ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جی ڈی پی گروتھ اور تو نہیں بس گدھوں کی تعداد بڑھی ہے جس کو دیکھ کر کہتے ہیں معاشی ترقی ہوئی ہے ،اپوزیشن رہنمائوں کی شدید تنقید

datetime 24  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے نے کہاہے کہ یہ خون چوس اور ہڈی توڑ زکوٹا جن کا بنایا ہوابجٹ ہے ،اگلے ہی دن پٹرول مہنگا ہوگیا ،قانون سازی کو بلڈوز کر کے انتخابی اصلاحات نہیں ہوتیں،پاکستان کے ووٹ پر ڈاکہ نہیں ڈالنے دیں گے،ہمیں سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ

سے کوئی مسئلہ نہیں ، الیکشن کمیشن سے خود مختاری چھینی گئی ،الیکشن کمیشن کے اختیارات نادرا کو دئیے جا رہے ہیں،ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، زیادتی سے متعلق عمران خان کے بیان کی مذمت کرتے ہیں ،نئے ٹیکسز میں سے 70 فیصد ٹیکس براہ راست عوام کو متاثر کریں گے،چور چور کے نعروں سے ملکی ترقی نہیں ہوتی،ہر حکومت قرض واپس کرتی ہے انہوں نے کون سے کارنامہ سرانجام دیا ہے؟جی ڈی پی گروتھ اور تو نہیں بس گدھوں کی تعداد بڑھی ہے جس کو دیکھ کر کہتے ہیں معاشی ترقی ہوئی ہے جبکہ حکومتی اراکین نے اپوزیشن کو بھرپور جواب دیتے ہوئے کہاہے کہ یہ کہہ رہے تھے چینی نہیں ،آٹا نہیں ،آپ کا نوازشریف بھی نہیں ،نواز شریف کو لے آئیں چینی ہم دے دیں گے ،اپوزیشن کی وجہ سے عوا م کی جیب خالی ہے ، حکومت نے معیشت کے بحران پر قابو پا لیا ہے،محنت کر حسد نہ کر ،عمران خان کی قیادت میں ملک جلد دنیا میں تعمیر وترقی کی تمام منازل طے کرے گا۔ جمعرات کو آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی مریم اور نگزیب نے کہاکہ ایک کروڑ نوکریاں، پچاس لاکھ گھر سب بھول گئے،ساڑھے تین سو ڈیم بنانا، آئی ایم ایف نہیں جائوں گا، سب بھول گئے،ہم آپ کو بھولنے نہیں دینگے۔ مریم اور نگزیب نے کہاکہ یہ تسلسل 2014ع کے دھرنے

کا ہے، یہ ایک چیف جسٹس کے آفس کو استعمال کرنے کا تسلسل ہے، ثاقب نثار کو استعمال کرکے نواز شریف کو سیاست سے نکالنے کا تسلسل ہے ۔انہوںنے کہاکہ چھ مرتبہ کابینہ بدلی، چار بار وزیر خزانہ بدلا،مہنگائی، بے روزگاری بڑھ گئی ہے ۔انہوںنے کہاکہ سات سو روپے کلو تک ہم نے ٹماٹر خریدے، بھولنے نہیں دیں گے،ان لوگوں

سے پاکستان کی عوام کو کوئی امید نہیں ہے،انہوں نے ہمیں بجٹ کی کتابیں اس لیے ماریں تاکہ غریبوں کی چیخیں دب جائیں۔ انہوںنے کہاکہ وہ کونسی قوتیں ہیں جن کی مدد سے عمران خان نے اتنی جلدی بیڑا غرق کر دیا۔ مریم اور نگزیب نے کہاکہ کوئی شعبہ ایسا نہیں جس کا خون نہ چوسا گیا ہو،یہ خون چوس اور ہڈی توڑ بجٹ ہے،یہ زکوٹا جن

کا بنایا ہوا بجٹ ہے۔ انہوںنے کہاکہ پیٹرول بجٹ کے اگلے دن ہی مہنگا ہو گیا۔ انہوںنے کہاکہ میں مانتی ہوں عمران خان کرپٹ نہیں ہے، یہ سب زکوٹا جن کرتا ہے،ایک انا کا جن بھی ہے جس نے نظام کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان نے نظام کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے۔ انہوںنے کہاکہ انا کا جن انہیں شہباز شریف سے

