ایسا کہیں نہیں ہوتا ایک سزا یافتہ شخص اداکاری کرکے برطانیہ چلا جائے، وزیراعظم کی نوازشریف پر تنقید

18  جولائی  2021

باغ (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے سابق وزیر اعظم نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذہب معاشرے میں ایسا کہیں نہیں ہوتا کہ ایک سزا یافتہ شخص اداکاری کرکے برطانیہ چلا جائے، عدالت ایک آدمی کو جیل میں ڈالے، وہ ایسی اداکاری کرے جیسے ہالی ووڈ میں کوئی نہ کرسکے، اگر میرا پیسا باہر ہو جائیدادیں باہر ہوں تو کبھی بھی امریکا کو نہیں بالکل نہیں کہہ سکتا،

انصاف کے نظام کے بغیر کوئی قوم اوپر نہیں جاسکتی، سارے بڑے بڑے ڈاکو صرف ایک چیز مانگ رہے ہیں عمران خان این آر او دیدے،کوئی قوم ہاتھ پھیلا کر عظیم نہیں بن سکتی،ہم امداد اور قرضوں کی بجائے اپنے پائوں پر کھڑا ہوں گے ، رواں سال کے آخر تک پنجاب اور کشمیر کے لوگوں کو بھی ہیلتھ انشورنس دیں گے، جو غریب گھرانوں کیلئے ایک بڑی نعمت ہو گی کیونکہ جب کوئی شخص بیمار ہوتا ہے تو پورا خاندان غربت میں چلا جاتا ہے، ا گر ان کے پاس ہیلتھ کارڈ ہو گا تو وہ 10 لاکھ روپے تک مفت علاج کرا سکیں گے،کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت غریب اور کمزور طبقے کو بغیر سود کے قرضہ دیا جائیگا، شہروں میں غریب طبقے کو دکان کے لئے بغیر سود قرض دیا جائیگا،آر ایس ایس کا نظریہ بھارت میں تمام اقلیتوں کیلئے خطرہ ہے،ساری دنیا میں کشمیر کا سفیر بن کرجاؤں گا اور آپ کی آواز اٹھاؤں گا۔ ہفتہ کو انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور آزاد کشمیر کا رشتہ کلمہ طیبہ کا رشتہ ہے جو ایک پورا نظریہ ہے، اس نظریہ کا ذکر آپ کے سامنے اس لئے کیا ہے کہ قوم ایک نظریہ کی بنیاد پر ہی بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آقا حضور ؐ نے عربوں کے قبائل کو اکٹھا کر کے دنیا کی امامت کی ، جس کے پیچھے بھی یہی نظریہ کارفرما تھا۔ انہوں نے کہا کہ مدینہ کو فلاحی ریاست بنا کر ریاست میں کمزور طبقوں کی ذمہ داری اپنے اوپر لے لی

جو پہلے دنیا میں نہیں ہوا تھا ہم بھی یہی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کیسے بنا اور ہم مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی آزادی کیوں چاہتے کیونکہ اس کا خواب علامہ اقبال ؒنے دیکھا تھا اور قائداعظم ؒنے طویل جدوجہد کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی ریاست مدینہ کی طرز پر کمزور طبقات کی بہتری اور فلاح و بہبود

کیلئے اقدامات کر رہے ہیں جس کے تحت پورے ملک میں ہیلتھ کارڈز کی سکیم لے کر آ رہے ہیں، کے پی کے میں سب کو ہیلتھ کارڈ دیا جا چکا ہے جبکہ رواں سال کے آخر تک پنجاب اور کشمیر کے لوگوں کو بھی ہیلتھ انشورنس دیں گے، جو غریب گھرانوں کیلئے ایک بڑی نعمت ہو گی کیونکہ جب کوئی شخص بیمار ہوتا ہے تو پورا خاندان

غربت میں چلا جاتا ہے، ا گر ان کے پاس ہیلتھ کارڈ ہو گا تو وہ 10 لاکھ روپے تک مفت علاج کرا سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کی شروعات ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم لا رہے ہیں جس کے تحت بینک سستے قرضے دیں گے اور ہر مزدور، ملازم اور

مکینک قسطوں پر ادائیگی کر کے اپنا گھر حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کامیاب پاکستان کا نیا پروگرام بھی شروع کیا جا رہا ہے اور ملک کے غریب طبقات کو سود کے بغیر قرضے دیئے جائیں گے، شہروں اور دیہی علاقوں کے ہر خاندان کے ایک فرد کو بلاسود قرضہ دیں گے تاکہ وہ اپنا کاروبار کر سکے۔ وزیراعظم

نے کہا کہ یہ ملک میں پہلی دفعہ ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ہر خاندان میں سے ایک فرد کو فنی تعلیم دی جائے گی جس سے خواتین بھی گھروں میں بیٹھ کر کے پیسے کما سکیں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان مدینہ کی ریاست کی طرز پر غریبوں کی فلاح و بہبود کیلئے اقدامات کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مختلف

شہروں میں پناہ گاہوں کی سہولت دی تاکہ مزدور طبقہ بلامعاضہ رہائش اور کھانا کھا کر اپنا پیسہ گھر بھجوا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جب نبی کریمؐ نے مدینہ کی ریاست کی بنیاد رکھی اور مسلمانوں نے پوری دنیا کی امامت کی اس کا سبب انسانیت کی فلاح و بہبود ہی تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین میں 30 سال کے دوران 70 کروڑ لوگوں کو

