کراچی(این این آئی) حکومت نے بجٹ میں فنانس بل کے ذریعے ایف بی آر کو آمدنی چھپانے پر صرف شک کی بنیاد پر سیاست دانوں، بیورو کریٹس، صحافیوں، صنعت کاروں اور تاجروں سمیت کسی بھی شخص کو صفائی کا موقع دیئے بغیر گرفتار کرنے کے اختیارات دینے کا فیصلہ کیاہے۔ایف بی آر کی جانب سے آمدنی چھپانے کے شبہ
میں گرفتار کیے جانے والے فرد کو 24 گھنٹے کے اندر اندر متعلقہ اسپیشل جج یا جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا ہوگا۔اس بارے میں ٹیکس ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قانون کے سیاسی مقاصد کے لیے غلط استعمال کے ساتھ ساتھ ایف بی آر کی ٹیکس اتھارٹیز کی طرف سے صنعت کاروں و تاجروں سمیت دوسرے ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے کے لیے غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔اس حوالے سے ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ یہ قانون کسی خاص طبقے کے لیے نہیں ہے بلکہ اس کا اطلاق سیاست دانوں، بیورو کریٹس، صحافیوں، صنعت کاروں و تاجروں اور خود ایف بی آر کے اپنے افسران و اہل کاروں سمیت ہر شخص پر لاگوہوگا۔جس کسی پر بھی ٹیکس چوری کرنے اور ٹیکس بچانے کے لیے آمدنی چھپانے کا شک ہوگا، ایف بی آر کا ان لینڈ ریونیو آفیسر اس سیاست دان، بیورو کریٹ، صحافی، وکیل یا کسی عام شخص کو گرفتار کرسکے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ابھی فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈی ننس کی سیکشن 203 اے میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے اور سیکشن 203 بی میں گرفتاری کا طریقہ کار تجویز کیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ سے فنانس بل کے ذریعے ان مجوزہ قوانین کی منظوری کے بعد صدر کے دستخطوں کے بعد اس کا اطلاق ہوگا تاہم حتمی فیصلہ پارلیمنٹ کی منظوری سے ہوگا۔فنانس بل کے ذریعے انکم
ٹیکس آرڈی ننس کی سیکشن 203 اے میں تجویز کردہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر کے کم از اکم اسسٹنٹ کمشنر ان لینڈ ریونیو کے عہدے کے برابر کے ان لینڈ ریونیو آفیسر کو کسی بھی شخص کے بارے میں آمدنی چھپانے کے شواہد سے متعلق مواد کی بنیاد پر اسے گرفتار کرنے کے اختیارات ہوں گے اور اس آرڈیننس کے تحت
تمام گرفتاریاں کوڈ آف کریمنل پروسیجر ایکٹ 1898 کی متعلقہ شقوں کے مطابق عمل میں لائی جائیں گی۔اگر کسی کمپنی کے آمدنی چھپانے کا شبہہ ہوا یا مذکورہ کمپنی آمدنی چھپانے میں ملوث پائی گئی تو اس کمپنی کے مجاز ڈائریکٹر اور آفیسرکو گرفتار کیا جاسکے گا۔مجوزہ قانون میں بتایا گیا ہے کہ متعلقہ ان لینڈ ریونیو آفیسر کو آمدنی
چھپانے کے جرم اور آمدنی چھپانے کے شبہے میں گرفتار کیے جانے والے شخص کے بارے میں فوری طور پر متعلقہ اسپیشل جج کو حقائق کے بارے میں آگاہ کرنا ہوگا، اسپیشل جج متعلقہ ان لینڈ ریونیو آفیسر کو گرفتار شخص کو پیش کرنے کے لیے ہدایات جاری کرسکتا ہے ان لینڈ ریونیو افسر کو ان ہدایات پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔مجوزہ
قانون میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی جگہ اسپیشل جج نہیں ہے یا اسپیشل جج کی عدالت کا فاصلہ زیادہ ہونے کی وجہ سے گرفتار شخص کو 24 گھنٹے کے اندر پیش کرنا ممکن نہ ہو تو اس صورت میں ان لینڈ ریونیو آفیسر گرفتار شخص کونزدیکی جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرے گا۔ سماعت کے دوران ملزم کو ضمانت دینا یا ضمانت
مسترد کرنے کا اختیار اسپیشل جج کو ہوگا جوکہ ضمانتی مچلکوں پر بھی ضمانت دے سکتا ہے۔علاوہ ازیں کیس کی سماعت کے دوران اسپیشل جج کسی بھی مرحلے پر کسی بھی وجہ سے ضمانت منسوخ بھی کرسکے گا اس کے علاوہ کیس کی انکوائری کے لیے اگر ملزم کو زیر حراست رکھنا ہوگا تو اس صورت میں ان لینڈ ریونیو آفیسر اسپیشل جج یا جوڈیشل مجسٹریٹ کو ملزم کے ریمانڈ کی تحریری درخواست کرسکتا ہے اسپیشل جج یا جوڈیشل مجسٹریٹ ریکارڈ دیکھ کر ملزم کا 14 دن کا ریمانڈ دے سکتا ہے۔