اعلی عہدوں پر تقرر کیلئے مشاورت نہیں کرنے دیتا ۔ مریم اور نگزیب نے کہاکہ عمران خان کا انا کا جن صرف دو مرتبہ چھٹی جاتا ہے۔انہوںنے کہاکہ آج جس پر پاکستان چل رہا ہے وہ بجلی نواز شریف نے بنائی۔ انہوںنے کہاکہ انتخابی اصلاحات وہ ہوتی ہیں جو اسحاق ڈار کی سربراہی میں کمیٹی نے کیں،قانون سازی کو بلڈوز کر کے انتخابی

اصلاحات نہیں ہوتیں،پاکستان کے ووٹ پر ڈاکہ نہیں ڈالنے دیں گے۔انہوںنے کہاکہ ہمیں سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا بھی مسئلہ نہیں ہے،الیکشن کمیشن سے اس کی خودمختاری چھینی گئی ہے،الیکشن کمیشن کے اختیارات نادرا کو دئیے جا رہے ہیں،ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہاکہ زیادتی سے متعلق عمران خان کے بیان کی یہ ایوان مذمت کرتا ہے،عمران خان کا بیان مخصوص ذہنیت کی عکاسی ہے۔ انہوںنے کہاکہ کیا زینب اور دیگر زیادتی کا شکار بچوں نے کم کپڑے پہنے ہوئے تھے، وزیراعظم کے بیان سے زیادتی کرنے والوں کو حوصلہ ملتا ہے،وزیراعظم کو معلوم ہونا چاہیے کہ زیادتی کا شکار

بچیوں کے والدین کس کرب سے گزرتے ہیں۔رکن اسمبلی عبد المجید نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ تحصیل چوبارہ میں کوئی ایسی جگہ نہیں جہاں پینے کا صاف پانی نہیں ہے،سڑکیں نہیں ہیں ،ترقی نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ فتح پور میں ٹرامہ سینٹر منظور ہوا تھا ۔ انہوںنے کہاکہ (ن )لیگ کے ایم پی اے نے ٹرامہ سینٹر ڈی جی خان میں

منتقل کروا دیا،ہمیں فتح پور میں ٹرامہ سینٹر دیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ تحصیل چوبارہ میں پانی صاب نہ ہونے کی وجہ سے پوری کی پوری بستیاں ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہیں۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم سے کہونگا کہ ان پر نظر کرم کریں۔ انہوں نے کہاکہ چیف آف آرمی سٹاف کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ دفاع کے بجٹ کو کم رکھا۔ انہوں نے کہاکہ ن

لیگ کی حکومت میں میٹر لگوانے کی تین ہزار روپے ایم این اے کی فیس تھی اور 7 ماہ لگ جاتے تھے۔ انہوںنے کہاکہ احساس پروگرام ڈسٹرکٹ لیہ سے شروع کیا،ہیلتھ کارڈ کو بھی لیہ کو شروع کیا گیا،اللہ عمران خان کا اقتدار سلامت رکھے۔ انہوںنے کہاکہ غریب آج ان کو دعائیں دے رہے ہیں،چوبارہ تحصیل میں 15 ہزار ایکڑ پر کیٹل فارم

تھا،وہاں ایک بھی جانور نہیں ہے ،سرکاری افسران بیٹھ کر تنخواہیں لے رہے ہیں،یہ کہہ رہے تھے چینی نہیں ہے آٹا نہیں ہے،آپ کا نوازشریف بھی نہیں ہے،نواز شریف کو لے آئیں چینی ہم دے دیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی مائزہ حمید نے کہاکہ حکومت کہتی ہے روٹی مہنگی ہو گئی ہے تو کیک کھالو،ہم کہتے ہیں چینی مہنگی ہو

گئی ہے تومہنگائی خان کہتے ہیں کیک کھا لو،ہم کہتے ہیں ملک میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے تو بادشاہ سلامت کہتے ہیں کیک کھا لو،پی ٹی آئی کی حکومت نے جنوبی پنجاب کے نام پر ووٹ لیا اور اسے بے سہارا چھوڑ دیا ،سب سے زیادہ بے روزگاری اور بدامنی جنوبی پنجاب میں لیکن یہ اے سی والے کمرے سے نہیں نکل رہے۔ ،آج کا

کسان بے سہارا اور کھاد اور پانی کو ترس رہے ہیں۔تاشفین صفدر نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ اپوزیشن نے اپنی حکومت کے بحران ہم پر ڈال دئیے ہیں،ہماری حکومت نے معیشت کے بحران پر قابو پا لیا ہے،ان کو پیغام ہے محنت کر حسد نہ کر ،عمران خان کی قیادت میں ملک جلد دنیا میں تعمیر وترقی کی تمام منازل طے کرے گا۔تحریک

