کراچی (مانیٹرنگ، این این آئی)پولیس نے کراچی کی ڈاکٹر ماہا شاہ سے زیادتی ثابت ہونے کا دعویٰ کردیا ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار ملزم کا ڈی این اے لڑکی کی لاش سے لیے گئے نمونے سے میچ کر گیا ہے، ذرائع کے مطابق ڈی این اے کے نمونے جامعہ کراچی
بھیجے گئے تھے۔واضح رہے کہ مقامی عدالت نے ڈاکٹر ماہا شاہ کی مبینہ خودکشی کیس میں ملزمان کی مقدمے سے زیادتی کی دفعات خارج کرنے کی درخواست مسترد کردی۔ کراچی سٹی کورٹ میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی نے ڈاکٹر ماہا شاہ کی مبینہ خودکشی کیس میں ملزمان کی مقدمے سے زیادتی کی دفعات خارج کرنے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے ملزمان کی زیادتی کے دفعات خارج کرنے کی درخواست مسترد کردی۔ عدالت نے مقدمے میں ملزمان پر فرد جرم کی تاریخ 9 اگست مقرر کردی۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ مقدمے میں زیادتی کی دفعات بھی فرد جرم میں شامل رہیں گی۔ جرم ثابت کرنا استغاثہ کی ذمہ داری ہے۔ ملزمان نے مقدمے سے زیادتی کے دفعات خارج کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔ دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا ایف آئی آر اور عبوری چالان میں زیادتی کے دفعات شامل نہیں تھیں۔ 7 ماہ بعد زیادتی کے دفعات شامل کیے گئے۔ ڈاکٹر ماہا کا پوسٹ مارٹم 72 روز گزرنے جانے کے بعد کیا گیا۔ قبر کشائی لیب کورٹ بھی کہا پراپرٹی کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ ہائیکورٹ نے مقدمے سے ناقابل ضمانت دفعات ختم کیں تو پولیس نے زیادتی کی دفعات شامل کیں۔