لاہور(این این آئی) ہائی کورٹ میں ایک شخص کی دوسری بیوی نے اپنا نام بدل کر شوہر کے خلاف زیادتی کا مقدمہ کر دیا۔لاہور ہائی کورٹ نے مبینہ بیوی کی مدعیت میں شوہر کے خلاف زیادتی کے مقدمے پر ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ سنانے سے روک دیا ۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سہیل ناصر نے عابد حسین نامی شہری کی
درخواست پر سماعت شروع کی تو ان کے وکیل میاں داد نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کے خلاف ان کی دوسری بیوی نے لڑائی جھگڑے پر زیادتی کا مقدمہ درج کرایا ہے جو بے بنیاد اور من گھڑت ہے۔وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار نے گلناز بی بی سے دوسری شادی کی جو رجسٹرڈ بھی ہے، دوسری شادی میں سے 2 سالہ بیٹی معصومہ زہرہ بھی پیدا ہوئی، تاہم اختلافات پیدا ہونے پر بیوی نے اپنا نام گلناز سے سونیا بدل کرزیادتی کا مقدمہ درج کرا دیا۔درخواست گزار کے مطابق تفتیش اور مدعیہ پر جرح کے دوران بیانات اور ثبوتوں میں واضح تضادات سامنے آئے، لہذا یہ عدالت درخواست گزار کے خلاف ٹرائل روکنے کا حکم دے۔عدالت نے سماعت کے بعد ٹرائل کورٹ کو مقدمے کا فیصلہ سنانے سے روک دیا، اور فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔دوسری جانب مدعیہ کے مطابق اسے 5 سال کی عمر میں داتا دربار سے اٹھا کر ملزم گھر لے آیا تھا، جب وہ 20 سال کی ہوئی تو ملزم اس کی شادی کروانے کے لیے کشمیر جانے کے بہانے اپنے گھر سے لے گیا، اور ایک جگہ قید کر کے زیادتی کرتا رہا جس سے اس کی بیٹی بھی پیدا ہوئی۔ لاہور ہائی کورٹ نے مبینہ بیوی کی مدعیت میں شوہر کے خلاف زیادتی کے مقدمے پر ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ سنانے سے روک دیا ۔