انصاف کی سیمی بخاری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان کی پالیسیز کیوجہ سے آج ہماری معیشت مستحکم ہورہی ہے۔انہوںنے کہاکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اسوقت سرپلس میں جا رہا ہے، ہماری انڈسٹری بحال اور ایکسپورٹ بڑھ رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ 74 سال گذر گئے، قائداعظم کی محنت سے ملک وجود میں آیا تاہم چند سال

کے اندر کچھ ایسے سیاستدانوں کے ہاتھ آ گیا جنہوں نے کرپشن کی، ملک کے خزانے لوٹ لئے گئے، منی لانڈرنگ کی وجہ سے سوئٹزر بینک بھردیئے گئے، سرے محل اور ایون فیلڈز اپارٹمنٹ بن گئے،ستر سال کے بعد ایک ایسے لیڈر کا انتخاب ہوا جس نے سنبھالا دیا۔ انہوںنے کہاکہ ملک کا خزانہ خالی تھا، دیوالیہ ہونے والا تھا تاہم اب ملک کی

معیشت کو سھارا مل چکا ہے۔ انہوںنے کہاکہ میں نہیں عالمی ادارے کہہ رہے ہیں، ہماری برآمدات بڑھ رہی ہیں، کرنٹ اکائونٹس سرپلس ہو چکا ہے،تجارتی خسارہ کم ہونے لگا ہے، اوور سیز پاکستانیوں نے رکارڈ پیسے بھیجے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کو پوری دنیا میں پہچان ہے،عمران خان کی کامیاب پالیسی کی وجہ سے معیشت

ترقی کی طرف گامزن ہے۔انہوںنے کہاکہ کورونا پر بڑی اچھی طرح قابو پایا جس کی دنیا میں مثال نہیں ملتی۔عمران خان مبارکباد کے مستحق ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے عوام پرور بجٹ پیش کیا ہے ،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں دس فیصد بڑھائی ہیں،بجلی پر ٹیرف نہیں بڑھائے،کسانوں کو سبسڈائز بجلی فراہم کی جائے گی۔انہوںنے

کہاکہ عمران خان اپنی حکومت کی نہیں عوام کی سوچتا ہے۔انہوںنے کہاکہ اپوزیشن لیڈر کو بتائوں گی کہ آپ کی وجہ سے لوگوں کی جیب خالی ہے، یہ عوام پرور بجٹ ہے، کم از کم تنخواہ بیس ہزار رپے ہے، قرضوں کیلئے بڑی رقم رکھی گئی ہے، بجلی کی قیمت نہیں بڑھائی، غریب کسان کو رعایت دی گئی ہے، مہمند ڈیم بھاشا ڈیم کی

تعمیر کا آغاز ہوگیا ہے،عمران خان جنریشن کا سوچتا ہے،وہ عوام کا سوچتا ہے۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے حنا ربانی کھر نے کہاکہ ان کے قول و فعل میں تضاد ہے،اس حکومت نے عوام سے صرف جھوٹ بولا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پالیسی یہ نہیں ہوتی کہ آپ غربت میں اضافہ کر کے لنگر خانے کھول دیں،نئے ٹیکسز میں سے 70 فیصد

ٹیکس براہ راست عوام کو متاثر کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے وزیر خزانہ سترہ سال سے موجود سیکرٹریز کی لکھی ہوئی بجٹ تقریریں پڑھ رہے ہیں،پیپلز پارٹی کے دور میں برآمدات 25 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھیں،اسوقت بنگلہ دیش کی برآمدات 39 ارب ڈالر اور پاکستان کی 24 ارب ڈالر ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کیا ہم اس بجٹ میں حکومت

کو مبارک دیں،ہمارے ملک کا ایک حصہ الگ ہوا ہے، اس کے اسباب کچھ بھی ہوں تاہم ہمارے بچوں کو اس کا علم ہونا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ برآمدات کی بات پر ہرکوئی یہ کہتا ہے کہ تاریخ میں پہلی بار 25 ارب ڈالرز کی بات ہوئی ہے لیکن پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں برآمدات بھی 25 بڑہی تھیں۔ انہوںنے کہاکہ چور چور کے نعروں

سے ملکی ترقی نہیں ہوتی۔ انہوںنے کہاکہ ہم کوئی سبق حاصل نہیں کرنا چاہتے،آپ جب وزیراعظم کے عہدے پر آتے ہیں تو عمران خان نہیں وزیراعظم بن جاتے ہیں آپ نیوکلیئر ڈٹرنس پر کیا بیان دے رہے ہیں؟ انہوںنے کہاکہ ہم نے اسٹینڈنگ کمیٹی میں حکومت کو کہا ہے کہ آپ ہمیں افغان صورتحال پر بریفنگ دے دیں، افغانستان میں بارڈر

