اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جوبائیڈن ابھی تک متعدد عالمی رہنمائوں سے ذاتی طور پر بات نہیں کر پائے ہیں۔وہ صحیح وقت آنے پر خودپاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے بات کریں گے، دوسری جانب نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی کا امریکی صدر کے
پاکستانی وزیراعظم سے رابطہ نہ کرنے کی شکایت کرنا نامناسب ہے، معید یوسف کی یہ حرکت بچگانہ ہے جس میں تضاد بھی ہے، ایک طرف معید یوسف شکایت کررہے ہیں دوسری طرف کہتے ہیں ہم امریکی صدر کی کال کا انتظار نہیں کررہے، ان کا رویہ کچھ باعث شرمندگی ہے ڈپلومیسی کے تقاضے کچھ اور ہوتے ہیں۔محمل سرفراز کا کہنا تھا کہ پاکستانی و امریکی میڈیا نے امریکی صدرکے وزیراعظم پاکستان کو فون نہ کرنے کو بہت زیادہ ہائپ دیدی ہے، مشیر قومی سلامتی کی بات درست ہے کہ افغان معاملہ پر امریکی صدر نے وزیراعظم پاکستان سے رابطہ کیوں نہیں کیا ہے،امریکا جس طرح افغانستان سے انخلا کررہا ہے اس پر تحفظات کا اظہار کرنا پاکستان کا حق ہے، معید یوسف نے بے شک امریکا میں تھنک ٹینک میں کام کیا ہے لیکن پاکستان سے وہ مکمل وفادار ہیں۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ معید یوسف کی امریکی صدر سے وزیراعظم عمران خان کو فون نہ کرنے کی شکایت بچگانہ اور تضاد ہے، مشیر قومی سلامتی کی اس
بات سے ہمیں شرمندگی ہوئی ہے، جوبائیڈن کی وزیراعظم کو فون نہ کرنے کی کئی وجوہات سامنے آئی ہیں، امریکا پاکستان سے فوجی اڈہ مانگ رہا تھا اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کہہ رہا تھامگر پاکستان نہیں مانا، امریکا کو پاکستان کا چین اور روس کی طرف جھکائو پسند نہیں ہے، امریکا سمجھتا ہے پاکستان افغانستان میں اس کی مرضی کا ڈومور نہیں کررہا۔