کراچی (اے پی پی)بینک دولت پاکستان نے2020 میں کووڈ19کی وبا کے دوران لاک ڈائون کی غیر معمولی صورت حال سے عہدہ برآ ہونے کے لیے بینکوں اور خدمات کے دیگر فراہم کنندگان کو مارچ 2020 میں ہدایت کی تھی کہ وہ ٹرانزیکشن کے حجم سے قطع نظر اپنے تمام صارفین کو بین البینک رقوم کی منتقلی (آئی بی ایف ٹی)کی سہولت بلا معاوضہ
فراہم کریں (https://www.sbp.org.pk/press/2020/Pr-18-Mar-20.pdf)۔ اس کا مقصد ان غیر معمولی طور پر مشکل حالات میں بینکوں کے صارفین کو آن لائن خدمات کے ذریعے اپنی بینکاری ضروریات پوری کرنے میں سہولت دینا اور کووڈ کا پھیلاو روکنے کے لیے ذاتی رابطوں سے گریز کرنا تھا۔اس اقدام پر صارفین نے بھرپور ردعمل دیا اور مالی سال21 کی دوسری سہ ماہی میں گذشتہ برس کے مقابلے میں انٹرنیٹ اور بینکاری لین دین میں دگنے سے بھی زائد اضافہ ہو گیا۔ اسٹیٹ بینک اس اقدام پر تمام خدمات کے فراہم کنندگان کی معاونت کو سراہتا ہے جنہوں نے اپنی آپریشنل لاگت وصول کیے بغیر اور آمدنی میں خاصے نقصانات برداشت کر کے عوام کو بین البینک رقوم منتقل کرنے کی خدمات سے بلامعاوضہ استفادے کی اجازت دی۔ یہ امر حوصلہ افزا ہے کہ کووڈ19کی صورت حال خاصی بہتر ہو چکی ہے اور کیسوں کی تعداد میں اتار چڑھاو کے بعد اب مجموعی حالات ایس او پیز پر مناسب عمل کرتے
ہوئے نقل و حرکت پر پابندیاں نرم کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔اس پس منظر میں اسٹیٹ بینک نے آئی بی ایف ٹی کے نرخوں کے تعین کے حالیہ طریقہ کار پر نظرثانی کرتے ہوئے اس میں کچھ تبدیلیاں کی ہیں تا کہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ بینک اور دیگر مالی ادارے پائیدار بنیادوں پر آئی بی ایف ٹی کی خدمات بلا معاوضہ فراہم کریں۔نئی ہدایات میں بینکوں
اور خدمات کے دیگر فراہم کنندگان کو آبادی کے پست آمدنی والے طبقات کے ڈجیٹل لین دین کو بلامعاوضہ جاری رکھنے کی ترغیب اور تحفظ فراہم کرتے ہوئے ان سے بلند مالیت کی ٹرانزیکشن پرمعمولی فیس لینے کی اجازت دی گئی ہے۔اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو یہ ہدایت کردی ہے کہ وہ انفرادی صارفین کو ماہانہ کم ازکم 25 ہزار روپے فی اکائونٹ/
والٹ ڈجیٹل طریقے سے رقوم منتقل کرنے کی سہولت مفت فراہم کریں تاہم بینک رقم کی مجموعی حد کو بڑھا بھی سکتے ہیں۔ اس طرح انفرادی صارفین کو اپنی ماہانہ حدود میں رہتے ہوئے زیادہ سے زیادہ مرتبہ رقوم کی منتقلی کا موقع ملے گا۔ 25 ہزار روپے فی اکاونٹ کی ماہانہ حد عبور ہونے کے بعد بینک اپنے صارفین سے ہر ٹرانزیکشن پر اس کی 0.1 فیصد
رقم یا 200 روپے، جو بھی کم ہو، چارج کرسکتے ہیں۔ اس کی مدد سے خدمات کے فراہم کنندگان کو بین البینک رقوم کی منتقلی پر آنے والی لاگت کا کچھ حصہ وصول کرنے اور پائیدار اور اختراعی بزنس ماڈل تشکیل دینے میں مدد ملے گی۔تاہم، نئی ہدایات میں بینکوں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ ملک میں ڈجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دینے کی غرض سے اپنے
صارفین کو ڈجیٹل طور پر رقوم کی بلامعاوضہ منتقلی کی خدمات فراہم کریں۔اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو یہ ہدایت بھی کی ہے کہ ایک ہی بینک کے مختلف اکانٹس میں رقوم کی ڈجیٹل منتقلی بدستور مفت رہے گی۔ مزید یہ کہ دوسرے بینکوں سے موصولہ رقوم پربھی کوئی چارجز لاگو نہیں ہوں گے۔ علاوہ ازیں، اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ
اپنے صارفین کو دوسرے بینکوں میں رقوم کی مفت منتقلی کی حد اور چارج شدہ فیس کے بارے میں باقاعدہ ایس ایم ایس، اپیلی کیشنز اور ای میل بھیج کر مطلع کریں۔ہر ڈجیٹل ٹرانزیکشن کے بعد بینک اپنے صارفین کے رجسٹرڈ موبائل نمبرز پر انہیں مفت ایس ایم ایس بھیجنے کے پابند ہوں گے، جس میں انہیں ٹرانزیکشن کی رقم اور وصول شدہ چارجز درج کے بارے
میں آگاہ کیا گیا ہو۔اسٹیٹ بینک نے عوام کو بلاتعطل ڈجیٹل خدمات کی فراہمی یقینی بنانے کی خاطر بینکوں کو مزید ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے صارفین کے اکانٹ/ والٹ سے رقوم منتقل کرنے کی ٹرانزیکشز کی تعداد کی حد ختم کردے، تاوقتیکہ انسداد منی لانڈرنگ (اے ایم ایل/سی ایف ٹی)یا دھوکہ دہی کے حقیقی خدشات موجود نہ ہوں۔اس ضمن میں شکایات کے لیے [email protected] پر ای میل یا ہیلپ لائن نمبر021-111 727 273 پر رابطہ کریں۔