اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عزیربلوچ نے اپنے اقبالی بیان میں انکشا ف کیا ہے کہ وہ ایرانی خفیہ ایجنسی کے حاجی ناصر کے ساتھ ایران گیا، وہاں ایرانی خفیہ ایجنسی کے افسران سے ملاقات کی اور کراچی میں قائم حساس اداروں کے دفاتر و تنصیبات کے نقشے دئیے ، اس کے علاوہ
تصاویردینے کا وعدہ کیا۔ملاقات میں اہم تنصیبات کے داخلی وخارجی راستوں کی نشاندہی کرائی گئی اورسکیورٹی پر مامور لوگوں کی تعداد، رہائش اور آمدورفت کا بھی بتایا گیا۔نجی ٹی وی سماء نیوز کے مطابق عزیر بلوچ کے خلاف بیشتر مقدمات میں 2012 سے 2013 تک ہونے والے جرائم شامل ہیں۔3 ماہ قبل عزیربلوچ کے مسلسل بری ہونے سے متعلق عدالت میں پراسیکیوٹر نے انکشافات کیا تھا کہ عذیر بلوچ کے کیسز سے متعلق گواہان و پراسیکیوشن کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ گواہان پراسیکیوشن اور عدالتی عملے کو تحفظ فراہم کیا جائے۔یاد رہے عزیر بلوچ کو رینجرز نے 30 جنوری 2016 کو حراست میں لیا تھا۔ رینجرز نے اپریل 2017 میں عزیر بلوچ کو جاسوسی اور غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو معلومات فراہم کرنے کے الزامات پر پاک فوج کے حوالے کر دیا تھا، کور 5 نے عزیر بلوچ کو تین سال بعد 6 اپریل 2020 کو پولیس کے سپرد کر دیا تھا۔