کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی )پی ٹی آئی دور حکومت میں بااثر شخصیات اور کمپنیوں کے کروڑوں روپے کا قرضے معاف ہونے کا انکشاف، سٹیٹ بینک نے انسپکشن رپورٹ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کردی۔سٹیٹ بینک کی انسپکشن رپور ٹ کے مطابق سرکاری بینک کی جانب سے بعض کمپنیوں کو نوازنے کے لئے خلاف ضابطہ
قرض معاف کئے گئے ہیں، چار بینکوں کی جانب سے ایک ارب 24کروڑ سے زائد قرض معاف کئے گئے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق سرکاری بینک نے 28کیسز میں 27کروڑاور تین نجی بینکوں نے 97کروڑ معاف کئے ہی،ذرائع کا کہنا ہے کہ سٹیٹ بینک کی جانب سے سرکاری بینک کو ایکشن لینے کی ہدایت کردی گئی ہے اور ناکامی پر بھاری جرمانہ عائد ہوگا۔عوامی مفاد کے پیش نظر قرض معاف کرنے کی رپورٹ قائمہ کمیٹی خزانہ میں جمع کرائی جائے گی۔وفاقی کابینہ سٹیٹ بینک انسپکشن رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد مزید کارروائی کی منظوری دے گی۔دوسری جانب وفاقی حکومت نے ایف بی آر کو آمدنی چھپانے کے شک کی بنیاد پر سیاست دانوں، بیورو کریٹس، صحافیوں، صنعت کاروں اور تاجروں سمیت کسی بھی شخص کو صفائی کا موقع دیئے بغیر براہ راست گرفتاری کے اختیارات دینے کا فیصلہ مختلف حلقوں کے احتجاج پر واپس لے لیاہے۔ذرائع کے مطابق حکومت نے مجوزہ ترامیم سے دست بردار ہونے کے لیے فنانس بل 2021 کے
ذریعیے ٹیکس قوانین میں تجویز کردہ تمام شقیں واپس لینے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ سے منظوری کے لیے ترمیمی فنانس بل کے مسودے سے فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈی ننس کی سیکشن 203 اے میں ترمیم تجویز کی گئی ہے اور
سیکشن 203 بی سمیت دیگر تمام شقوں اور ذیلی شقوں کو ختم کیا جارہا ہے۔ذرائع نے بتایاکہ انکم ٹیکس آرڈی ننس میں تجویز کی جانے والی ان ترامیم کے خلاف تمام کاروباری طبقوں کے علاوہ سیاسی و غیر سیاسی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا اور ان اختیارات سے ملک کے کاروباری سرگرمیوں پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہونے کے خدشات ظاہر کیے گئے تھے۔