انقرہ (مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی)ترک صدر رجب طیب اردوان نے ملک کے مختلف حصوں میں آگ لگنے کے واقعات میں ممکنہ سازش پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ترک صدر نے آگ لگنے سے متاثر ہونے والے علاقوں کے دورے پر کہا کہ اشارے ملے ہیں کہ آگ لگنے کے
واقعات کے پیچھے کوئی سازش ہے۔طیب اردوان نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ اگر یہ ثابت ہو گیا کہ آگ جان بوجھ کر لگائی گئی ہے تو سازشی عناصرکا سینہ چیر دیں گے، چاہے اس کی کچھ بھِی قیمت دینا پڑے۔دوسری جانب ترکی میں جنگلات میں لگنے والی آگ سے لاحق خطرات کے پیش نظر بحیرہ ایجیئن کے کنارے واقع بودرم ریزارٹ سے غیرملکی سیاحوں کو کشتیوں کے ذریعے نکال لیا گیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق اس ریزارٹ میں واقع ہوٹلوں میں بیسیوں ملکی اور غیرملکی سیاح مقیم تھے۔اس کے نزدیک واقع جنگل میں آگ پھیلنے کے بعد حکام نے سیاحوں کو ہوٹل خالی کرنے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد وہ سمندر کے کنارے پہنچ گئے اور وہاں سے انھیں کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات کی جانب منتقل کردیا گیا ہے۔سیاحوں کی منتقلی کی اس کارروائی میں ترکی کے کوسٹ گارڈ نے حصہ لیا ہے۔حکام نے نجی ملکیتی کشتیوں اور یاٹس سے بھی سیاحوں کے انخلا کی کوششوں میں مدد کی اپیل کی تھی۔ترکی کے وزیرصحت
نے بحرمتوسط (بحیرہ روم)کے کنارے واقع قصبوں میں جنگل کی آگ سے چھے ہلاکتوں کی تصدیق کی ۔انھوں نے بتایا کہ آگ سے محکمہ جنگلات کے دوکارکن ہلاک ہوگئے اور آگ سے متاثرہ چارسوسے زیادہ افراد کو اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ۔وزیر زراعت و جنگلات بکیرپاک دیمیرلی نے بتایا کہ تیزہوائوں اور شدید گرمی کے سبب 98 مقامات پر لگنے والی آگ میں سے 88 جگہوئوں پر قابو پا لیا گیا ہے۔ ترکی کی ایمرجنسی اورڈیزاسٹر اتھارٹی نے پانچ صوبوں میں آگ سے متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے۔