لاہور(این این آئی)انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب انعام غنی نے کہا ہے کہ گریٹر اقبال پارک میں خاتون پر تشدد اور دست درازی میں ملوث ملزمان کی شناخت اور گرفتاریوں کیلئے لاہور پولیس کی متعدد ٹیمیں شب و روز مصروف عمل ہیں اور گزشتہ روز کے دوران پولیس نے27 مختلف مقامات پر چھاپے مارے جس دوران مزید36ملزمان کو گرفتار کیا گیا اور اب تک مجموعی طور پر گرفتار افراد کی تعداد66ہو چکی ہے،
گرفتار ملزمان میں سے 40ملزمان کو شناخت پریڈ کے بعد جوڈیشنل ریمانڈپر جیل بھجوا دیا گیا ہے جبکہ باقی 26ملزمان کو اتوار کو شناخت پریڈ کیلئے عدالت میں پیش کیا جائے گا،بزرگ شہری کو تفتیش کیلئے حراست میں لینے والے پولیس اہلکاراے ایس آئی خالد محمود کو معطل کردیا گیا ہے اور انچارج انویسٹی گیشن کو بھی شوکاز نوٹس دیا گیا ہے جبکہ بزرگ شہری کو اسی وقت رہا کر دیا گیا تھا اور انکوائری کے بعد اس ضمن میں مزید محکمانہ و قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔اپنے بیان میں آئی جی پنجاب انعام غنی نے مزیدکہاکہ ملزمان کی گرفتاری کیلئے تمام شواہد، تصاویر، ویڈیوز کے ساتھ ساتھ جیو فینسنگ سمیت دیگر جدید ذرائع سے بھرپور استفادہ کیا جارہا ہے تاکہ افسوس ناک واقعہ میں ملوث کوئی ملزم قانون کی گرفت اور قرار واقعی سزا سے بچ نہ سکے۔ انہوں نے کہا کہ خاتون کے ساتھ ناروا سلوک کرنے والے ملزمان کسی رعائیت کے مستحق نہیں اور پولیس ٹیمیں انہیں جلد از جلد گرفتار کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش میں مصروف ہیں اور تمام ملزمان کو مثالی سزائیں دلوا کر دوسروں کیلئے مثال بنایا جائے گا۔ آئی جی پنجاب انعام غنی نے مزیدکہاکہ خواتین اور بچوں کے ساتھ پیش آنے والے جرائم کی روک تھام پنجاب پولیس کی اولین ترجیح ہے اور ایسے جرائم میں ملوث جنسی درندوں کو قرار واقعی سزائیں دلوانے کیلئے پولیس ٹیموں کو واضح ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
انہوں نے مزیدکہاکہ میرٹ اور قانون کے تقاضوں کو پوراکرتے ہوئے مینار پاکستان واقعہ کی تفتیش کو جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا اورمظلوم خاتون کو انصاف کی فراہمی کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی جائے گی۔مزید برآں پارک میں لڑ کی پر تشدد کی وائر ل ہونے والی ایک دوسری ویڈیو کا سراغ بھی پنجاب پولیس نے لگالیا اور
مذکورہ ویڈیو آزاد کشمیر کے ضلع میر پور کی نکلی ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئی جی پنجاب کا ویڈیوکے حوالے سے آئی جی آزاد کشمیر پولیس سے ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا۔ ابتدائی تحقیق کے مطابق مذکورہ ویڈیومیر پور آزاد کشمیر کے شہری حسنین نے ٹک ٹاک پر اپ لوڈ کی تھی۔ایس پی، سی آر او نے حسنین کا نمبر ٹریس کرکے اس کے
ساتھ رابطہ کرکے ویڈیو بارے دریافت کیا۔ حسنین نے دوران گفتگو تصدیق کی کہ مذکورہ ویڈیو جھری کس فیملی پارک میر پور،آزاد کشمیر کی ہے جہاں 14اگست کی شام 6بجے پارک میں آنے والی دو فیملیز کے درمیان جگھڑا ہوا تھا۔ حسنین کے مطابق اس نے ویڈیو بنا کر اپ لوڈ کی لیکن کچھ ہی دیر بعد اسے ڈیلیٹ کردیا تھا تاہم مذکورہ
ویڈیو سوشل میڈیا پیجز پر چلتی رہی اور کچھ ہی دنوں میں وائرل ہوگئی اور بغیر تصدیق لوگ اسے آگے سے آگے پھیلا تے رہے اور مینار پاکستان میں خاتون پر دست درازی کے واقعہ کے بعد اکثر سوشل میڈیا یوزرز نے اسے اقبال پارک سے منسوب کرنا شروع کردیا جو بالکل غلط اور حقائق کے برعکس ہے۔ آزادکشمیر پولیس مذکورہ ویڈیو کے حوالے سے قانونی کاروائی عمل میں لا رہی ہے۔