لاہور( این این آئی)پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پینل آف چیئرمین نوابزادہ وسیم بادوزئی نے وزیر اعظم کے بارے میں منفی ریمارکس دینے او رایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان کا ماحول خراب کرنے پر مسلم لیگ (ن) کے دو اراکین ملک ارشد اور مرزا جاوید کو ایوان سے باہر جانے کی رولنگ دیدی ، چیئرکے فیصلے کے خلاف اپوزیشن نے ایوان کی کارروائی کا احتجاجاً بائیکاٹ کر دیا ،
لیگی رکن کے وزیر اعظم کے بارے میںمنفی ریمارکس پر ایوان کاماحول کشیدہ رہااور شور شرابے سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا ۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ 22منٹ کی تاخیر سے پینل آف چیئر مین نوابزادہ وسیم بادوزئی کی زیر صدارت شروع ہوا ۔اجلاس میں صوبائی وزیر حافظ ممتاز نے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے متعلقہ سوالات کے جوابات دئیے ۔وقفہ سوالات کے دوران مسلم لیگ (ن)کے رکن ملک ارشد نے ضمنی سوال کے دوران کہا کہ حکومت نشہ پر کنٹرول نہیں کررہی اور وزیر اعظم کے بارے میں منفی ریمارکس دئیے جس پر ایوان میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگی ۔ چیئرمین اپوزیشن رکن کے الفاظ کارروائی سے حذف کرا دئیے ۔حکومتی ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور اپوزیشن کے خلاف نعرے بازی شروع کردی ، اپوزیشن بنچوں سے بھی جواباً نعرے لگائے گئے جس سے کانوں پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی اورایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا ۔ پینل آف چیئرمین دونوں طرف کے اراکین کو خاموش کرانے کی کوشش کرتے رہے لیکن ناکام رہے ۔ اس دوران لیگی رکن مرزا جاوید نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں ۔ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ لیگی رکن ملک ارشد نے جو نازیبا الفاظ استعمال کیے ہیں انہیں ایوان سے باہر نکالا جائے،ان کے لیڈر چور ہیںاور یہ عمران خان پر بات کریں گے،
(ن) لیگ والوں کو اتنا شوق ہے تو یہ اسمبلی کے باہر ہمارا مقابلہ کر لیں،ایوان میں ہم ایسی زبان نہیں چلنے دیں گئے،چیئر مین پہلے ملک ارشد کو باہر نکالیںورنہ ایوان نہیں چلنے دیں گئے۔مسلم لیگ (ن) کے رانا مشہود نے کہا کہ آپ کے لیڈر کے لئے تو امریکی عدالت نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں وہ دہرائے گئے تو آپ سے برداشت نہیں
ہو سکے گا، وزیر قانون کو اگر میدان لگانے کا شوق ہے تو اسمبلی کے باہر کر مقابلہ کر لیں،اسمبلی کا فلور کسی کی ذات پر حملہ کرنے کا فورم نہیں ،وزر قانون میدان لگانے کا شوق ہے تو اسمبلی کے باہر آئیں میدان لگاتے ہیں۔ارکان کے شور شرابا اور ہنگامہ آرائی کے باعث پینل آف چیئرمین کیلئے ایوان کی کاروائی چلانا محال ہو گیا جس
کے باعث اجلاس کی کارروائی پندرہ منٹ ملتوی کر دی گئی ۔اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو حکومتی اور اپوزیشن اراکین میں ایک بار پھر گرما گرمی اور سخت جملوں کا تبادلہ ہوا،حکومتی ارکان غیر پارلیمانی الفاظ بولنے والے اپوزیشن رکن کو باہر نکالنے کا مطالبہ کرتے رہے ۔پینل آف چیئرمین نے لیگی رکن ملک ارشد اورمزار جاوید کو
ایک دن کیلئے معطل کرتے ہوئے ایوان سے باہر نکلنے کی رولنگ دیدی۔لیگی ارکان کو نکالے جانے پر اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی کرتے ہوئے احتجاجاً ایوان سے واک آوٹ کردیا۔گنتی کی گئی تو کوروم پورا تھا جس کے بعد پینل آف چیئرمین نے کچھ دیر کے لئے اجلاس کی کاروائی جاری رکھنے کے بعد اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا۔