کابل ( آن لائن) افغانستان میں سکیورٹی ایجنسی کے دفتر کے قریب دھماکے کے بعد قائم مقام وزیر دفاع بسم اللہ محمدی کے گھر پر بھی حملہ، وزیر دفاع اس حملے میں محفوظ رہے۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ وزیر دفاع
کی رہائش گاہ کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہاں اہم میٹنگ جاری تھی۔ حکومتی فورسز اور افغان وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ حملے میں کم از کم آٹھ شہری ہلاک اور بیس زخمی ہوئے ہیں جبکہ مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ حمے میں دو شہری اور ایک سکیورٹی اہلکار زخمی ہوا ہے۔ واضح رہے کہ طالبان نے امریکی انخلاء کے بعد حکومت کیخلاف اپنی مہم تیز کردی ہے جبکہ افغان فوج کے ترجمان کا کہناہے کہ لشکر گاہ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور سرکاری فورسز کو کمک اور امریکی فضائی مدد بھی حاصل ہے مسلح افواج کے ترجمان جنرل اجمل عمر شنواری کا کہنا تھا کہ علاقے میں خصوصی دستے بھیجے گئے ہیں دوسری جانب اقوام متحدہ نے اپنی ایک رپورٹ جاری ہے جس میں کہا گیا ہے کہ چوبیس گھنٹوں کے دوران لشکر گاہ میں 40شہری ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ طالبان جنگجوؤں نے شہر کے کچھ ریڈیو اور ٹی وی اسٹیشنوں کا کنٹرول سنبھال لیا تھا اور لوگوں کو حکومتی فورسز کی مدد سے روکنے کے لیے گھروں میں گھس رہے تھے۔