لاہور (آن لائن)کسان بورڈ پاکستان کے صدر چوہدری چوہدری شوکت علی چدحڑ نے وفاقی بجٹ2020/21 پر اپنے رد عمل میں کہا کہ، وزیر خزانہ ہوائی قلعے تعمیر کرنے کی شہرت رکھتے ہیں ان کے اعداد وشمار کو چیک کرنے کی ضرورت ہے، اپنے آپ کو کسان دوست کہنے والے حکمرانوں نے بجٹ کے اعلان سے قبل اپنی اتحادی
اور خوشامدی کسان تنظیموں کو بلاکر ان سے اپنی نام نہاد زرعی پالیسیوں کی تعریفیں کروائیں۔اب آٹھ کھرب کے بجٹ میں سے تین کھرب سے زیادہ سوداور قرضوں کے کی ادائیگی کیلیے رکھا گیا ہے جس سے ملکی ترقی کیلیے کچھ نہیں بچا۔بیروزگاری میں اضافہ،سرمایہ کاری،برآمدات، تعلیم وصحت کی سہولتوں میں کمی کونسا اقتصادی استحکام ہے؟ انہوں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ بجٹ میں منی لانڈرنگ اور سوئس بنکوں میں پڑا پیسہ واپس لانے کا کوئی پلان شامل نہیں، عالمی مالیاتی اداروں کے دباوپر حکومت کسانوں کوریلیف نہیں دیتی، حکومت اعلانیہ اور غیر اعلانیہ قرضے لے کر قوم کے بچے بچے کا بال قرضوں میں جکڑ رہی ہے۔ کسانوں کو قرضوں میں جکڑنے کی بجائے انکی ہڑپ شدہ گنے،کپاس اور چاول کی رقوم ادا کر دی جاتیں اور اجناس کی غیر یقینی قیمتوں کو مستحکم بنانے کیلیے مارکیٹنگ کے نظام کو بہتر بنا دیا جاتا تو مفلوک الحال کاشتکارخوشحال ہو جاتے۔بجٹ ہمیشہ عوام دشمن ہی ہوتا ہے اور اس بار بھی حکومت نے عوام دشمن اور کسان دشمن بجٹ پیش کیا، مزدوروں کی کم سے کم تنخواہ تیس ہزار روپے ہونی چاہیے تھی اور کروڑوں کھیت مزدوروں کیلیے بھی مراعات کا اعلان کرنا چاہیے تھا۔سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بھی تیس فی صد اضافہ ہونا چاہیے تھا۔ وفاقی بجٹ فراڈ بجٹ ہے،
بجٹ صرف الفاظ کا ہیر پھیر ہے جس سے عوام کو دھوکہ دیا گیا ہے۔ وفاقی بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ موجودہ حکومت نے اپنے تیسرے بجٹ میں بھی عوام اور کسانوں کو کوئی ریلیف نہیں دے سکی۔کسانوں کو توقعات تھیں کہ حکومت جاتے جاتے ان کے لیے خصوصی ریلیف کا سامان کرے گی اور پانی، بجلی، گیس،
پٹرول کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کرے گی، لیکن اس بجٹ سے عوام کو مایوسی ہوئی ہے۔ کشکول توڑنے کے دعوے کرنے والوں نے 38 فی صد بجٹ سود اور قرضوں کی ادائگی کیلیے رکھا لیکن سودی قرضوں سے ترقی و خوشحالی کے دعوے داروں نے اپنی سابقہ روایات بر قرار رکھتے ہوئے ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے ایجنڈ ے
پر کار بند رہتے ہوئے ایک مرتبہ پھر خود کش معاشی دہشت گرد کا کردار ادا کرکے عوام کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ مفلوج اور زندہ درگور کرنے کے اعدادو شمار کی نظر کر دیاہے۔ عوام کو ریلیف نہیں دیا گیا۔ غربت کے باعث غریب متوسط طبقہ اپنے بچوں کو جان سے مار کر خود سوزی کرنے پر مجبور ہونگے۔۔ غیر متواز ن بجٹ سے
ملک میں مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔انہوں نے وفاقی بجٹ مسترد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ اسٹیٹس کو بجٹ ہے،ہمارا مطالبہ ہے بجلی،کھاد،تیل اور کیڑے مار ادویات کی قیمتیں کم کی جائیں۔ہمارا مطالبہ ہے کہ اس غیر ترقیاتی بجٹ سے ملک میں ڈیم تعمیر کرکے پانی اور بجلی کی کمی پوری کرنے پر صرف کیا
جائے۔ زراعت کے نام پر مرغی خانوں،مویشی فارموں،انجنوں،زرعی مشینری سے ٹیکس کے خاتمہ سے متعلقہ صنعتکاروں اور تجارت پیشہ افراد کو فائدہ پہنچے گا کسانوں کو نہیں،بجٹ زراعت دشمن ہے۔کشکول توڑنے کے دعوے کئے جاتے ہیں لیکن مزید قرضے لئے جارہے ہیں۔ بجٹ کو الفاظ کا ہیر پھیرقرار دیتے ہوئے کہا کہ ”تجربہ کار“ حکمرانوں نیکسانوں کو اس بار بھی دھوکے میں رکھا ہے۔