بدھ‬‮ ، 20 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پختونخواہ کی بیوروکریسی نااہل ہے ،مشکور نہ ہوں نااہلی پر معافی مانگیں زلزلہ متاثرہ علاقوں میں سکولوں کی عدم تعمیر سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے قائم مقام چیف سیکرٹری کی کلاس لے لی

datetime 5  اگست‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)خیبرپختونخوا کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں سکولوں کی عدم تعمیر سے متعلق لئے گئے ازخودنوٹس کی سماعت کے موقع پر عدالت عظمیٰ نے چیئرمین ایرا کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے زلزلہ متاثرہ اضلاع میں تباہ شدہ سکول 6 ماہ میں فعال کرنے کا حکم دے دیا ہے۔کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی

سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی ۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سارا گورکھ دھندا صرف پیسہ ادھر ادھر گھمانے کیلئے ہے،خیبرپختونخواہ کی بیوروکریسی نااہل ہے ان کے گھروں سے چھتیں ہٹا دیں تو آپکو پتا چلے گا،افسران کے کمروں سے اے سی اور فرنیچر بھی ہٹا دینا چاہیے،گورنر، سی ایم ہائوس اور افسران کے گھر دیکھیں کیسے شاندار ہیں،ایک دن پانی بند کریں تو آپکی چیخیں نکل جائیں گی، سولہ سال سے بچے تعلیم سے محروم ہیں،بیوروکریسی کام نہیں کر سکتی تو گھر چلی جائے،خیبرپختونخوا کے محکمہ تعلیم کو شرم آنی چاہیے،افسران سمجھتے ہیں مختص شدہ پیسہ ان کیلئے ہے،کیا پشاور اور مانسہرہ کے بچوں میں کوئی فرق ہے؟کیا ملک میں سریا، سیمنٹ نہیں ملتا؟ملک میں پیسہ بھی ہے اور تیارچھتیں بھی دستیاب ہیں،نیت کا فقدان ہے ورنہ تینوں چیزوں کو یکجا کیسے نہیں کیا جا سکتا،جاپان میں سونامی آیا انھوں نے چند ماہ میں پورا شہر بنا دیا،ایرا نے جو سکول بنائے وہ کسی بھوت

بنگلے سے کم نہیں، سمجھ نہیں آتی سکول تو ہیں نہیں شرح خواندگی کیسے زیادہ ہوگئی؟۔ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے عدالت کو بتایا کہ زلزلہ زدہ علاقوں کی بحالی ایرا کی ذمہ داری تھی،صوبائی حکومت کو فروری 2020 میں متاثرہ علاقوں کا کنٹرول ملا، سکولوں کی عدم تعمیر کا ذمہ دار ایراہے۔ کے پی میں شرح خواندگی سب سے زیادہ ہے،قائمقام چیف سیکرٹری کے پی

نے ایک موقع پر موقف اپنایا کہ معاملہ کی نشاندہی پر عدالت کا مشکور ہوں، جس پر چیف جسٹس نے کہا مشکور نہ ہوں قوم سے اپنی نااہلی پر معافی مانگیں۔جسٹس قاضی امین نے اس موقع پر ریمارکس دئیے کہ بدقسمتی سے تعلیم کاروبار بن چکا ہے،حکومتی نااہلی کی وجہ سے تعلیم کا کاروبار پھیل رہا،پرانا نظام چاہیے جہاں سب برابری سے پڑھتے تھے۔عدالت عظمیٰ

نے اس موقع پر سوال اٹھایا کہ بتایا جائے اربوں روپے کے فنڈز جاری ہونے کے باوجود خیبرپختونخواہ کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں سکول کیوں نہیں بنے؟ عدالت نے ایک موقع پر صوبائی حکومت کی ایک سال کا وقت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم صوبائی حکومت کی ترجیحات میں کم ترین ہے،زلزلے کو سولہ سال گزرنے کے بعد بھی

سکول تعمیر ہونے کے آثار نظر نہیں آرہے،اربوں روپے مختص ہوئے لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا،جن علاقوں میں سکول بنے وہ بھی مکمل فعال نہیں، سپریم کورٹ نے چیئرمین ایرا کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیشرفت رپورٹس سمیت طلب کرتے ہوئے زلزلہ متاثرہ اضلاع میں تباہ شدہ سکول 6 ماہ میں فعال کرنے کا حکم جاری کر دیا ،کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…