اسلام آباد (این این آئی)مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا ہے کہ نواز شریف لندن میں بھی سرنڈر کردیں یا قبل از گرفتاری کے لیے درخواست دیں۔ہائی کورٹ کے فیصلے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ اب یہ طے شدہ وقت میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرسکتے ہیں، ایسا نہیں
ہوتا کہ ملزم کی خواہش کے مطابق عدالتیں فیصلہ کریں۔بابر اعوان نے کہا کہ عدالت کے دونوں فاضل ججز نے بہت زبردست فیصلہ دیا ہے، نواز شریف لندن میں خود کو محفوظ سمجھتے ہیں، اپیلیں خارج ہونے کے بعد نواز شریف کا برطانیہ میں رہنا بھی مشکل ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ صورت حال واضح اور سب کے سامنے آچکی کہ وہ جان بوجھ کر بھاگے ہیں، نواز شریف کی گارنٹی لینے والے شہباز شریف کیخلاف بھی ایکشن ہوسکتا ہے۔مشیر برائے پارلیمانی امور نے کہا کہ نواز شریف لندن میں بیٹھ کر پاکستان کے قانون اور اداروں کو منہ چرا رہے ہیں، حکومت پنجاب شہباز شریف کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے 100 فیصد واضح کردیا کہ فراڈ کرکے باہر گئے تھے، مریم نواز نے کہا ہے کہ وہ شام کو والد کو واپس بلا سکتی ہیں۔بابر اعوان نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف ایکشن نہ ہونا احتساب کے عمل پر سوالیہ نشان ہے، شہباز شریف ڈھٹائی کے ساتھ بیان حلفی کی موجودگی میں ڈٹے رہے، کیا 4 گھنٹے تقریر کرنے والا قوم کے گھٹنے پکڑے گا یا توبہ کا سجدہ کرے گا۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس پر احتساب عدالت کی سزا کیخلاف دائر اپیلوں کو خارج
کردیا۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سنایا ۔عدالت نے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ نواز شریف واپس آئیں یا حکام کی جانب سے گرفتار کیے جائیں تو اپیل بحالی کی درخواست دائر کر سکتے ہیں۔اپیلیں خارج
کرنے حوالے سے عدالت نے کہا کہ سابق وزیراعظم کو پہلے ہی عدالتی مفرور قرار دیا جا چکا ہے اور ان کے مفرور ہونے کی وجہ سے درخواستیں خارج کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں تھا۔عدالت نے کہا کہ احتساب عدالت کی جانب سے نواز شریف کو دی گئی سزا بحال رہے گی تاہم وہ واپس آکر اپیل بحالی کی درخواست دے سکتے ہیں۔خیال رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں 10 سال اور العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال کی سزا سنائی تھی۔