اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) — بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے قرض پروگرام کی شرائط مزید سخت کر دی ہیں۔ ادارے نے حکومت سے 11 نئی شرائط پوری کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جن میں وفاقی بجٹ کا حجم 17.6 ٹریلین روپے تک لے جانا، توانائی شعبے میں اضافی سرچارجز اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندیاں ختم کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
آئی ایم ایف کی اسٹاف لیول رپورٹ میں اس خدشے کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی میں اضافہ ہوا تو اس سے نہ صرف معاشی بلکہ اصلاحاتی اہداف بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، گزشتہ کچھ ہفتوں کے دوران دونوں ممالک کے تعلقات میں نمایاں تناؤ دیکھا گیا، تاہم مالیاتی منڈیوں پر اس کا اثر محدود رہا اور پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں تیزی برقرار رہی۔
ادارے کی جانب سے جاری تخمینے کے مطابق، پاکستان کا دفاعی بجٹ اگلے مالی سال کے لیے 2.414 ٹریلین روپے رکھا گیا ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 12 فیصد زیادہ ہے۔ تاہم حکومت کی جانب سے ممکنہ بھارتی اقدامات کے پیش نظر 2.5 ٹریلین روپے کا بجٹ مختص کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
بجٹ کی شرائط اور اخراجات
آئی ایم ایف نے 2026 کے بجٹ کے لیے کُل حجم 17.6 ٹریلین روپے تجویز کیا ہے، جس میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1.07 ٹریلین روپے شامل ہیں۔ سود کی ادائیگیوں کے لیے 8.7 ٹریلین روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ بنیادی بجٹ سرپلس کو 2.1 ٹریلین اور مجموعی خسارے کو 6.6 ٹریلین روپے ظاہر کیا گیا ہے۔
صوبوں کے لیے زرعی ٹیکس کی شرط
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبوں کو جون 2025 کے اختتام تک ایک نیا زرعی انکم ٹیکس نظام لاگو کرنا ہوگا، جس کے تحت ٹیکس دہندگان کی رجسٹریشن، شناخت اور ریٹرن کی کارروائی کے لیے ایک جامع پلیٹ فارم تشکیل دینا ضروری ہے۔
توانائی شعبہ: ٹیرف اور لیوی میں ترمیم
آئی ایم ایف کی توانائی سے متعلق چار نئی شرائط میں، بجلی اور گیس کے نرخوں کی لاگت کے مطابق سالانہ بنیادوں پر نظرثانی اور نیا ڈیٹ سروسنگ سرچارج شامل ہیں۔ حکومت جولائی 2025 سے بجلی کے نرخوں میں رد و بدل کرے گی جبکہ گیس ٹیرف میں ایڈجسٹمنٹ کا نوٹیفکیشن 15 فروری 2026 سے قبل جاری کیا جائے گا۔
اسی طرح پارلیمنٹ کو کیپٹو پاور لیوی کو مستقل قانون بنانے اور بجلی صارفین پر 3.21 روپے فی یونٹ سرچارج کی حد ختم کرنے کے لیے قانون سازی کرنا ہوگی۔ یہ اقدام گردشی قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ سے نمٹنے کے لیے ضروری قرار دیا گیا ہے۔
درآمدات پر پابندیاں ختم کرنے کی شرط
آئی ایم ایف نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تین سال سے پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی درآمد پر موجودہ پابندیوں کو مکمل طور پر ختم کرے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کا خاتمہ مارکیٹ میں مسابقت بڑھانے اور عوام کو زیادہ انتخاب فراہم کرنے کے لیے ضروری ہے۔
گورننس اور مالی پالیسی کی اصلاحات
ادارے نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ گورننس کے حوالے سے کی گئی معائنہ رپورٹ کی روشنی میں ایک مفصل ایکشن پلان جاری کرے۔ ساتھ ہی مالیاتی شعبے کے لیے 2027 سے 2028 کے بعد کے اہداف کا ایک تفصیلی روڈمیپ بھی تیار کیا جائے گا۔
مزید برآں، حکومت کو 2035 تک تمام خصوصی صنعتی زونز اور اسپیشل ٹیکنالوجی زونز سے دی گئی ٹیکس مراعات ختم کرنے کا منصوبہ بھی ترتیب دینا ہوگا۔
پہلے سے عائد شرائط میں رد و بدل
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صرف 7 ارب ڈالر کے قرض کے لیے اب تک 50 شرائط لاگو کی جا چکی ہیں۔ حکومت نے دسمبر 2024 تک کئی اہداف جیسے کہ زرمبادلہ ذخائر اور نئے ٹیکس دہندگان کی شمولیت مکمل کر لی ہے، تاہم کچھ شعبوں جیسے صحت و تعلیم کے اخراجات اور تاجر دوست ٹیکس اسکیم میں مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کیے جا سکے۔
بینکنگ شعبے میں اصلاحات، مانیٹری پالیسی کو مؤثر بنانے، اور زرعی انکم ٹیکس سے متعلق صوبائی قانون سازی میں بھی کئی معاملات تاخیر کا شکار ہوئے۔ بعض اہداف جیسے سول سرونٹس اور فنانشل ویلتھ ایکٹ میں ترامیم ابھی تک زیر التوا ہیں۔