منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

افغانستان سے فرار ہونے کے بعد اشرف غنی کا پہلا بیان سامنے آ گیا

datetime 16  اگست‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل(این این آئی)افغانستان کے سبکدوش صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ طالبان تلوار اور بندوق کی جنگ میں فاتح ٹھہرے ہیں، میں نے دارالحکومت کابل میں خونریزی سے بچنے کے لیے افغانستان چھوڑا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انھوں نے کابل سے ایک پروازکے ذریعے پڑوسی ملک تاجکستان پہنچنے کے بعد اپنے فیس بک صفحے پر ایک تفصیلی

بیان جاری کیا ۔اس میں انھوں نے صدارتی محل چھوڑنے کا جواز پیش کیا اورطالبان سے کہا کہ اب وہ افغانستان کے تمام لوگوں، قوموں، مختلف شعبوں، بہنوں اور خواتین کو یقین دہانی کرائیں،انھیں عزت دیں اور عوام کے سامنے ایک لائحہ عمل پیش کریں۔انہوں نے کہاکہ اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اوررحیم ہے۔آج مجھے ایک مشکل انتخاب کا سامنا تھا:مجھے ان مسلح طالبان کا سامنا کرنا چاہیے جو محل میں داخل ہونا چاہتے تھے یا اس وطن عزیز کو چھوڑدینا چاہیے جس کا مجھے تحفظ کرنا ہے اور ساتھ گذشتہ بیس سال کا بھی تحفظ کرنا چاہیے۔اگراب بھی لاتعداد ہم وطن شہید ہوتے اور انھیں کابل شہر کی تباہی کا سامنا کرنا پڑتا تو اس کے نتیجے میں ساٹھ لاکھ کی آبادی کے شہر میں ایک بڑی انسانی تباہی رونما ہوتی۔طالبان نے مجھے ہٹانے کے لیے یہ کام کیا ہے، وہ یہاں تمام کابل اور کابل کے عوام پر حملہ کرنے آئے ہیں۔خون ریزی سے بچنے کے لیے، میں نے سوچا کہ (ملک سے)باہر چلے جانا ہی بہتر راستہ ہے۔

انھوں نے اعتراف کیا کہ طالبان نے تلوار اور بندوقوں کا فیصلہ جیت لیا ہے اور اب وہ اہلِ وطن کی عزت، دولت اور عزتِ نفس کے تحفظ کے ذمہ دار ہیں۔ کیا انھوں نے دلوں کی قانونی حیثیت حاصل نہیں کی؟ تاریخ میں کبھی محض خشک طاقت نے کسی کو قانونی حیثیت نہیں دی اور وہ انھیں نہیں دے گی۔ اب انھیں ایک نئے تاریخی امتحان کا سامنا ہے؛ یا تو وہ

افغانستان کے نام اورعزت کی حفاظت کریں گے یا وہ دیگر مقامات اور نیٹ ورکس کو ترجیح دیں گے۔انہوں نے کہاکہ بہت سے لوگ اور بہت سے اقشار اب خوف میں مبتلا ہیں اورانھیں مستقبل کے بارے میں کوئی بھروسا نہیں۔ طالبان کے لیے ضروری ہے کہ وہ افغانستان کے تمام لوگوں، قوموں، مختلف شعبوں، بہنوں اور خواتین کو یقین دہانی کرائیں۔ وہ عوام کی قانونی حمایت حاصل کریں اور ان کیدل جیتیں۔وہ ایک واضح منصوبہ(لائحہ عمل) وضع کریں اور عوام کے ساتھ اس کا تبادلہ کریں۔ میں ہمیشہ اپنی قوم کی دانشوری اور ترقی کے منصوبے کے ساتھ خدمت کرتا رہوں گا۔ مستقبل کے لیے بہت سی مزید باتیں۔افغانستان زندہ باد۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…