کے تمام شہروں پر طالبان کا قبضہ ہو چکا ہے،ہم اس صورتحال پر بھی خاموش ہیں، کیا ہم پشاور آرمی اسکول کے سانحے کو بھول گئے ہیں؟۔ حنا ربانی کھر نے کہاکہ یہ بجٹ اس نے بنایا تھا جو 2002ع میں سیکرٹری تھے آج بھی اس نے بنایا ہے۔حنا ربانی کھر نے کہاکہ اس ایوان میں افغانستان کے بارے میں کتنی بات ہوئی ہے۔ پی ٹی آئی

کے رمیش کمار نے کہاکہ بجٹ کتابوں پر بسم اللہ اور پاکستان کا نقشہ دیکھا تو میں نے پہلے ہی دن پائوں میں رکھنے کے بجائے اپنی گاڑی میں رکھا، جو کچھ ایوان میں ہوا میں نے بیس سالوں کی سیاسی زندگی میں نہیں دیکھا، تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی، سینئر سیاستدانوں کو کہنا چاہیے تھا کہ آپ غلط کر رہے ہیں، یہ نہیں ہونا

چاہیے کہ تماشہ دیکھتے رہیں۔ انہوںنے کہاکہ ان گیلریز میں کم سے کم فنانس سیکرٹری و ایف بی آر کے بندے ہونے چاہئیں ،پاکستان کی معیشت کافارن پالیسی پر انحصار ہے ۔رمیش کمار نے کہاکہ دوسرے ممالک اپنی خارجہ پالیسی کو چلاتے ہیں اس وقت ہمیں اختیاط سے چلنا ہوگا،فیٹف، آئی ایم ایف ہمارے لیے چیلنج ہیں جو عالمی زیر اثر

ہیں۔ پینل آف چیئر امجد خان نیازی نے کہاکہ بجٹ تقاریر میں سب وزارتوں کے نمائندے ہوتے ہیں ،سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سے پوچھا جائے اور وجوہات بتائی جائیں،جو نہیں آئے انکے خلاف کاروائی کی جائے ۔رمیش کمار نے کہاکہ کووڈ کے دور میں اسد عمر کی کاوشوں کو سراہتا ہوں ،ان کی حکمت عملی اور کوآرڈینیشن پر عمران خان

اور اسد عمر کو مبارکباد دیتا ہوں،میری گزارش ہے جو جس منصب پہ ہے اسے حقیقت پسند ہونا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ جب اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو تنقید کرتے ہیں لیکن جب دوسری طرف جاتے ہیں وہی چیزیں ٹھیک لگتی ہے ،آپ جہاں پر بھی ہوں اپنی عوام کے مسائل پر بات کریں ،میں اپنی ہندو کمیونٹی سے متعلق بات کروں گا ،ہندو میرج

ایکٹ پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رانا تنویر حسین نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ اصل مسئلہ بجٹ میں رائے کم دی ہے ،یہ ایک ایسا بجٹ جس میں اچھے کام کا ڈھنڈورا پیٹتے ہیں ،عوام بری طرح مشکلات میں پھنسی ہوئی ہے ،مجھے بجٹ میں کوئی ایسی چیز نظر نہیں آئی ،اگر ہم اپنی گورنمنٹ کی بات کریں

اگر جی ڈی پی کی بات کریں ،کسی بھی شعبے کی بات کریں اس میں ترقی نظر آئے گی ۔ انہوںنے کہاکہ 29 ہزار ارب ہمارے زمانے میں قرضہ تھا ان کے سال میں قرضہ بڑھا،یہ کہتے ہیں کہ ہم دس ہزار ارب قرضہ واپس کر رہے ہیں ،کیا یہ کوئی الگ کام کر رہے ہیں،تین سال میں آپ کو کوئی نئی چیز نظر آئی ،کوئی موٹر وے کوئی ڈیم

بنایا ۔ انہوںنے کہاکہ میاں نواز شریف کا کمال ہے کہ انہوں نے بھاشا ڈیم کی زمیں کی۔ رانا تنویر حسین نے کہاکہ حکومت نے رائے کیا دینی تھی انہوں نے بجٹ پیش کردیا،قوم مشکلات میں پھنسی ہوئی ہے،یہ ماضی کی حکومتوں کو خراب حکمرانی کا نام دیتے ہیں ، میں نے بجٹ کو دیکھا ہے اس میں اعداد شمار کی ہیر پھیر کی گئی ہے، ہم

