کابل(این این آئی)افغانستان کی بعض خواتین نے طالبان کی مخالفت میں سوشل میڈیا پر ایک مہم شروع کی ہے جس کا نام ڈو ناٹ ٹچ مائی کلوتھس ”میرے کپڑوں کو ہاتھ مت لگا ئو”اس مہم میں خواتین آن لائن اپنے روایتی کپڑوں میں اپنی تصاویر پوسٹ کر رہی ہیں۔میڈیارپورٹس
کے مطابق افغانستان کا سوشل میڈیا ہو یا پاکستان اور انڈیا کا، کچھ تصاویر جو ہر جگہ گذشتہ چند دن سے وائرل نظر آ رہی ہیں ان میں متعدد خواتین کو سر تا پا سیاہ لباس اور برقع پہنے کابل یونیورسٹی کے لیکچر تھیٹر میں دیکھا جا سکتا ہے۔ان نقاب پوش خواتین کی تصاویر نے ملک میں افغان طالبان کی حکومت میں خواتین کی حیثیت اور اہمیت کے علاوہ اس بات پر بھی بحث چھیڑ دی کہ آیا اس قسم کا لباس جس میں عورت کی آنکھیں تک دکھائی نہ دیں کیا افغانستان کی ثقافت کا حصہ ہے؟سوشل میڈیا پر چند افغان اور پاکستانی صارفین اس برقعے کو سعودیہ سے امپورڈ شدہ سلفی نظریات کا تحفہ یا عربنائزیشن قرار دے رہے ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ سیاہ برقع ہمارے معاشروں کو سعودی عرب کی طرف سے ملنے والے سخت گیر نظریات کا تحفہ ہے۔چند خواتین صارفین کا کہنا تھاکہ یہ سیدھا سیدھا سعودی فیشن ہے کیونکہ افغان خواتین یا تو نیلے ٹوپی والے برقعے پہنتی ہیں یا سفید برقع یا چادر یا سکارف لیتی ہیں۔