اسلام آباد(آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ میں جعلی ڈگریوں کی بنیاد پر مجاز اتھارٹی نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تعیناتیاں کر کے قومی خزانے کو 16.935 ملین روپے کی خطیر رقم کا نقصان پہنچایا ۔تفصیلات کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی مرتب کردہ رپورٹ
سال 21ـ2020 کے پیرا گراف نمبر 18 کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ اسلام آباد میں 2008ـ12ـ13 اور 2011ـ1ـ1 کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسٹنٹ رجسٹرار بی پی ایس 18 مس صائمہ خان دختر سردار خان اور محمد راحیل خان ولد لعل خان بی پی ایس 13 کی بطور تقرری ڈیٹا انٹری اپریٹر ہوئی ازاں بعد مذکورہ دونوں اسامیوں کے خلاف کی گئی تعیناتیاں جعلی ڈگریوں کی بنیاد پر 2020ـ7ـ31 کو ختم کر دی گئی اس دوران ان تعیناتیوں کے خلاف قومی خزانے سے مذکورہ آفیسران کو 16.935 ملین روپے تنخواہوں اور دیگر مراعات کی مد میں ادا کئے گئے۔ جعلی ڈگریوں کی بنیاد پر کی جانے والی تعیناتیوں کی بابت قومی خزانے کو جو نقصان پہنچا اس بابت اور جعلی ڈگریوں کی بنیاد پر تقرر کرنے والی مجاز اتھارٹی سے جب اڈیٹر جنرل آف پاکستان کے دفتر سے وضاحت طلب کی گئی تو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ذمہ دران نے بار بار یاددہانی کے باوجود جواب دینے سے انکار کر دیا۔ اس حوالے سے اڈیٹر جنرل آف پاکستان کے دفتر نے ان تعیناتیوں کے ذمہ داران کی بابت اور قومی خزانے کو پہنچائے گے نقصان کی بابت انکوائری کرنے کی تجویز بھی دی جس پر تاحال عملدرآمد نہیں ہواہے ۔