کسی بھی شعبے کی بات کریں، قرضہ 31 ہزار ارب رپے سے بڑھ کر 38 ہزار ارب ہوگیا۔انہوںنے کہاکہ ہمارے دس ہزار ارب روپے قرض پر یہ کہ رہے ہیں ہم قرضہ واپس کر رہے ہیں،ہر حکومت قرض واپس کرتی ہے انہوں نے کون سے کارنامہ سرانجام دیا ہے؟بھاشا ڈیم کی زمین ہم نے کس طرح خرید کی یہ ہمیں پتہ ہے۔انہوںنے کہاکہ

380 ارب روپے کہ ٹیکس لگائے ہیں،یہ وقار مسعود پیپلز پارٹی کے دور میں بھی تھا، ہمارے دور میں بھی تھا آج آپ کے پاس بیٹھے ہیں،ہمیں سبز باغ دکھاتے تھے آج آپ کے پاس ہیں انہوںنے کہاکہ آپ نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جائوں گا تو خودکشی کرلوں گا، آپ کس قسم کے حکمران ہیں، حکمران کو چھوڑیں آپ کس قسم کے انسان

ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ارکان نے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ زیادہ کی بجٹ پر تجاویز کم دیں،قوم تین سال سے مشکلات میں پھنسی ہوئی ہے،بجٹ جھوٹ کا پلندہ اور فریب ہے،ان کے دور میں ملکی قرضہ 38 ہزار ارب روپے ہو گیا ہے،قرضے لے کر انہوں نے ملک میں کیا کیا ہے،ڈیموں کے منصوبے گزشتہ دور میں شروع ہوئے۔ انہوںنے کہاکہ

مہمند ڈیم کا ٹھیکہ ہم نے 280 ارب روپے میں فائنل کیاانہوں نے وہی منصوبہ رزاق دائود کو 320 ارب روپے میں دے دیا۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم پارلیمنٹ ہائوس میں کرسی گھماتے ہیں اور پہاڑوں کا نظارہ کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے کب کہا کہ بجلی کے بل جلادو، کب کہا کہ ہنڈی کے ذریعے پیسہ بھیجو،کب ہم نے کے پی کے

حکومت کے ذریعے چڑھائی کردی؟یہ آپ کی حکومت ہے جس میں کوئی بیٹھا نہیں ہوتا، ہمارے دور میں تمام افسران بیٹھے ہوتے تھے، نہ وزرا ء ہیں نہ افسر کونسی حکومت ہے نہ معاشی ڈسپلن ہے نہ کچھ اور ہے۔ انہوںنے کہاکہ جی ڈی پی گروتھ اور تو نہیں بس گدھوں کی تعداد بڑہی ہے جس کو دیکھ کر یہ کہتے ہیں معاشی ترقی ہوئی

ہے۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم پورے ملک کا ہوتا ہے پی ٹی آئی کا نہیں ہوتا غصہ نہیں کرتا، پاکستان خطرات میں گھرا ہوا ہے آپ نے قوم کو تقسیم کردیا ہے۔انہوںنے کہاکہ بات کرتے ہیں ریاست مدینہ کی اور یہ اس پر غصہ ہیں کہ اپوزیشن نے انہیں پہلے دن تقریر کرنے نہیں دی۔انہوںنے کہاکہ انا والا انسان اسلام میں ناپسند کیا جاتا ہے،

وزیراعظم کو سمجھائیں کہ وہ کم بولا کریں، کبھی جاپان کو جرمنی سے ملا دیتے ہیں کبھی عورتوں کے لباس کی بات کردیتے ہیں، جمہوریت میں ان کا یقین نہیں،21 بل ایوان میں کس طرح منظور کروائے گئے، یہ تاریخ لکھی جا رہی ہے، جب آپ جائیں گے تو بہت سی چیزیں سامنے آئیں گی۔ رانا تنویر حسین نے کہاکہ آپ کا پرائیم ٹائم گذر چکا ہے، اب آپ کا چل چلائو ہے، اب حکومت کی آخری عمر ہے اب کچھ نہیں ہوگا۔انہوںنے کہاکہ جب ایم این اے

اور ایم پی اے کیساتھ منشیات والے ہوں تو منشیات کیسے ختم ہوگی؟ میں نے خود سیکرٹری کو لسٹیں فراہم کی ہیں تاہم کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ انہوںنے کہاکہ آپ کی خارجہ پالیسی کیا، چین میں گرم جوشی نہیں، سعودی عرب کہہ رہا ہے پیسے واپس کرو، افغانستان کی صورتحال آپ کے سامنے ہے، امریکہ نے نواز شریف کو پانچ ارب ڈالر آفر کی تھی نواز شریف نے جوتے کی نوک پر رکھ کر دھماکے کر دکھائے آج کشمیر کا سودہ ہو رہا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…