اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی سے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایک بہت بڑے خطرناک گروہ کو پکڑا گیا ہے جو ملک کو غیر مستحکم کرنا اور بڑے شہروں میں دہشت گردی کرنا چاہتا تھے۔ ایک انٹرویومیں انہوں نے کہا کہ اس بارے میں فی الوقت تفصیلات نہیں بتائی جاسکتی لیکن وہ بڑے
شہروں میں اپنی طاقت دکھانے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ سازشی گروہ کا تعلق لاہور دھماکے سے نہیں اور ساتھ ہی اس بات کی تصدیق کی کہ اس میں بھارتی خفیہ ایجنسی را ملوث تھی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کہ لاہور دھماکے میں ملوث اور سہولت کاری فراہم کرنے والے ایک ملزم کے سوا تمام افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 20 سال سے افغانستان میں امریکی جنگ جاری ہے ایسے میں پاکستانی ایجنسیاں بھی بہت متحرک رہی ہیں، سالہا سال سے تربیت یافتہ ہیں اور خاصہ تجربہ رکھتی ہیں۔آزاد کشمیر کے انتخابات کے بارے میں انہوںنے کہاکہ وہاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت بنے گی نہ تو وہاں پیپلز پارٹی کامیاب ہوسکتی ہے اور مسلم لیگ (ن) تو اس سے بھی کہیں پیچھے رہے گی۔انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان 2 جولائی کے بعد راولا کوٹ ،میرپور اور مظفرآباد کے دورے پر جائیں گے اس دوران پی ٹی آئی کے انتخابی جلسوں سے اندازہ ہوجائے گا کہ عوام کس کے ساتھ ہیں اور آزاد کشمیر میں پیپلزپارٹی کی سیاست ختم ہوجائے گی۔بلاول بھٹو کی جانب سے وزیراعظم کو سیکیورٹی رسک قرار دینے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان میں یہ بہت بڑا سانحہ ہے کہ سیاست دانوں کو اپنے
لفظوں کی ذمہ داری کا احساس نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں جو بھی وزیراعظم رہا، اس کو سیکورٹی رسک قرار دیا گیا، عمران خان نے جتنا کشمیر کا مقدمہ لڑا، کسی اور رہنما نے نہیں لڑا اور وہ مزید دنیا میں کشمیر کے تنازع کو اجاگر کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گمراہ کرنے کا کھیل بہت زیادہ ہوگیا ہے، سیاستدان زمینی
حقائق پر بات کرنے کی جرات نہیں کرتے۔امریکا کو اڈے دینے سے متعلق بات چیت کے سوال پر انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے دروازے نہیں بند ہونے چاہئیں، پاکستان ساری دنیا کو ساتھ لے کر چلنا چاہتا ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کا جغرافیہ انتہائی اہم ہے اور افغانستان میں جو حالات بنتے جارہے ہیں اس کے پیشِ نظر پاکستان طورخم
اور چمن بارڈر پر بھی الیکٹرانک نظام لگا رہا ہے جبکہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے 88 فیصد حصے اور ایران کے ساتھ سرحد کے 46 سے 48 فیصد حصے پر باڑ لگادی گئی ہے جو رواں برس مکمل ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ جغرافیائی صورتحال کی وجہ سے پاکستان پر بین الاقوامی دباؤ ہے کیوں کہ کسی کو کہیں جانے کے لیے
پاکستان سے گزرنا پڑتا ہے لہٰذا پاکستان میں ترقی اور سکون اور استحکام بعض لوگوں کونہیں بھاتی۔انہوں نے کہا کہ اس اعلان کہ پاکستان کی سرزمین سے افغانستان پر کوئی حملہ نہیں ہوگا سے افغان عوام بہت خوش ہیں، پاکستان کو اپنا پڑوس دیکھنا ہے، ایک ہزار میل دور نہیں دیکھنا یہ ہماری نئی حکمت عملی ہے۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس
(ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں بدستور موجودگی کے سوال پر شیخ رشید نے کہا کہ وزارت داخلہ نے اس حوالے سے بہت محنت کی تاہم افسوس ہے کہ انتہا پسند افراد ایسے بیانات دے دیتے ہیں اور فرانس کے اس حوالے سے تحفظات ہیں۔سیاست سے متعلق انھوں نے کہا کہ اپوزیشن تھکی ہوئی ہے اور اس میں دم نہیں ہے، آخری سال انتخابی مہم کا ہوتا ہے اور اس میں تیاری کی ضرورت ہوتی ہے، اپوزیشن ترنوالہ ہے اور یہ کچھ نہیں کرسکتے۔