انقرہ (مانیٹرنگ، این این آئی) ترکی اور افغان طالبان معاہدہ کرنے کے قریب پہنچ گئے ہیں اس بات کا دعویٰ غیر ملکی میڈیا نے کیا ہے، افغان طالبان کی حکومت تسلیم کرنے کے حوالے سے طالبان اور ترکی کے درمیان بات چیت ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، کابل ائیرپورٹ کے انتظامات کے حوالے سے بھی مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔
دوسری جانب ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ ان کا ملک اپنے تمام فوجیوں اور شہریوں کو افغانستان سے نکال دیا ہے۔ البتہ ایک چھوٹا تکنیکی گروپ کابل میں موجود ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایردوآن نے بوسنیا اور ہرسک کے رہ نماؤں کے ہمراہ سرائیوو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہم نے وہی کیا جس کے ہم ذمہ دار تھے۔ آج شام تک ہمارے تمام فوجی وطن واپس آ جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ترکوں کا صرف ایک چھوٹا گروپ افغانستان میں رہے گا جو تکنیکی امور میں مدد کر رہا ہے۔ان کا خیال تھا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ افغانستان میں طالبان اور داعش کے درمیان ہونے والے تنازع کی نوعیت کیا ہے لیکن جو بات واضح ہے وہ یہ ہے کہ یہاں دہشت گرد تنظیموں کی لڑائی ہے۔ایردوآن نے کہا کہ افغانستان سے انخلا اور اسے دہشت گرد تنظیموں کے حوالے کرنے کے “سنگین نتائج برآمد ہوں گے”۔انہوں نے جمعرات کے کابل ایئر پورٹ پر ہونے والیحملے کی مذمت کرتے ہوئے انہیں افسوناک قرار دیا۔ ان حملوں میں 170 افراد ہلاک اور زخمی ہو گئے تھے۔ترک صدرنے اعلان کیا کہ ترکی نے طالبان کے ساتھ کابل میں اپنی پہلی بات چیت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کابل سے امریکی انخلا کے بعد ہوائی اڈے کا انتظام سنھبالنے کے لیے طالبان کی تجویز کا جائزہ لے رہے ہیں۔