اسلام آباد (این این آئی)ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان نے 27 میں سے 26 نکات پر مکمل عملدرآمد کیا،پاکستان کی کارکردگی قابل تعریف ہے، پاکستان تاحال کئی شعبوں میں ایف اے ٹی ایف کے عالمی سطح کے معیارات پر مؤثر عمل درآمد میں ناکام رہا ہے، منی لانڈرنگکے خدشات اب بھی بہت زیادہ ہیں،
جو کرپشن اور منظم جرائم کے خطرات ہیں، ایف اے ٹی ایف پاکستانی حکومت کے ساتھ ان شعبوں میں کام کررہا ہے جہاں بہتری کی ضرورت ہے،ہم تمام ملکوں کو برابر سمجھتے ہیں،پاکستان کو تمام 27 اہداف حاصل کیے بغیر گرے لسٹ سے نہیں نکالا جا سکتا۔ اعلامیہ کے مطابق ایف اے ٹی ایف کے صدر مارکوس پلیئر نے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ اجلاس میں کئی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔انہوں نے بتایاکہ گھانا نے گرے لسٹ کے حوالے بہتر کام کیا ہے اور اس کو گرے لسٹ سے ہٹا دیا گیا ہے.انہوں نے کہاکہ پاکستان بدستور نگرانی میں رہے گا، پاکستانی حکومت نے انسداد دہشت گردی فنانسگ نظام کو مضبوط اور مؤثر بنانے کے لیے بہتر کام کیا ہے۔صدر ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ پاکستان نے 27 میں سے 26 نکات پر کام کیا ہے تاہم ایک پوائنٹ پر کام کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ 2019 میں ایف اے ٹی ایف کے ریجنل پارٹنر اے پی جی اے نے پاکستان کے انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی فنانسگ سسٹم کے حوالے سے اقدامات کی نشان دہی کی تھی لیکن اس کے بعد بہتری آئی ہے اور کیسز بنانے کے لیے فنانشل انٹیلی جنس کا استعمال کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تاحال کئی شعبوں میں ایف اے ٹی ایف کے عالمی سطح کے معیارات پر مؤثر عمل درآمد میںناکام رہا ہے، اس کا مطلب ہے کہ منی لانڈرنگ کے خدشات اب بھی بہت زیادہ ہیں، جو کرپشن اور منظم جرائم کے خطرات ہیں، اسی لیے ایف اے ٹی ایف پاکستانی حکومت کے ساتھ ان شعبوں میں کام کررہا ہے جہاں بہتری کی ضرورت ہے۔صدر ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ میں پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ وہ اس عمل میںوہ پرعزم ہیں، پاکستان نے اے پی جی کی جانب سے نشان دہی کے بعد واضح بہتری دکھائی ہے اور حکام ضروری تبدیلیوں پر کام کر رہے ہیں اور نیا ایکشن پلان دیا گیا ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان جانتا ہے کہ ان سے کیا توقعات ہیں اور پاکستان ان اہداف کو پورا کرے گا، ہم ان کے ساتھ تعاون کریں گے اور نگرانی کریں گے،
4 ماہ بعد دوبارہ جائزہ لیں گے۔یاد رہے کہ پاکستان نے فروری 2021 میں اپنی تیسری پیش رفت رپورٹ ایف اے ٹی ایف میں پیش کی تھی جس کا جائزہ لیا گیا تھا اور پاکستان کو بدستور گرے لسٹ میں رکھا گیا۔رواں ماہ کے اوائل میں منی لانڈرنگ سے متعلق ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانتکے خلاف ایف اے ٹی ایف کی 40 تکنیکی
سفارشات میں سے 21 میں پاکستان کی درجہ بندی بہتری ظاہر کردی تھی۔قبل ازیں گزشتہ سال اکتوبر میں ہونے والے جلاس میں واچ ڈاگ نے فروری 2021 میں جائزے تک پاکستان کو ’بہتر نگرانی کے دائرہ اختیار‘ کی فہرست میں شامل رکھنے کا فیصلہ کیا تھا جب سفارشات کے ساتھ اس کی تعمیلکی حیثیت کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔آخری جائزے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی فہرست میں موجود دہشت گرد گروہوں سے وابستہ تنظیموں کے خلاف مناسب کارروائی نہیں کی تھی۔کہا گیا تھا کہ پاکستان نے منشیات اور قیمتی پتھروں کی اسمگلنگ کے ذریعے دہشت گردی کی مالی اعانت سے نمٹنے کے
