جمعہ‬‮ ، 03 اکتوبر‬‮ 2025 

کورونا کیسز میں اضافہ حکومت کا مزید پابندیاں لگانے کا اعلان

datetime 29  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے چیئرمین اسد عمر نے خبردار کیا ہے کہ شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد 31 اگست سے قبل ویکسینیشن کرالیں بصورت دیگر انہیں کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی،پورے پورے شہر ہفتوں کے لیے بند نہیں کرسکتے،دنیا میں وبا سے رونما

ہونے والے مسائل اور نتیجے میں جنم لینے والے حالات کے تناظر میں ڈیٹا پر مبنی نظام تشکیل دیا ، اب ہمیں دوبارہ نظام کو رائج کرنے کی ضرورت ہے،کچھ وقت جائزہ لینے کے بعد ایک اور فہرست پیش کی جائیگی اور اس کیلئے ایک نئی تاریخ رکھی جائے گی،بڑے شہروں میں کورونا کے کیسز کے بڑھنے سے دباؤ ہسپتالوں پر پڑ رہا ہے، کراچی میں نجی ہسپتال پر دباؤ زیادہ ہے ، اگر صورتحال ایسے ہی برقرار رہی تھی نتائج سنگین ہوسکتے ہیں۔جمعرات کو وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں اسد عمر نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں میں کام کرنے والے افراد اور 18 سال یا اس سے زائد عمر کے طلبہ کیلئے 31 اگست تک ویکسینیش کرانا لازمی ہیچیئرمین این سی او سی نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افسوس کا اظہار کیا کہ ملک میں تاحال کورونا وبا سے متعلق غیر سنجیدہ رویہ پایا جاتا ہے، ایس او پیز پر عملدر آمد کی سب سے کم شرح سندھ،

بلوچستان میں ریکارڈ کی گئی۔ہم نے دنیا میں وبا سے رونما ہونے والے مسائل اور اس کے نتیجے میں جنم لینے والے حالات کے تناظر میں ڈیٹا پر مبنی نظام تشکیل دیا اور اب ہمیں دوبارہ اس نظام کو رائج کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پورے پورے شہر ہفتوں کے لیے بند کریں یہ مسئلے کا علاج نہیں ہے اور علاج یہ ہے کہ متاثرہ علاقے یا محلے کا

اسمارٹ لاک ڈاؤن اور ایس او پیز پر عمل کرکے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔وفاقی وزیر اسد عمر نے اعداد و شمار کا حوالے دے کر بتایا کہ ایس او پیز پر عملدر آمد کی سب سے زیادہ شرح اسلام آباد میں 56.4 فیصد جس کے بعد بتدریج خیبرپختونخوا میں 46.6 فیصد، آزاد جموں و کشمیر 42.7 فیصد، گلگت بلتستان میں 37.4 فیصد، پنجاب میں 38 فیصد

ریکارڈ کی گئی۔چیئرمین این سی او سی نے بتایا کہ ایس او پیز پر عملدر آمد کی سب سے کم شرح سندھ اور بلوچستان میں ریکارڈ کی گئی جو محض 33 فیصد تھی۔انہوں نے کہا کہ خصوصاً کراچی میں ہدایات سے متعلق عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے حکومت سندھ کے ساتھ تعاون کریں گے اور اس سلسلے فوج یا رینجرز کی معاونت بھی فراہم کی جاسکتی ہے۔

اسد عمر نے ویکسین سے متعلق کہا کہ جو لوگ اب بھی ویکسین کی اہمیت نہیں سمجھ رہے اور ان کی وجہ سے دوسروں کی زندگی کو خطرہ ہے تو ایسے حالات میں مخصوص نوعیت کی بندش کا وقت آگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کم از کم ایک ویکسین لگوانے والے ہی یکم اگست سے فضائی سفر کرسکیں گے اور اسی طرح سے وہ اساتذہ جنہوں نے اب تک

ویکسین نہیں کرائی وہ اسکول، کالج یا کسی بھی تدریسی مرکز میں جا کر نہیں پڑھا سکیں گے۔اسد عمر نے واضح کیا کہ 31 اگست سے مزید کئی سیکڑز ہیں جہاں بندش کا اطلاق ہوگا مثلاً بچوں کو اسکول لے جانی والی ویگن، بس یا دیگر گاڑیوں کے ڈرائیورز اور اس کے کنڈیکٹرز کیلئے ویکسینیشن کرانا لازمی ہوگا ورنہ انہیں یہ کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

چیئرمین این سی او سی نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں میں کام کرنے والے افراد اور 18 سال یا اس سے زائد عمر کے طلبہ کیلئے 31 اگست تک ویکسینیش کرانا لازمی ہے۔انہوںنے کہاکہ پبلک سیکٹر، بینک، نادرا، پراپرٹی آفس میں کام کرنے عملے کے لیے بھی 31 اگست آخری تاریخ ہے اگر وہ اپنی ویکسینیشن نہیں کراتے تو انہیں دفتر میں داخل

ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ شادی ہالز، شاپنگ مال، سپر اسٹورز، الیکٹرونک مارکٹیں وغیرہ میں کام کرنے والا عملہ بھی ویکسینیشن کرائے باصورت دیگر انہیں کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔اسد عمر نے واضح کیا کہ کچھ وقت جائزہ لینے کے بعد ایک اور فہرست پیش کی جائے گی اور اس کے لیے ایک نئی تاریخ رکھی جائے گی۔

اس سے قبل وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے کیسز میں غیرمعمولی اضافہ ہورہا ہے جبکہ کراچی میں ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے میں وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹے میں انتہائی نگہداشت یونٹ میں زیر علاج مریضوں کی تعداد 3 ہزار سے تجاوز

کرچکی ہے۔ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ جب ہم بہتر صورتحال تھے تب جون میں ایسے مریضوں کی تعداد 2 ہزار سے نیچے تھی جو اب ایک واضع اضافہ ہے جس کی بنیادی بڑی وجہ ایس او پیز پر عملدرآمد کرنا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں کورونا کے کیسز میں تیزی دیکھنے میں آرہی ہے اور شہر میں قائم کورونا کے انتہائی متاثرہ افراد کے لیے

مختص کْل بیڈز میں سے 50 فیصد زیر استعمال ہیں۔ڈاکٹر فیصل نے واضح کیا کہ بڑے شہروں میں کورونا کے کیسز کے بڑھنے سے اس کا دباؤ ہسپتالوں پر پڑ رہا ہے، کراچی میں نجی ہسپتال پر دباؤ زیادہ ہے اور اگر صورتحال ایسے ہی برقرار رہی تھی نتائج سنگین ہوسکتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایس 400


پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…