ظالم اور سلیکٹڈ وزیر اعظم سے آج نہیں تو کل حساب لیں گے، بلاول بھٹو

9  ستمبر‬‮  2021

رحیم یار خان (آن لائن)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ظالم اور سلیکٹڈ وزیر اعظم سے آج نہیں تو کل حساب لیں گے، جب حساب لینے کا وقت آئے گا تو یہ اکیلا ہی رہے گا،اس آدمی نے کہا کہ 90 دن میں کرپشن ختم کروں گا، ایک کروڑ نوکری دلواؤں گا، 50لاکھ گھر بنواؤں گا، پاکستان کی عزت کو بحال کروں اور آپ نے دیکھا کہ ہر ایک وعدہ جھوٹا اور دھوکا نکلا،

انہوں نے اپوزیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آپ ووٹ کی عزت کرتے ہیں تو آپ اپنے ووٹ کو استعمال تو کریں، آپ اپوزیشن کا کردار ادا کریں یا اعلان کریں کہ آپ حکومت کے سہولت کار ہیں۔رحیم یار خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں آپ سب کی بدولت پاکستان پیپلز پارٹی دن بدن ترقی کررہی ہے اور مستقبل میں حکومت بنانے کا کردار ادا کرے گی، آنے والے وقت میں پاکستان پیپلز پارٹی ناصرف وفاق میں حکومت سازی کرے گی بلکہ صوبائی سطح پر بھی پاکستان پیپلز پارٹی ہی حکومت بنائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک عوامی حکومت کے لیے ترس رہا ہے، اس ملک کے عوام قائد عوام کے نظریے اور بینظیر بھٹو شہید کے منشور پر چلنے والی حکومت کے لیے ترس رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس ملک نے میاں صاحب کی حکومت بھی دیکھی ہے، اس ملک نے خان صاحب کی حکومت بھی بھگتی ہے اور انہیں یاد آ رہا ہے کہ جب قائد عوام اس ملک کے وزیر اعظم تھے تو حکومت کیسے چلتی تھی اور آج افسوس کے ساتھ دیکھ رہے ہیں کہ جب ایک کھلاڑی ہم پر مسلط کیا گیا ہے تو اس نے اس ملک کے ساتھ کیا حشر کیا ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وہ دن بھی تھا جب پاکستان کا وزیر اعظم امریکا جاتا تھا تو امریکا کے صدر نے کہا تھا کہ اگر آپ امریکی شہری ہوتے تو آپ میری کابینہ میں ہوتے لیکن پاکستان کے وزیر اعظم نے جواب دیا تھا کہ

اگر میں امریکی شہری ہوتا تو آپ کی جگہ پر ہوتا اور آج ہم وہ دن دیکھنے پر مجبور ہیں کہ ہمارے وزیر خارجہ اور باقی اہم عہدیدار امریکا میں گھوم رہے ہیں اور بھیک مانگ رہے ہیں کہ ذرا ایک فون کال کروا دیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس سلیکٹڈ نے بڑے بڑے وعدے کیے تھے جو 90 دن میں مکمل ہونے والے تھے لیکن ایک بھی پورا نہیں

ہوا، اس کے برعکس قائد عوام نے کہا تھا کہ اسلام ہمارا دین ہے، جمہوریت ہماری سیاست ہے، مساوات ہماری معیشت ہے اور طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں لہٰذا جب پہلی مرتبہ آئین بنایا تو وہ اسلامی بھی تھا، وہ وفاقی بھی تھا، وہ جمہوری بھی تھا اور اس میں عوام کو طاقت کا سرچشمہ بنایا گیا۔ انہوں نے عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ

اس آدمی نے کہا کہ 90 دن میں کرپشن ختم کروں گا، ایک کروڑ نوکری دلواؤں گا، 50لاکھ گھر بنواؤں گا، پاکستان کی عزت کو بحال کروں اور آپ نے دیکھا کہ ہر ایک وعدہ جھوٹا اور دھوکا نکلا۔بلاول نے کہا کہ صدر زرداری کے دور میں ایک سال میں گندم درآمد کرنے والا پاکستان اسے برآمد کرنے لگا اور ہم گندم کے ساتھ ساتھ چینی اور

چاول بھی ایکسپورٹ کرتے تھے لیکن آج ہم دوسرے ممالک کے کسان کی فصل درآمد کرنے پر مجبور ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آج اس ملک میں تاریخی مہنگائی ہے، جب بنگلہ دیش اس ملک سے الگ ہوا تھا تو اس وقت بھی مہنگائی اس سطح پر نہیں تھی جس سطح پر آج خان صاحب لے کر آئے ہیں، بنگلہ دیش اور جنگ زدہ افغانستان کی مہنگائی

کی شرح بھی پاکستان جتنی نہیں ہے، جو تاریخی غربت اور بیروزگاری اس دور میں ہوئی ہے وہ پاکستان کی تاریخ میں نہیں دیکھی گئی۔انہوں نے کہا کہ یہ اتنی ظالم اور عوام دشمن حکومت ہے کہ مہنگائی اور تاریخی غربت کے ہوتے ہوئے ایک کروڑ نوکریاں دینے کے بجائے جن کے پاس روزگار پہلے سے موجود تھا، ان سے بھی روزگار

