دائودخیل(این این آئی)وزیر اعظم کے آبائی حلقہ کی عوام حالیہ بارشوں سے ہونے والے نقصان پر حکومت کے خلاف پھٹ پڑی۔پہاڑی برساتی بارشوں سے تحصیل عیسی خیل کے مختلف علاقوں مندہ خیل۔کمرمشانی تھل و کچہ۔بڑوچ۔مہر شاہ والی۔جنتی والا۔ ترگ شریف۔ کلور۔بھور شریف۔سرکیہ۔عبدالرحیم آباد ۔مسیت والا اور شیخ آباد عیسی خیل میں تباہی مچا دی ہے۔ان علاقوں میں مسلم لیگ
(ن)پنجاب کے نائب صدر و سابق صوبائی وزیر آبپاشی امانت اللہ خان کے ہنگامی دورہ کے دوران پی ٹی آئی کی حامی عوام وزیر اعظم عمران خان اور حلقہ کے ایم پی اے۔حلقہ کوآرڈینیٹر و سرکاری افسران کے خلاف پھٹ پڑی متاثرین بارشی سیلاب کا کہنا تھا کہ تبدیلی سرکار کا کوئی منتخب نمائندہ یا سرکاری افسران ہماری مدد کو نہیں پہنچا اور نہ ہی کوئی سرکاری مشینری بھیجی گئی ہے وزیر اعظم کے آبائی حلقہ کی عوام بے یارو مددگار کھلے آسمان کے نیچے اور کہیں محفوظ مقامات پر اپنے رشتہ داروں کے گھروں میں پڑی ہے سابقہ دور حکومت میں نالہ اڈوالہ۔بڑوچ ۔ رکھا وغیرہ کے برساتی پانی کا رخ آبادیوں سے موڑ کر دریا سندھ میں ڈالا گیا تھا اور اس پر فنڈز ریلیز ہونے کے بعد کام بھی شروع کر دیا گیا تھا مگر موجودہ حکومت نے ان منصوبوں پر کام روک کر عوام دشمنی کا ثبوت دیا ہے۔ ان منصوبوں پر کام بند ہونے سے حالیہ ہونے والی مون سون بارشوں سے برساتی نالوں کا پانی مختلف
علاقوں میں داخل ہوگیا جس سے درجنوں گھر گر گئے اور سنیکڑوں گھرانے متاثر ہوء ہیں جبکہ ہزاروں ایکڑ پر غریب کاشتکاروں کی مونگ۔باجرا۔کپاس اور چاول کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ ضلع کے حکومتی نمائندے صرف فوٹو سیشن کرکے چلے جاتے ہیں اور عملی طور پر عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا جا رہا۔عوام کے کھانے پینے کا سامان اور خوردونوش کی اشیاء پانی میں بہہ گئی ہیں۔ عوام بے یارومددگار پڑی ہے۔
اگر وزیر اعظم کے آبائی حلقے کی عوام کا یہ حال ہے تو باقی اضلاع کی عوام کا کیا حال ہوگا۔ لہذا عوام نے موجودہ حکومت پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوء حلقہ اور ضلع کے منتخب نمائندوں ۔ڈی۔سی میانوالی ۔وزیر اعلی پنجاب اور وزیر اعظم سے متاثرین بارشی سیلاب کی فوری طور پر مالی امداد اور مستقبل کے لیے لائحہ عمل اختیار کرنے کا پر زور مطالبہ کیا ہے۔