کراچی (این این آئی) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان کشمیر کا سفیر بننے کے بجائے کلبھوشن کے وکیل بن گئے۔عمران خان کی منافقت، جھوٹ اور یوٹرن سے سب واقف ہیں۔ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے آزاد کشمیر انتخابات کو تاریخ کے متنازع ترین انتخابات ہونے سے بچائے۔ وزیراعظم کا آخری دنوں میں کشمیر جانا الیکشن کمیشن کے منہ پر طمانچہ ہے۔
اپوزیشن کی کوشش ہونی چاہیے آزاد کشمیر میں عمران خان کی حکومت نہ بنے، آج بھی اپوزیشن ساتھ دے تو بزدار حکومت اور عمران خان کو ہٹا سکتے ہیں۔(ن)لیگ صرف باتیں کرتی ہے ہمت ہے تو دھرنا دے کر دکھائے، امید ہے اس بار(ن)لیگ عمران خان کو این آر او نہیں دے گی۔ہفتہ کو کراچی میں وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ اور صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ملک میں شفاف اور آزاد انتخابات ہوں، اگر پیپلز پارٹی کو آزاد اور شفاف طریقے سے موقع دیا جائے تو وہ آزاد کشمیر میں بار بار حکومت بنائے گی، باقی جماعتوں نے چور دروازے سے وہاں حکومت بنائی ہے لیکن پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اپنی سیاست اور کارکنان کی محنت سے کشمیر میں حکومت قائم کی ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘پیپلز پارٹی وہ واحد جماعت ہے جس نے کشمیری عوام کے لیے شروع دن سے آج تک کام کیا ہے، نہ صرف آزاد کشمیر کے بہن بھائیوں کی خدمت کی ہے بلکہ مقبوضہ کشمیر میں جو تین نسلوں سے ظلم و ستم چلا آرہا ہے ہم ان کے کاز کو اپنا کاز سمجھ کر دفاع کر رہے ہیں اور جگہ جگہ اپنی آواز اٹھا رہے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘آزاد کشمیر کے انتخابات میں اس بار وفاقی حکومت نے ہر اختیار استعمال کرنے کی کوشش کی وہ قابل مذمت ہے، آزاد کشمیر ایسی اسٹریٹیجک وادی جہاں کسی کو دھاندلی کا الزام لگانے کا موقع ہی نہیں ملنا چاہیے
اور ہم آزاد کشمیر الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے اس سے ان انتخابات کو بچائے کہ کہیں یہ تاریخ کے متنازع ترین انتخابات قرار نہ دیے جائیں’۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ‘وفاقی وزیر آزاد کشمیر میں گھوم رہے ہیں، میڈیا نے انہیں پیسے بانٹے ہوئے پکڑا ہے، اس وزیر کو الیکشن کمیشن
کی طرف سے آزاد وادی سے نکلنے کی ہدایت دی گئی تھی، اگر انتخابات سے قبل اس وزیر کے خلاف اور ان امیدواروں کے خلاف ایکشن نہیں لیا جاتا جنہوں نے ان کا استقبال کیا اور انہیں کل تک نااہل نہیں کیا جاتا تو یہ انتخابات بہت متنازع ہوں گے’۔انہوں نے آزاد کشمیر الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اختیارات استعمال
کرتے ہوئے ادارے کی ساخت اور ان انتخابات کو تاریخ کے متنازع ترین انتخابات ہونے سے بچائیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘اس وقت پوری عالمی برادری کی نظریں آزاد کشمیر کی طرف ہیں، اسے کیسا لگے گا کہ پہلے ایسے انسان کو نامزد کیا گیا جسے کشمیر لکھنا نہیں آتا نہ تاریخ معلوم ہے، پھر اسے وہاں ووٹ خریدنے اور آزاد کشمیر کے عوام
