بابر اعظم اور محمد رضوان اچھے کھلاڑی ہیں ،پوری ٹیم نہیں، محمد حفیظ

26  اپریل‬‮  2024

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد حفیظ نے کہا ہے کہ بابر اعظم اور محمد رضوان اچھے کھلاڑی ہیں لیکن پوری ٹیم نہیں،ناکامی کی صورت میں بھی صائم ایوب کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بطور اوپنر کھلانا چاہیے،اگر پیراشوٹ سے سلیکشن ہوگی تو ڈومیسٹک کرکٹرز کو غلط پیغام دیا جائیگا،پی سی بی میں لوگ غلامانہ سوچ کے مالک ہیں،اگر ایک دوسرے کے ملک کا دورہ نہیں کرسکتے تو پاک بھارت کرکٹ نیوٹرل وینیو پر ہونی چاہیے۔

ایک انٹرویو میں محمدحفیظ نے کہا کہ ناکامی کی صورت میں بھی صائم ایوب کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بطور اوپنر کھلانا چاہیے،ٹیم سلیکشن کے حوالے سے محمد حفیظ نے کہا کہ محمد عامر، عماد وسیم اور عثمان خان اچھے کھلاڑی ہیں لیکن سلیکشن کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے، تینوں کھلاڑی پہلے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتے جس کی پرفارمنس پر قومی ٹیم میں منتخب کیا جاتا، اگر پیراشوٹ سے سلیکشن ہوگی تو ڈومیسٹک کرکٹرز کو غلط پیغام دیا جائے گا۔

محمدحفیظ نے کہا کہ سابق چیئرمین کی جانب سے پاکستانی کوچز پر سفارشیں قبول کرنے کے الزامات پر دکھ ہوا۔اپنی کوچنگ پر تنقید کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ میں نے لیول ون کوچنگ کورس کیا ہوا ہے، کوچنگ کورس تعلیم ہے، ضرور کرنا چاہیے لیکن کوچنگ کورس ہی سب کچھ نہیں، اگر کوچنگ کورس پر چلنا ہے تو سب سے زیادہ مارکس والے کو قومی ٹیم کا کوچ لگا دیں۔انہوں نے کہا کہ سابق پی سی بی چیئرمین نے بیان دیاکہ پاکستانی کوچنگ اسٹاف ایماندار نہیں، ایسے بیان سے ہزاروں لوکل کوچز کو تکلیف پہنچی، پاکستان میں لیجنڈز موجود ہیں جن کو دنیا مانتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوچنگ میں انٹرنیشنل کرکٹ کا تجربہ نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، مجھے ڈائریکٹر ٹیم کے عہدے سے ہٹانے کا طریقہ کار افسوس ناک تھا۔سابق کپتان نے کہا کہ پی سی بی میں لوگ غلامانہ سوچ کے مالک ہیں جو سمجھتے کہ غیرملکی کوچ ہی ہونا چاہیے، میں نے کبھی کسی لوکل کوچ کو سفارش مانتے نہیں دیکھا، ایسا تاثر غلط ہے۔بابر اعظم اور محمد رضوان کی اوپننگ جوڑی ٹوٹنے کے حوالے سے محمد حفیظ نے کہا کہ ایسا نہیں کہ بابر اور رضوان اچھے کھلاڑی نہیں لیکن دونوں پوری ٹیم نہیں، صائم ایوب کو بطور ٹی ٹوئنٹی اوپنر لانا میری نظر میں پرابلم کا حل تھا۔

انہوں نے کہا کہ بابر اور رضوان پوری ٹیم کا بوجھ اکیلے نہیں اٹھا سکتے، بابر گزشتہ کئی سال سے نمبر تین پر بیٹنگ کر رہے ہیں، ٹی ٹوئنٹی میں نمبر تین پر کھیلنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔محمد حفیظ نے کہا کہ اگر میں نے اوپنرز تبدیل کر کے غلطی کی تھی تو آج صائم ایوب کو کیوں اوپنر کھلایاجارہا ہے؟ صائم، رضوان اوپنر، بابر نمبر تین اور فخر چار پر کھیلیں تو ٹاپ آرڈر مضبوط بن جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بابر اعظم مضبوط بیٹر ہیں جو ہر کنڈیشنر میں کھیلنے کی اہلیت رکھتے ہیں، صائم اگر ناکام بھی ہوتے ہیں تو تب بھی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بطور اوپنر کھلانا چاہیے کیونکہ وہ دلیر بیٹر ہیں، ڈرتے نہیں، ایسے کھلاڑیوں کے لیے تنقید برداشت کرلینی چاہیے، صائم تینوں فارمیٹس کے کھلاڑی ہیں۔

