ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

سپریم کورٹ نےسینیٹ الیکشن خفیہ رائے شماری سے کرانے بارےتفصیلی تحریری فیصلہ جاری کر دیا

datetime 17  اگست‬‮  2021 |

اسلام آباد (آن لائن)سپریم کورٹ نے سینیٹ الیکشن خفیہ رائے شماری سے کرانے بارے تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ تفصیلی فیصلہ چار ،ایک کی اکثریت سے جاری کیا گیا ہے ،جسٹس یحییٰ آفریدی نے اکثریتی رائے سے اختلاف کیا ہے۔ منگل کو عدالت عظمی سے جاری تفصیلی اکثریتی فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ صدر مملکت کی جانب سے سینیٹ انتخابات سے متعلق عدالت سے

رائے مانگی گئی،آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ کو ایڈوائزری دائرہ اختیار حاصل ہے،آرٹیکل 186 کے تحت صدر سپریم کورٹ سے قانونی رائے لے سکتا ہے،آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے علاوہ تمام انتخابات خفیہ ہوں گے،آئین کے آرٹیکل 226 کی قانونی طور پر کوئی اور تشریح نہیں ہو سکتی، الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 122/6 کے مطابق سینیٹ انتخابات خفیہ رائے شماری سے ہونگے،سینیٹ انتخابات قانون کی بجائےآ ئین کے تحت ہوں گے،سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے نہیں کروائے جا سکتے۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 220 کے مطابق پارلیمنٹ کو بدعنوانی اور دیگر جرائم سے متعلق قانون سازی کا اختیار ہے، آرٹیکل 220 پارلیمنٹ کو الیکشن کمیشن اور الیشکن کمشنر کے اختیارات واپس لینے سے متعلق قانون بنانے سے روکتا ہے،آرٹیکل 220 کے مطابق وفاق اور صوبائی ایگزیکٹو اتھارٹیز الیکشن کمیشن کی معاونت کی پابند ہیں۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو صاف اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے اختیارات حاصل ہیں ،الیکشن کمشن کی آئینی ذمہ داری ہے کہ انتخابات شفاف، ایماندارانہ اور بدعنوانیوں سے پاک کرائے ،الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کیلئے تمام ضروری اقدامات کر سکتا ہے،انتخابی عمل سے کرپشن ختم کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے،الیکشن کمیشن کرپشن کے خاتمے کیلئے ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کر سکتا ہے، الیکشن کمیشن کے پاس اختیار ہے کہ وہ کرپٹ پریکٹس کے خلاف کارروائی کرے۔ عدالت عظمی نے قرار دیا ہے کہ جہاں تک ووٹ کے خفیہ رہنے کا تعلق ہے سپریم اس حوالے سے فیصلہ دے چکی ہے،سپریم کورٹ کے طے کردہ اصول کے تحت ووٹ کی رازداری تاقیامت نہیں رہ سکتی،ووٹنگ میں کس حد تک سیکریسی ہونی چاہیے یہ تعین کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے، الیکشن کمیشن کو چاہئے کہ وہ شفاف انتخابات کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے،الیکشن کمیشن تمام تر ٹیکنالوجیز کو استعمال کرتے ہوئے الیکشن شفاف اور کرپشن سے پاک کرائے۔ واضح رہے کہ رواں سال یکم مارچ کو سپریم کورٹ نے مزکورہ بالا کیس کا مختصر فیصلہ سنایا تھا۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کیس کا مختصر فیصلہ سنایا تھا۔ صدارتی ریفرنس میں ا?رٹیکل 226 کی تشریح کیلئے سپریم کورٹ سے رائے طلب کی گئی تھی۔صدارتی ریفرنس پر جسٹس یحیحی آفریدی نے اپنی اختلافی رائے میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی رائے حتمی تصور ہوتی ہے،اختلاف رائے ہمیشہ جمہوریت کا حصہ رہا ہے، اختلاف رائے کا مطلب نہیں کہ کوئی مسئلہ سیاسی نظام سے نکل کر عدالت آ جائے،عدالت میں معاملہ آنے کا مطلب جمہوری رائے کیلئے خطرہ ہے،قوموں کی زندگی میں مشکل وقت آتے رہتے ہیں،ایسے مواقع بھی آتے ہیں جب سیاسی نظام مایوس کر دیتا ہے،سیاسی نظام سے مایوسی کا مطلب نہیں کہ عدالت بہتر حل دے سکتی ہے،عدالتوں کا کام ریاست کے دوسرے اداروں میں مداخلت نہیں،عدالت کا کام صرف قانونی سوالات اور نقاط کو طے کرنا ہے،غلطیاں سدھارنے کا کام عدالت کے بجائے منتخب اکثریت کو کرنے دینا چاہیے،عدالت کا رائے دینے کا اختیار طے شدہ نہیں ہے،طے شدہ نہیں کہ عدالت کے کتنے ججز ریفرنس سنیں گے اور انکی سنیارٹی کیا ہوگی،ریفرنس میں پوچھا گیا سوال واضح طور پر قانونی ہونا چاہیے،پوچھا گیا سوال سیاسی نوعیت کا نہیں ہونا چاہیے،سیاسی سوالات سے عدالت نہ صرف جانبدار تصور ہوگی بلکہ آئینی حدود سے بھی تجاوز ہوگا،صدر مملکت کی جانب سے بھیجے گئے سوالات قانونی نوعیت کے نہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…