چھین رہے ہیں، چاہے وہ اسٹیل مل کے 10ہزار خاندان ہوں یا 20ہزار خاندانوں کو بیروزگار کرنا ہو۔انہوں کہا کہ پیپلز پارٹی وہ واحد حکومت ہے جو روزگار دیتی ہے، اگر 90 کی دہائی میں حکومت نے ان کا روزگار چھینا تو میاں صاحب نے چھینا تھا، پھر ہمارے دور میں بحال ہوا تو خان صاحب نے چھینا ہے لیکن آپ کی محنت کے

نتیجے میں ہم پھر حکومت میں آئیں گے اور اگر ہم پھر حکومت بناتے ہیں تو وہ تمام افراد جو گلگت بلتستان سے کوئٹہ تک بیروزگار ہو چکے ہیں، ان کو بحال کریں گے اور نوجوان نسل کے لیے بھی روزگار کا بندوبست کریں گے۔ پیپلز پارٹی چیئرمین نے عوام کو جدوجہد تیز کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک طرف اس نالائق،

نااہل، ناکام ترین اور ناجائز حکومت کو للکارنا اور بھگانا ہے تو دوسری طرف اپنے دوستوں کو مجبور کرنا ہے کہ جو ہم نے آپ کو راستہ دکھا دیا تھا اس پر چلیں، اب آپ کی دوغلی پالیسی نہیں چلے گی، یا آپ اپوزیشن کا کردار ادا کریں یا آ کر اعلان کریں کہ آپ حکومت کے سہولت کار ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم نے ان کی

اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کردیا، لانگ مارچ کا اعلان کردیا اور آپ اس وقت بھی پیچھے ہٹے، آج ہم تو جگہ جگہ جا رہے ہیں، ہم نے آپ کو بیٹھ کر سمجھانے کی کوشش کی، آپ نے ہمیں چیلنج کیا تو ہم نے اپنی سیاسی اساس کو داؤ پر لگا کر آپ کو کر کے دکھایا۔بلاول نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب ہم آپ کو مجبور کریں گے

کہ آپ اپوزیشن کا کردار ادا کریں، بزدار کو گھر بھیجیں، عمران کو گھر بھیجیں، الیکشنز کروائیں، صاف اور شفاف الیکشنز ہوں گے اور جیسے ہی حکومت بنتی ہے تو وہ عوامی حکومت ہو گی۔ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہو سکتا ہے کہ ووٹ کی عزت کی بات ہو اور جب ووٹ کے استعمال کا وقت آئے تو آپ بھاگ جائیں، ایسا نہیں ہو سکتا ہے کہ

ووٹ کی عزت کی بات ہو اور جب ضمنی انتخابات کا وقت ہو تو آپ بائیکاٹ کی بات کریں، ایسا نہیں ہو سکتا ہے کہ ووٹ کی عزت کی بات ہو اور جب سینیٹ کے الیکشن کا موقع آتا ہے تو وہاں بائیکاٹ کی بات ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا ہے کہ ووٹ کی عزت کی بات ہو تو ہم کہیں کہ ووٹ استعمال کرو، بزدار کو بھگا دو، عمران کو

گھر بھیجو، عوام تنگ ہے اور آپ کی وجہ سے ہم سے بھی ناراض ہو رہے ہیں، اگر آپ ووٹ کی عزت کرتے ہیں تو آپ اپنے ووٹ کو استعمال تو کریں، بزدار کو چیلنج کریں، یہ گر جائے گا، یہ کٹھ پتلی ہے اور جب کٹھ پتلی کا کٹھ پتلی گرے گا تو عمران خودبخود گر جائے گا۔پیپلز پارٹی چیئرمین نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا

کہ آپ عوام کا سوچیں، آپ کسی کی انا یا ذاتی ترجیحات کو نہ دیکھیں، ہم نے مل کر پنجاب کو بچانا ہے، اگر آپ تیار نہیں ہوئے تو عوام کو معاف نہیں کریں گے، اگر آپ اپنے ذاتی سیاسی مقصد کے لیے بزدار کو چلاتے رہتے ہیں تو پنجاب کے عوام آپ کو معاف نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جب ہم آپ کے ساتھ تھے تو آپ کہتے تھے کہ

استعفے کے بغیر کام نہیں چلے گا تو اب آپ کے لیے چیلنج ہے کہ ہمارے ساتھ مل کر بات کریں اور اپنے ووٹ استعمال کریں، اگر ایسا ہیں تو اپنی ہی بات مان لیں، جب آپ کے ووٹ کا فائدہ ہی نہیں رہے گا تو استعفیٰ ہی دے دیں۔ان کا کہنا تھا کہ آپ کو ان میں سے ایک کام تو کرنا ہی پڑے گا ورنہ خصوصاً پنجاب کے عوام جان لیں گے کہ

یہ نہ مفاہمت اور مخالفت ہے بلکہ یہ منافقت ہے اور منافقت کی سیاست پنجاب کے عوام رد کریں گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے آپ کو پیار سے سمجھانے سے کوشش کی لیکن ہم اپنی محنت سے آپ کو بھی مجبور کریں گے اور ہمارے اور پیٹ پر ڈاکا مارنے والے اس ظالم اور سلیکٹڈ وزیر اعظم سے آج نہیں تو کل حساب لیں گے اور جب حساب لینے کا وقت آئے گا تو یہ اکیلا ہی رہے گا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…