کراچی (مانیٹرنگ+ آن لائن)متحدہ قومی موومنٹ نے کراچی حقوق ریلی نکالی، اس ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرپٹ سندھ حکومت کو پہلا نوٹس دیا جارہا ہے، ہم نے تمھیں پاکستان دیا تم نے اس کو آدھا کردیا، ہم پاکستانی ہیں جنہوں نے پاکستان کے لئے جدوجہد کی تھی۔
کراچی حقوق ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے دروازے پر بھی مقدمہ رکھ رہے ہیں، کراچی شہر کھڑا ہوچکا ہے جتنا موقع دینا تھا دے چکے، اب حیدرآباد، سکھر اور میرپور خاص والے بھی اپنے شہر کا مقدمہ لے کر نکلیں گے۔ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ ہم آئے تھے اپنے حصے کا پاکستان ساتھ لائے تھے، تم نے ہمیں 70 کی دہائی کے پاکستان میں دھکیل دیا، ہم نے تمہیں تعلیم دی ترقیاتی ادارے بنائے۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ بھٹو کے پاکستان میں بینک اور ادارے قومیائے گئے، تم نے کوٹہ سسٹم لگاکر تقسیم کردیا،انہوں نے مزید کہا کہ ادھر ہم ادھر تم کا نعرہ لگا کر تم نے پاکستان کو تقسیم کردیا۔دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی نے ایم کیو ا یم کی کراچی تباہی ریلی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کے باشعور و غیور اور محب وطن عوام نے ایم کیو ایم کی کراچی ریلی کو نہ صرف مسترد کیا بلکہ انھیں ہمیشہ کیلئے خیرباد بھی کہہ دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب بھی کوئی الیکشن نزدیک ہوتے ہیں عوام کو گمراہ کرنے کیلئے ایم کیو ایم کے پیٹ میں کراچی کی شہریوں کے حقوق کا درد جاگ اٹھا ہے۔ انھوں نے کہ اکہ 2018 کے الیکشن مین ایم کیو ایم کو کراچی کی عوام بری طرح مسترد کرچکی ہے اور ایم کیو ایم دھاندلی کا الزام واپس لیکر اپنی شکست بھی تسلیم کرچکی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی ریلی سیلاب نہیں فلاپ ریلی تھی۔ انھوں نے کہا کہ کراچی کے باشعور عوام اب پیپلز پارٹی کے کارواں کا حصہ بن چکے ہیں جس کا ثبوت عوام نے 28 مئی کواین اے 249 ضمنی الیکشن میں پیپلز پارٹی کے امیدوار کو فتح دلاکر دے چکے ہیں اور اس الیکشن میں ایم کیو ایم کو بدترین شکست نصیب ہوئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے سابقہ ناظم کو
کراچی کی ترقی کیلئے 400 ارب ملے وہ کہاں گئے کہاں خرچ ہوئے۔ کراچی کے عوام بے خبر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت ماضی میں کراچی کے عوام کو ملنے والوں زخموں پر مرہم رکھ رہی ہے۔ ضلع سینٹرل،ضلع کورنگی، ضلع غربی، ضلع شرقی، ضلع جنوبی اور ضلع ملیر میں بلاتفریق عوام کی خدمت کی جارہی ہے وہاں بے شمار ترقیاتی کام کئے جا
رہے ہیں صرف کراچی میں مجموعی طور پر 900 ارب روپے کی مختلف ترقیاتی اسکیموں پر کام کیا جارہا ہے اور صرف اس سال کی ADP میں کراچی کے مختلف عوام کیلئے 120 ارب روپے سے زائد کی نئی ترقیاتی اسکیمیں رکھی گئی ہیں۔ انھوں نے کہ اکہ ایم کیو ایم 30 سال سے مختلف حکومتوں کے ساتھ جڑی رہی اور آج بھی وقاتی حکومت کا حصہ ہے لیکن اس
نے ان 30 سالوں میں کراچی کو کیا دیا؟ آج وفاق سے کتنی ہزار کتنی سو اور کتنی درجن ملازمتیں کراچی کی عوام کو لے کر دیں؟ لوڈشیڈنگ کی ذمہ دار بھی ایم کیو ایم ہے کیوں کہ 2003 ء میں ایم کیو ایم ہی تھی جو جنرل مشرف کے ساتھ ملکر KESC کو فروخت کرنے میں پیش پیش تھی اور پیپلز پارٹی اس ناجائز نجکاری کی مخالفت کررہی تھی۔ آج وفا قی کابینہ میں ایم کیو ایم کا وزیر لوڈشیڈنگ کی حمایت کرتا ہے اور ایم کیو ایم
عوام کو بے وقوف بنانے کیلئے اس پر احتجاج کرتی ہے اور یہی ایم کیو ایم وفاقی کابینہ میں 2017 ء کی مردم شماری کو منظور کرتی ہے جبکہ یپپلز پارٹی کا وزیراعلیٰ مشترکہ مفادات کی کونسل میں اس پر اختلافی نوٹ لکھتا ہے اور یہی فرق ہے پیپلز پارٹی کی سچائی اور ایم کیو ایم کی منافقت کا۔ انھوں نے کہا کہ آئندہ ہونے والے بلدیاتی الیکشن میں بھی کراچی کے عوام ایم کیو ایم کو مسترد کردیں گے اور پیپلز پارٹی اپنی کارکردگی اور عوام دوستی کی بنیاد پر کامیاب ہوگی اور آئندہ میئر پیپلز پارٹی کا ہوگا۔