محمدحفیظ نے اسٹرائیک ریٹ کے حوالے سے کہا کہ کرکٹ بدل گئی ہے، تسلسل بے شک کم ہو لیکن پرفارمنس کا امپیکٹ ہونا چاہیے، دیگر ٹیمیں ایک یا دو کھلاڑی پر انحصار نہیں کرتیں، ہر میچ میں کوئی نیا کھلاڑی پرفارمنس دیتا ہے۔سابق کپتان نے بابر اعظم اور ویرات کوہلی کے موازنے پر کہا بابر اور کوہلی کے درمیان کوئی موازنہ نہیں بنتا کیونکہ کوہلی کی بھارت کے لیے پرفارمنس بہت شاندار ہیں، بابر بہترین کھلاڑی ہیں جنہوں نے ابھی مزید پاکستان کے لیے پرفارمنس دینی ہیں۔انہوں نے بابر اعظم کے حوالے سے کہا کہ ایسی تنقید غلط ہے کہ بیٹنگ میں بابر اعظم کو ہی سب کچھ کرنا ہے، بابر کو مارڈرن ڈے کرکٹ کے مطابق اپنی صلاحیتوں کو بہتر کرنا ہے، انہیں معلوم ہوگیا ہے کہ کہاں بہتری لانی ہے، حالیہ پی ایس ایل میں انٹینٹ کے ساتھ کھیلا ہے۔گزشتہ دورہ نیوزی لینڈ پر لیگز کے معاملے پر این او سی کے حوالے سے حفیظ نے کہا کہ لیگز کی این او سی کے معاملے پر مجھے غیر ضروری شامل کیا گیا، میرا کھلاڑیوں کے لیگز کی این او سی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ لیگز کے معاملے پر پی سی بی اور کھلاڑیوں کے درمیان پہلے ہی تین سالہ کنٹریکٹ ہوچکا تھا، تمام کھلاڑیوں نے خود کنٹریکٹ کیا کہ پی ایس ایل کے علاوہ تین لیگز کھیلنے کی اجازت ہو، مجھ پر لیگز کے معاملے پر الزام لگایا گیا، میں نیکہا جو کنٹریکٹ ہے اس کے مطابق چلیں، کھلاڑیوں کی سب سے پہلی ترجیح اپنے ملک سے کھیلنا ہونی چاہیے۔پاکستان کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے کے امکانات کے حوالے سے محمد حفیظ نے کہا کہ پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم باصلاحیت ہے، صرف اعتماد کی کمی ہے۔انہوںنے کہاکہ پی سی بی کی منیجمنٹ میں تبدیلیاں قومی کرکٹ ٹیم پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔

محمدحفیظ نے کہا کہ اگر ایک دوسرے کے ملک کا دورہ نہیں کرسکتے تو پاک بھارت کرکٹ نیوٹرل وینیو پر ہونی چاہیے۔آئندہ سال چیمپئنز ٹرافی کے حوالے سے محمدحفیظ نے کہا کہ بھارت کو چیمپئنز ٹرافی کھیلنے پاکستان آنا چاہیے کیونکہ پاک بھارت کرکٹ صرف دو ملک ہی نہیں پوری دنیا دیکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاست کو سائڈ پر رکھ کر کھیل کو سامنے رکھنا چاہیے، پاکستان اور بھارت کے درمیان تینوں فارمیٹس کی کرکٹ بحال ہونی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ میں خوش ہوں گا پاکستان بھارت جائے اور بھارت پاکستان آئے۔



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…