پیر‬‮ ، 30 جون‬‮ 2025 

قرآن و سنت کے خلاف کوئی قانون نہیں بن سکتا، گھریلو تشدد کی روک تھام اور تحفظ کے بل بارے بابر اعوان بھی کھل کر بول پڑے

datetime 5  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی، آن لائن) مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا ہے کہ قرآن و سنت کیخلاف کوئی قانون نہیں بن سکتا، اس لیے بل اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا جائے جبکہ خاندانی تشدد کے امتناع اور تحفظ کے بل 2021 کے معاملے پر مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے بل اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجنے کی سفارش کردی۔

بابراعوان کی جانب سے سفارش اسپیکر اسد قیصر کے نام خط میں کی گئی۔ گھریلو تشدد کی روک تھام اور تحفظ کے بل میں بیوی کو تنبیہ کرنے یا وارننگ دینے کو قابل تعزیر جرم قرار دیا گیا تھا، بل میں والدین کا اولاد کو تنبیہ کرنا بھی قابل دست اندازی پولیس جرم قرار دیا گیا تھا۔جرم میں 6 ماہ سے3 سال قید اور 20 ہزار سے1 لاکھ روپے تک جرمانہ کی منظوری دی گئی تھی۔خاندانی تشدد کے امتناع اور تحفظ کا بل2021 قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہوچکا ہے۔ دوسری جانب مرکزی علماء کونسل پاکستان نے گھریلو تشدد بل کو غیر اسلامی قرار دے دیاگھریلو تشدد بل قومی اسمبلی اور سینٹ سے جومنظورہواہے اس کی بعض دفعات قرآن و سنت سے متصادم ہیں دین اسلام اور پاکستان کی مشرقی روایات کو پس پشت ڈال کر معاشرے اور خاندانوں کو تباہ کرنے کی سازش ہے مرکزی علماء کونسل پاکستان حکومت سے اپیل کرتی ہے کہ اس بل کے بارے میں اسلامی نظریاتی کونسل اور علماء کی رائے لی جائے۔ چیئرمین مرکزی علماء کونسل پاکستان و سیکرٹری جنرل انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ پاکستان صاحبزادہ مولانا زاہد محمود قاسمی نے کہا کہ اس بل میں والدین کا اپنے بچوں کی پرائیویسی یا آزادی میں حائل ہونا جرم قرار دیا گیا اوراولاد کے بارے میں ناگوار بات کرنا شک کا اظہار کرنا بھی جرم ہو گااس بل میں معاشی تشدد کا لفظ استعمال ہوا ہے

یعنی کسی بھی قسم کے اختلاف نافرمانی کسی بھی وجہ سے بچے کا خرچہ کم یا بند نہیں کیا جاسکتا اگرایسا کیا گیا تو یہ جرم ہوگا اور اس پر سزا ملے گی جذباتی، نفسیاتی اور زبانی ہراساں کرنے کی اصطلاحات متعارف کروائی گئی ہیں یعنی کسی بھی بات کو ہراسمنٹ قرار دیا گیا ہے خاوند کا دوسری شادی کی خواہش کا اظہار جرم ہو گا اسے

گھریلو تشدد قرار دیا گیا ہے بیوی سے طلاق کی بات کرنا بھی جرم وسزا ہو گی اسی طرح کوئی غصے والی بات یا اونچی آواز میں بولنا جو کہ جذباتی نفسیاتی یا زبانی اذیت کا باعث بنے وہ جرم تصور ہو گاگھریلو تشدد بل قومی اسمبلی اور سینٹ سے منظور ہوا ہے یہ بل ایک خوشنما نام خاندانی نظام ہے مگر درحقیقت خونی رشتوں خصوصا

والدین اور اولاد میاں بیوی کے درمیان تعلقات خاندانی نظام زندگی کی بنیادیں ہلا دے گا اسلامی اور مشرقی روایات کو ختم کردے گااسلامی جمہوریہ پاکستان میں قرآن و سنت سے متصادم کوئی بھی قانون نہیں بن سکتا۔حکومت فوری طور اس بل پر نظر ثانی کرے صاحبزادہ مولانا زاہد محمود قاسمی نے کہا کہ بہت افسوس ہے کہ حکومت اور

اپوزیشن بعض معاملات میں مغرب کو خوش کرنے کیلئے ایک پیج پر ہیں اس بل سے خاندانی نظام ختم ہوکر رہ جائے گا کیا اس معاشرے میں بیٹی بیٹا اپنے ماں باپ کے خلاف جائے گا اس بل کی مختلف شقوں میں ابہام ہے انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی نے بھی بالکل ایسا ہی قانون پاس کیا ہے جس پر اسلامی نظریاتی کونسل نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…