کو ڈرانے کے لیے بھیجا، بھارت میں اسے کیسے دیکھا جائے گا کہ پاکستان کا وزیر آزاد کشمیر میں کھڑے ہو کر ہوائی فائرنگ کر رہا ہے’۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ‘تاریخ میں کشمیر کے معاملے کو اتنا نقصان نہیں پہنچایا گیا جتنا عمران خان نے اپنے کردار، باتوں اور کوئی کام نہ کرکے پہنچایا ہے، آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت ہو یا
عمران خان کی وفاقی حکومت ہو انہوں نے کشمیری عوام کو لاوارث چھوڑ دیا ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘آزاد کشمیر کے عوام کو صاف و شفاف انتخابات کا موقع ملتا تو وہ واضح اکثریت سے پیپلز پارٹی کو منتخب کرواتے کیونکہ یہی وہ واحد جماعت ہے جس پر انہیں اعتماد ہے، پیپلز پارٹی اور اس کے امیدواروں کے لیے کل بڑا امتحان ہے،
جبکہ تمام جماعتوں کو وعدہ کرنا چاہیے کہ کل جو بھی نتائج نکلتے ہیں ہم فورا قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نئی قانون سازی کریں گے تاکہ آزاد کشمیر کے اگلے انتخابات پاکستان کے عام انتخابات کے ساتھ منعقد ہوں’۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کی حکومت دھاندلی کی وجہ سے بنی اور یہ نہیں معلوم تھا کہ اتنی کھلم کھلا
دھاندلی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کا آخری دنوں میں کشمیر جانا الیکشن کمیشن کے منہ پر طمانچہ ہے۔ الیکشن کمیشن نے کارروائی نہیں کی تو مجھ سمیت کوئی نہیں مانے گا کہ انتخابات شفاف ہوئے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ کشمیر پر حملہ ہوا تو وزیر اعظم نے اسمبلی میں کھڑے ہو کر کہا میں کیا کروں۔ وزیر اعظم نے کہا تھا
کہ ہم ہر جمعہ کو کھڑے ہوں گے کشمیریوں کے ساتھ لیکن وہ وعدہ صرف ایک جمعہ تک چلا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا میں کشمیر کا سفیر بنوں گا لیکن وہ کلبھوشن کا وکیل بن گیا۔ شہید بھٹو نے کہا تھا کہ وہ نیند میں بھی کشمیر پر غلط نہیں کرسکتے ہیں ۔عمران خان وزیراعظم کے منصب پر فائز ہیں ان کو ریفرنڈم کی بات
نہیں کرنی چاہیے تھی ۔عمران خان کے منہ میں جو آتا ہے وہ بول دیتے ہیں ۔ عمران خان کی منافقت، جھوٹ اور یوٹرن سے سب واقف ہیں۔انہوںنے کہا کہ مہنگائی اور بے روزگاری نے کشمیریوں سمیت ہر پاکستانی کا جینا محال کردیا ہے، عمران خان کی حکومت دھاندلی کی وجہ سے بنی، اپوزیشن کی کوشش ہونی چاہیے آزاد کشمیر میں
عمران خان کی حکومت نہ بنے، آج بھی اپوزیشن ساتھ دے تو بزدار حکومت اور عمران خان کو ہٹا سکتے ہیں،(ن)لیگ صرف باتیں کرتی ہے ہمت ہے تو دھرنا دے کر دکھائے، امید ہے اس بار(ن)لیگ عمران خان کو این آر او نہیں دے گی.۔انہوںنے کہا کہ کشمیر میں اسٹیبلشمنٹ کسی کو سپورٹ نہیں کررہی ہے تاہم وزیراعظم نے باغ میں جو تقریر اس میں انہوںنے یہ تاثر دینے کی کوشش ضرور کی ہے ۔خان صاحب کنفیوز آدمی ہیں ۔کشمیر
کے عوام فیصلہ کریںگے کہ غدار کون ہے ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم طالبان کی سوچ سے اپنی عوام کو بچاسکتے ہیں ۔ہم نے بہت وقت ضائع کیا ہے ۔جو سلاب ہماری طرف آنے والا ہے اس کو روکنے کی تیاری کرنا ہوگی ۔فوج اور آئی ایس آئی اکیلے کچھ نہیں کر سکتی ہے ۔ہمیں اپنے پڑوسی ملکوں سے اچھے تعلقات رکھنے ہوںگے ۔ہم امریکا کو پسند کر یں یا نہ کریں لیکن وہ ایک حقیقت ہے ۔ہمیں امریکا سے بات کرنی ہوگی ۔