اسلام آباد (این این آئی)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 6 ارب روپے ٹیکس چوری کا ایک اور کیس نیب کو بھیج دیا۔ جمعرات کو پبلک اکاونٹس کمیٹی کا رانا تنویر حسین کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں چاہت فوڈ انڈسٹری کے نام پر مینوفیکچرر کے طور پر اشیاء کی درآمد کا انکشاف،کھانے پینے کی اشیاء کا خام مال درآمد کرکے ٹیکس استثنیٰ لیا گیا۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہاکہ مالک کا نام رانا عارف ہے،
5 ارب کی ٹیکس چوری شامل ہے، پی اے سی ارکان نے کیس نیب کو بھیجنے کی سفارش کر دی۔چیئرمین ایف بی آر کا ٹیکس چوری میں ملوث شخص کا نام بتانے سے گریز کیا۔ حکام ایف بی آر نے کہاکہ قانون کے تحت ٹیکس دہندہ کا نام ظاہر نہیں کر سکتے۔ سر دار ایاز صادق نے کہاکہ آپ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ٹیکس معلومات کس قانون کے تحت ظاہر کیں۔ اجلاس کے دور ان بتایاگیاکہ پی اے سی کی ہدایت پر آڈیٹر نے فیکٹری کے مقام پر چھاپہ مارا تاہم وہاں پر فیکٹری کے بجائے کولڈ اسٹوریج تھا۔بتایاگیاکہ فیصل ٹاؤن میں کمپنی کے دفاتر پر چھاپے سے پتہ چلا وہاں کرائے دار مقیم ہیں۔ نور عالم خان نے کہاکہ چیئرمین ایف بی آر پی اے سی کو ہر چیز کا جواب دینے کے پابند ہیں، ایک گھنٹے سے ٹیکس نادہندہ کا نام پوچھ رہا ہوں لیکن نہیں بتایا گیا، آپ پی اے سی کی اتھارٹی پر سوال نہیں اٹھا سکتے، یہ زیادتی ہے۔ چیئر مین ایف بی آر نے کہاکہ ہم براہ راست ٹیکس دہندہ سے رابطہ نہیں کر سکتے، 30 دن کا وقت دیں۔ پی اے سی نے کیس نیب کو بھجوانے کا فیصلہ کرلیا،پی اے سی نے ایف بی آر سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کر لی بعد ازاں پی اے سی نے 6 ارب روپے ٹیکس چوری کا ایک اور کیس نیب کو بھیج دیا۔ پی اے سی نے کہاکہ ملتان میں ٹیکس ریفنڈ اسکینڈل میں ٹیکس چوری کی گئی۔ مشاہد حسین سید نے کہاکہ ایف بی آر کی موجودگی میں ہر کیس نیب کو نہ بھجوایا جائے، کیا سرکاری محکمے ایف بی آر پر ہمیں اعتماد نہیں، ایف بی آر کے مطابق یہ کیس بھی ہائی کورٹ میں ہے۔