غربت سے نکال کر اپنا ملک کو سپر پاور بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی کیونکہ کوئی بھی انصاف سے بالاتر نہیں اور جس قوم میں انصاف نہ ہو وہ قومیں تباہ ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حضرت علی کا قول ہے کہ کفر کا نظام تو چل سکتا ہے لیکن ظلم کا نہیں کیونکہ جہاں انصاف نہیں ہو گا وہ قوم

ترقی نہیں کر سکے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت گرانے کے دعویدار چاہتے ہیں کہ ان کو این آر او دے کر کرپشن معاف کر دی جائے اور وہ اشرافیہ اور کمزور طبقات کیلئے علیحدہ علیحدہ قانون چاہتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ بڑے بڑے ڈاکو وہ چاہ رہے ہیں جو ہمیشہ پاکستان میں ہوا، آج بھی پاکستان کی جیلوں میں صرف غریب لوگ

ہوتے ہیں، ہمارا انصاف کا نظام طاقتور ڈاکوؤں کو نہیں پکڑ سکتا، ہم اپنے ملک کے مستقبل کی جنگ لڑرہے ہیں، طاقتور کو قانون کے نیچے لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں جب کوئی پکڑا جائے تو وہ این آر او کی بات کرنے کی جرات نہیں کر سکتا کیونکہ وہاں سب کیلئے ایک قانون ہے۔ انہوں نے کہا

کہ جس ملک میں انصاف کا نظام اور قانون کی بالادستی ہو تو وہ ملک خوشحال ہوتا ہے اور جہاں انصاف کا نظام نہ ہو اور قانون کی بالادستی بھی نہ ہو تو وہاں ہمیشہ غربت ڈیرے ڈالے رکھتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کوئی بھی ملک وسائل کے باوجود خوشحال نہیں ہو سکتا جب تک وہاں قانون کی حکمرانی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ کلمہ طیبہ

ہمیں خود داری کا سبق دیتا ہے اور ایک عام آدمی کو بڑا انسان اور کمزور قوم کو عظیم قوم بنا دیتا ہے یہی وجہ ہے کہ ریاست مدینہ میں بھی خود دار لوگ تھے جن میں خوف نہیں تھا اور انہوں نے بہت جلد آدھی دنیا پر حکومت قائم کی ایسا ہی ہم بھی چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم امداد اور قرضوں کی بجائے اپنے پائوں پر کھڑا ہوں گے

کیونکہ کوئی قوم ہاتھ پھیلا کر عظیم نہیں بن سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلائیگا بلکہ غریب ممالک کی ا مداد کرے گا۔ مقبوضہ کشمیر کے حوالہ سے وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں مقبوضہ کے اپنے بھائیوں پر فخر ہے جو ظلم کے سامنے کھڑے ہیں اور خود داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں، برہان و انی جیسے خود

دار نوجوانوں نے قربانیاں دی ہیں جن کی صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں قدر کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیری بھائیوں کے صبر، طاقت اور جذبہ کے ساتھ ظلم کے سامنے کھڑا ہونے پر فخر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے جب 5 اگست کو کشمیر پر جب مزید مظالم کا آغاز کیا تو کوئی

نہیں سمجھتا تھا کہ کشمیری یہ برداشت کریں گے لیکن انہوں نے اپنے جذبہ اور ایمان سے اپنی جدوجہد جاری رکھی ہے جس پر ہم سب ان کو سلام پیش کرتے ہیں، خدا ہر مشکل کے بعد آسانیاں پیدا کرتا ہے، انشا اللہ کشمیریوں کا بھی اچھا وقت قریب ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں پوری دنیا میں آپ کا سفیر بن کر آواز اٹھائوں گا۔ آر ایس ایس کے

نظریہ کے بارے میں وزیراعظم نے کہا کہ بھارت صرف کشمیر میں ہی نہیں بلکہ بھارت میں مسلمانوں، عیسائیوں اور سکھوں سمیت دیگر اقلیتوں پر بھی مظالم ڈھا رہا ہے، ہم ہر فورم پر ان کیلئے آواز بلند کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ آزاد ہوں۔عمران خان نے کہا کہ اب جو پاکستان بننے جارہا ہے وہ

ہاتھ نہیں پھیلائے گا بلکہ غریب ممالک کو قرضے دے گا، ساری مسلمان دنیا کشمیریوں کی طرف دیکھ رہی ہے، اچھا وقت آپ کے سامنے آرہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ساری دنیا میں کشمیر کا سفیر بن کرجاؤں گا اور آپ کی آواز اٹھاؤں گا۔انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کا نظریہ بھارت میں تمام اقلیتوں کیلئے خطرہ ہے، آر ایس ایس کا نظریہ

بھارت کے لئے بھی خطرہ ہے۔عمران خان نے کہا کہ جس جماعت کے لیڈر کا بزنس، جائیدادیں باہر ہوں وہ آپ کیلئے اسٹینڈ نہیں لے سکتا، اگر میرا پیسا باہر ہو جائیدادیں باہر ہوں تو کبھی بھی امریکا کو نہیں بالکل نہیں کہہ سکتا، وہ آپکا لیڈر ہو ہی نہیں سکتا جس کا بزنس، کاروبار اور جائیدادیں ملک سے باہر ہوں۔ وزیراعظم نے پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کے نام لے کر جلسہ کے شرکا سے کہا کہ 25 تاریخ کو بلے پر مہر لگا کر تبدیلی کا ثبوت دیں۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…