڈ اور مارکیٹ مینوپلیشن بھی ہو سکتی ہے۔ وفاقی وزیرنے کہاکہ اگر فنڈامینٹل کی بنیاد پر کرنسی کمزور ہوتی ہے تو اسٹیٹ بنک کو مداخلت کرنی چاہیے،اسٹیٹ بنک کی جانب سے مداخلت کی ویلیو کی معلومات میرے پاس نہیں ہے۔دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چودھری نے پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد کہا ہے کہا کہ ہمارے ملک میں تیل کی قیمتیں اب بھی خطے میں سب سے کم ہیں۔ اپنے بیان میں فواد چودھری نے کہا کہ یا تو تین سالوں میں تیل کے کنوئیں نکل
آتے، ورنہ ظاہر ہے جب آپ نے تیل باہر سے خریدنا ہے تو قیمتیں بڑھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہی اصول باقی درآمدات کیلئے ہے۔ اصل کامیابی یہ ہے کہ 75 فیصد آبادی کی آمدنی میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قوت خرید ہندوستان سے بہتر ہے، تنخواہ دار طبقے کی مشکلات اپنی جگہ لیکن 60 فیصد آبادی زراعت سے وابستہ ہے جن کو 1100 ارب روپے اضافی آمدنی ہوئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں تعمیرات اور انڈسٹری سے وابستہ کروڑوں لوگوں کی آمدن میں بھی اضافہ ہوا جبکہ مستری اور مزدور کی دیہاڑی تین گنا بھی بڑھی۔