بابری مسجد کے انہدام پر نادم ہوکر مسلمان ہونیوالا شخص پراسرار طور پر جاں بحق

25  جولائی  2021

نئی دہلی (این این آئی) سابق ہندو انتہا پسند اور سنگ پریوار کے رہنما محمد عامر حیدر آباد شہر کی ایک مسجد میں پراسرار طور پر انتقال کر گئے۔ محمد عامر جن کا اسلام قبول کرنے سے قبل نام دلبیر سنگھ تھا۔مرحوم 1992ء میں بابری مسجد کے انہدام میں شریک ہوئے۔ پولیس کے مطابق محمد عامر کی رہائشگاہ سے بدبو کی اطلاع پر جب انہوں نے کارروائی کی

تو گھر سے ان کی لاش ملی، جسے پوسٹ مارٹم کیلئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ ملنے کے بعد مزید کارروائی کی جائیگی۔بھارتی روزنامے سیاست کی رپورٹ کے مطابق بابری مسجد گرانے کے بعد آبائی شہر پہنچنے پر محمد عامر کا استقبال ایک ہیرو کی طرح کیا گیا تھا، مگر اس حرکت پر اپنے سیکولر گھرانے کی سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس پر انہیں سخت ندامت محسوس ہوئی۔ بعد ازاں وہ بیمار ہو گئے۔مختلف جسمانی عوارض کے باعث وہ مظفر نگر کے مولانا کلیم صدیقی کے پاس گئے اور بابری مسجد کے انہدام میں شرکت پر ندامت کا اظہار کیا۔مولانا صدیقی نے قرآنی آیات کے حوالے سے اسلامی اقدار کی جب وضاحت کی تو محمد عامر کو احساس ہوا کہ اس سے ایک سنگین گناہ سرزد ہوا ہے۔اس کے بعد انہوں نے یکم جون 1993ء کو انہوں نے اسلام قبول کرتے ہوئے مساجد کے تحفظ اور 100 مساجد کی تعمیر اور تزئین وآرائش کا عزم کیا۔اس دوران 26 سال میں 91 مساجد تعمیر کیں، جن میں 59 زیر تعمیر ہیں۔ انہوں نے پہلی مسجد مدینہ 1994ء میں ہریانہ میں بنائی۔پولیس کے مطابق محمد عامر حافظ بابا نگر میں کرائے کے مکان میں رہائش پذیر تھے، جہاں وہ مسجد رحیمیہ کے نام سے 59 مسجد کا کام مکمل کرا رہے تھے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…