جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

قرآن و سنت کے خلاف کوئی قانون نہیں بن سکتا، گھریلو تشدد کی روک تھام اور تحفظ کے بل بارے بابر اعوان بھی کھل کر بول پڑے

datetime 5  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی، آن لائن) مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا ہے کہ قرآن و سنت کیخلاف کوئی قانون نہیں بن سکتا، اس لیے بل اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا جائے جبکہ خاندانی تشدد کے امتناع اور تحفظ کے بل 2021 کے معاملے پر مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے بل اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجنے کی سفارش کردی۔

بابراعوان کی جانب سے سفارش اسپیکر اسد قیصر کے نام خط میں کی گئی۔ گھریلو تشدد کی روک تھام اور تحفظ کے بل میں بیوی کو تنبیہ کرنے یا وارننگ دینے کو قابل تعزیر جرم قرار دیا گیا تھا، بل میں والدین کا اولاد کو تنبیہ کرنا بھی قابل دست اندازی پولیس جرم قرار دیا گیا تھا۔جرم میں 6 ماہ سے3 سال قید اور 20 ہزار سے1 لاکھ روپے تک جرمانہ کی منظوری دی گئی تھی۔خاندانی تشدد کے امتناع اور تحفظ کا بل2021 قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہوچکا ہے۔ دوسری جانب مرکزی علماء کونسل پاکستان نے گھریلو تشدد بل کو غیر اسلامی قرار دے دیاگھریلو تشدد بل قومی اسمبلی اور سینٹ سے جومنظورہواہے اس کی بعض دفعات قرآن و سنت سے متصادم ہیں دین اسلام اور پاکستان کی مشرقی روایات کو پس پشت ڈال کر معاشرے اور خاندانوں کو تباہ کرنے کی سازش ہے مرکزی علماء کونسل پاکستان حکومت سے اپیل کرتی ہے کہ اس بل کے بارے میں اسلامی نظریاتی کونسل اور علماء کی رائے لی جائے۔ چیئرمین مرکزی علماء کونسل پاکستان و سیکرٹری جنرل انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ پاکستان صاحبزادہ مولانا زاہد محمود قاسمی نے کہا کہ اس بل میں والدین کا اپنے بچوں کی پرائیویسی یا آزادی میں حائل ہونا جرم قرار دیا گیا اوراولاد کے بارے میں ناگوار بات کرنا شک کا اظہار کرنا بھی جرم ہو گااس بل میں معاشی تشدد کا لفظ استعمال ہوا ہے

یعنی کسی بھی قسم کے اختلاف نافرمانی کسی بھی وجہ سے بچے کا خرچہ کم یا بند نہیں کیا جاسکتا اگرایسا کیا گیا تو یہ جرم ہوگا اور اس پر سزا ملے گی جذباتی، نفسیاتی اور زبانی ہراساں کرنے کی اصطلاحات متعارف کروائی گئی ہیں یعنی کسی بھی بات کو ہراسمنٹ قرار دیا گیا ہے خاوند کا دوسری شادی کی خواہش کا اظہار جرم ہو گا اسے

گھریلو تشدد قرار دیا گیا ہے بیوی سے طلاق کی بات کرنا بھی جرم وسزا ہو گی اسی طرح کوئی غصے والی بات یا اونچی آواز میں بولنا جو کہ جذباتی نفسیاتی یا زبانی اذیت کا باعث بنے وہ جرم تصور ہو گاگھریلو تشدد بل قومی اسمبلی اور سینٹ سے منظور ہوا ہے یہ بل ایک خوشنما نام خاندانی نظام ہے مگر درحقیقت خونی رشتوں خصوصا

والدین اور اولاد میاں بیوی کے درمیان تعلقات خاندانی نظام زندگی کی بنیادیں ہلا دے گا اسلامی اور مشرقی روایات کو ختم کردے گااسلامی جمہوریہ پاکستان میں قرآن و سنت سے متصادم کوئی بھی قانون نہیں بن سکتا۔حکومت فوری طور اس بل پر نظر ثانی کرے صاحبزادہ مولانا زاہد محمود قاسمی نے کہا کہ بہت افسوس ہے کہ حکومت اور

اپوزیشن بعض معاملات میں مغرب کو خوش کرنے کیلئے ایک پیج پر ہیں اس بل سے خاندانی نظام ختم ہوکر رہ جائے گا کیا اس معاشرے میں بیٹی بیٹا اپنے ماں باپ کے خلاف جائے گا اس بل کی مختلف شقوں میں ابہام ہے انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی نے بھی بالکل ایسا ہی قانون پاس کیا ہے جس پر اسلامی نظریاتی کونسل نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…