لیے بہت کم کام کیا ہے۔اے پی جی نے خاطر خواہ نتائج کے لیے پاکستان کی درجہ بندی کو بہتر قرار دیتے ہوئے ’مزید بہتری پر مبنی فالو اپ‘ کیٹیگری میں رکھنے کا اعلان کیا تھا۔میوچوئل ایویلویشن آف پاکستان سے متعلق دوسری فالو اپ رپورٹ میں ملک کو ایک کیٹیگری میں تنزلی کا شکار دکھایا گی تھا۔رپورٹ میں کہا گیا تھا کہپاکستان نے 5 معاملات میں بہتری دکھائی، 15 دیگر معاملات میں
’غیر معمولی بہتری‘ کا مظاہرہ کیا جبکہ ایک معاملے میں ’جزوی طور پر ایف اے ٹی ایف کی ہدایت پر عمل‘ کیا۔اے پی جی نے کہا تھا کہ مجموعی طور پر پاکستان اب 7 سفارشات کی مکمل طور پر تعمیل کرچکا ہے اور 24 دیگر معاملات میں بڑی حد تک تعمیل کی ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان 7 سفارشات پر جزوی طور پر تعمیل کر رہا ہے اور 40 میں سے 2 سفارشات پر بالکل عمل نہیں کر رہا۔رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس اعتبار سے پاکستان، فیٹف کی 40 سفارشات میں سے 31 پر تعمیل کرچکا ہے یا کر رہا ہے۔صدر ایف اے ٹی ایف کی پریس کانفرنس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہاکہ
پاکستان کو سب سے مشکل ایکشن پلان دیا گیا، 27 میں سے 26 نکات پر عمل کرچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پر کسی قسم کی پابندیاں نہیں لگائی گئیں۔حماد اظہر نے کہا کہ دوسرا ایکشن پلان جو ہمیں آج ملا ہے، اس کی نوعیت مختلف ہے اور ہمیں 7 نکاتی ایکشن پلان ملا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پہلے والے ایکشن پلان کی توجہدہشت گردوں کی مالی معاونت پر مرکوز تھی،25
جون کو ملنے والے دوسرے ایکشن پلان کی توجہ منی لانڈرنگ پر مرکوز ہے۔اپنی بات جاری رکھتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان کو پہلے جو ایکشن پلان دیا گیا تھا وہ پاکستان سمیت کسی بھی ملک کیلئے چیلنجنگ اور مشکل تھا کیونکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت میں ہمیں ہائیرِسک ڈیکلیئر کیا گیا تھا،پاکستان بیک وقت فیٹف کے دو پلانز پر عملدرآمد کر رہا ہے،دونوں پلانز کی 82 شرائط پر عملدرآمد کرنا تھا،دو سال میں 75 شرائط پر عملدرآمد کر دیا،ایک رہ جانے والا نکتہ دو ماہ میں حاصل کر لیں گے،فیٹف نے اب منی لانڈرنگ روکنے کیلئے 7 نکاتی نیا پروگرام دیا گیا ہے،پروگرام کو مکمل کرنے کیلئے دو
سال کا عرصہ دیا گیا ہے تاہم پاکستان اس کو ایک سال میں مکمل کر لے گا،دو سال میں شرائط پر عملدرآمد کیلئے متعدد نئے قوانین متعارف کروائے،پاکستان اب بلیک لسٹ نہیں ہو سکتا،فیٹف کے صدر نے بھی پاکستان کی پیش رفت کی تعریف کی۔ وزیر توانائی ین کہاکہ اکثر ممالک 30 شرائط تک مکمل عملدرآمد کرتے ہیں،پاکستان نے 30سے زائد شرائط پر عملدرآمد کر دیا،فیٹف رئیل اسٹیٹ اور جیولری کی سرمایہ کاری پر زیادہ مانیٹرنگ چاہتا ہے،فروری 2018 میں سخت شرائط والا پروگرام ملا
،فیٹف کی شرائط پر عملدرآمد ہر ملک کے رسک کے حوالے سے مختلف ہے،پاکستان منی لانڈرنگ میں کم رسک والے ممالک میں شامل ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کا اصل چہرہ فیٹف کے پلیٹ فارم پر بے نقاب ہوا ہے،بھارت کے خیالات سے اب فیٹف مکمل طور پر آگاہ ہے۔ انہوں نےکہاکہ پاکستان کا بینکنگ سسٹم فیٹف کے قوانین کے مطابق کام کر رہا ہے،منی لانڈرنگ کیخلاف موجودہ حکومت نے
سخت قانون سازی کی ہے،منی لانڈرنگ کیخلاف قوانین کے اطلاق کو مزید سخت کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان بیک وقت دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے اور انسداد منی لانڈرنگ پر عمل درآمد کر رہا ہے۔ ڈی جی نیکٹا نے کہاکہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو نئے قوانین پر مکمل تربیت فراہم کی ہے، ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے ایک سو سے زیادہ ٹریننگ پروگرام کروائے جا چکے ہیں۔