افغانستان، پاکستان بارڈر بندش، ماں باپ نے چار ماہ کے سخت بیمار بچے کو علاج کے لئے ایک انجان ٹرک ڈرائیور کے ساتھ پاکستان بھیج دیا

20  جولائی  2021

پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) طورخم بارڈر پر افغانی جوڑے نے اپنے بیمار بچے کو ایک انجان ڈرائیور کے ساتھ پاکستان بھیج دیا، طورخم بارڈر بندش کی وجہ سے انہیں پاکستان آنے کی اجازت نہ مل سکی، بی بی سی سے اس کی والدہ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اپنے چار ماہ کے سخت بیمار بچے کو ایک انجان ٹرک ڈرائیور کے ساتھ پاکستان روانہ کرتے ہوئے میں اس کشمکش میں مبتلا تھی کہ

نہ جانے میرے بچے کے ساتھ کیا ہو گا؟ پاکستان میں علاج ہو پائے گا یا نہیں؟ سارا دن یہی باتیں سوچتی رہی کہ آخر کیا ہو گا۔یہ وہ خیالات تھے جو افغانستان میں ایک ماں کے ذہن میں اس وقت گردش کر رہے تھے جب وہ اپنے بیمار بچے کو پاکستان، افغانستان سرحد پر طورخم کے مقام پر لائی تھیں۔طالبان جنگجوؤں اور افغان فورسز کے درمیان جاری لڑائی کے دوران سرحد کی بندش کی وجہ سے اس بچے کے والدین کو سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی، مگر دوسری جانب بچے کی حالت نازک تھی اور اسے فی الفور علاج کی ضرورت تھی۔بہت سے افغان شہری بہتر علاج معالجے کی غرض سے پاکستان علاج کروانے کے لیے آتے ہیں مگر افغانستان میں جاری کشیدگی اور اس کے باعث سرحدوں کی بندش نے ایسے خاندانوں کے لیے مسائل کو جنم دیا ہے۔افغان خاتون نے بی بی سی کو بتایا کہ ’طورخم بارڈر پر سرحد عبور کرنے کے لیے بہت انتظار کیا، وہاں تعینات اہلکاروں کی منتیں کیں لیکن چونکہ سرحد بند تھی اس لیے کسی کو اسے عبور کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ اس سلسلے میں ہماری تمام تر کوششیں اور منت سماجت کارگر ثابت نہیں ہو رہی تھیں۔‘دوسری جانب درد سے بلبلاتے بچے کو دیکھ کر اس کی والدہ اضطراب کا شکار تھیں اور وہ ہر حال میں بچے کو کسی معالج تک پہنچانا چاہتی تھیں۔انھوں نے بتایا کہ ماضی میں بھی ان کا ایک بچہ اسی طرح بیمار ہوا

اور بہتر علاج نہ ہونے کے باعث افغان شہر جلال آباد کے ایک ہسپتال میں وفات پا گیا تھا۔ بچے کے والدین کو دوبارہ اسی طرح کے خدشات لاحق تھے۔’ماضی میں بھی ان کا ایک بچہ اسی طرح بیمار ہوا اور بہتر علاج نہ ہونے کے باعث افغان شہر جلال آباد کے ایک ہسپتال میں وفات پا گیا تھا‘جلال آباد میں چند روز قبل بچے کی بیماری اور

اس کی بگڑی حالت دیکھ کر ماں باپ نے یہی فیصلہ کیا کہ بچے کو ہر صورت علاج کے لیے پاکستان کے شہر پشاور پہنچانا ہو گا۔جلال آباد اور پشاور کے درمیان قریب 130 کلومیٹر کا فیصلہ ہے جو عام حالات میں چند گھنٹوں میں طے ہو جاتا ہے۔بچے کے والد امیر جان افغانستان کے صوبہ ننگرھار کے رہنے والے ہیں۔ امیر جان نے بتایا کہ

ان کا ایک بیٹا اسی طرح چار ماہ کی عمر میں بیمار ہوا تھا اور پھر فوت ہو گیا تھا۔’جب یہ بیٹا بھی بالکل اُسی طرح بیمار ہو گیا تو میری اہلیہ کے ذہن میں مختلف خیالات گردش کرنا شروع ہو گئے۔‘امیر جان نے بتایا کہ افغانستان میں ان کے بیٹے کو سخت بخار تھا جو کم ہونے کا نام نہیں لے رہا تھا۔وہ بچے کو جلال آباد ہسپتال لے گئے لیکن

اس کی صحت میں کوئی بہتری نہیں ہوئی۔انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جلال آباد میں ڈاکٹروں نے کہا کہ بچے کو پاکستان لے جائیں، لیکن مسئلہ یہ تھا کہ موجودہ حالات میں پاکستان کا سفر مشکل تھا کیونکہ دونوں جانب سے سرحد بالکل بند تھی۔میری اہلیہ اور میں یہی سوچتے رہے تھے کہ نہ جانے اب کیا ہو گا۔ ایک

انجانہ خوف ذہن میں تھا۔ اس ساری صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہم نے یہی فیصلہ کیا کہ بچے کو پاکستان بھیج دیتے ہیں۔ اللہ نے چاہا تو صحتیاب ہو جائے گا۔وہ بتاتے ہیں کہ ’میں سرحد پر مزدوری کرتا ہوں۔ میرے ساتھ باقی ساتھی بھی ہیں۔ ان میں کچھ ٹرک ڈرائیور ہیں جو پاکستان آتے جاتے ہیں۔میں نے ایک ساتھی مزدور سے درخواست کی کہ

میرا بیٹا سخت بیمار ہے، افغانستان میں اس کا علاج نہیں ہو رہا، کوئی طریقہ بتاؤ کہ ہم پاکستان جا سکیں۔ہمارے لیے یہ ایک مشکل فیصلہ تھا کیونکہ ماں باپ کے بغیر بچے کو کسی ٹرک ڈرائیور کے ہمراہ دوسرے ملک بھیجنا اور ایسی حالت میں جبکہ بچہ سخت بیمار ہو، بہت ہی مشکل فیصلہ تھا۔بچے کے والد امیر جان کے مطابق وہ اور ان کی

اہلیہ اپنے بیمار بیٹے کو سرحد پار پشاور کے کسی ہسپتال پہنچانا چاہتے تھے، آخر کار ایک انجان ڈرائیور کے ساتھ انہوں نے بچہ بھیج دیا اور بچے کو اس نے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں داخل کرا دیا، جہاں پر اس کا علاج شروع ہو گیا، بچے کو ہسپتال داخل کرانے کے بعد اس نے فون کرکے ان کو بتا دیا، اس نے بتایا کہ بچے کا سب

بہت خیال رکھ رہے ہیں اور تمام ادویات فراہم کی جا رہی ہیں۔سوشل میڈیا پر پوسٹ جاری ہوئی جس کے بعد وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے ایکشن لیا اور وزیراعظم کے معاون خصوصی معید یوسف سے رابطہ کیا تاکہ بچے کے والدین کو پاکستان آنے کی اجازت دی جا سکے اس طرح بچے کے والدین کو پاکستان آنے کی اجازت مل گئی اب بچے کی صحت بہت بہتر ہے اور جلد ہی ڈسچارج کر دیا جائے گا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…