لاہور(این این آئی)پنجاب کاآئندہ مالی سال2021-22ء کا 2600 ارب سے زائد حجم کا سر پلس بجٹ کل(پیر) کے روز پیش کیا جائے گا، صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جوا ں بخت پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت میں آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کریں گے،پنجاب کا بجٹ ٹیکس فری ہوگا جبکہ ترقیاتی بجٹ کا حجم 60فیصد اضافے
سے560 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے،بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں وفاق کی طرز پر10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ سیلز ٹیکس کی مد میں عوام کو بڑا ریلیف دینے کی تجویز ہے جس سے بجٹ میں عوام کو 50 ارب روپے کا ریلیف ملنے کا امکان ہے،مزید 6 شعبوں میں ٹیکس ریلیف دینے کی تجویز ہے،ریسٹورنٹس میں کریڈٹ کارڈ سے ادائیگی کرنے والوں کو رعایت ملنے کا بھی امکان ہے۔ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کا بجٹ رواں مالی سال 2020-21کے بجٹ کے مقابلے میں 16.04فیصد اضافے سے 359.4ارب روپے زائد ہوگا اور اس کا حجم 2600ارب روپے سے زائد ہوگا۔پنجاب کووفاق سے قابل تقسیم محاصل کی مد میں 1691ارب روپے ملیں گے جبکہ صوبے کی اپنی مجموعی آمدنی کا اندازہ 360ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے جو رواں مالی سال کے مقابلے 26.9ارب روپے زائد ہوگا۔ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لئے ترقیاتی بجٹ کا حجم 560ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے جو کہ رواں مالی سال کے لئے 402ارب روپے نظر ثانی شدہ ترقیاتی بجٹ کے مقابلے میں 158ارب روپے زائد ہوگا، آ ئندہ مالی سال کے لئے مجموعی ترقیاتی بجٹ میں جاری ترقیاتی سکیموں کے لئے 144ارب روپے،نئی ترقیاتی سکیموں کے لئے 167ارب روپے،ڈسٹرکٹ
ڈویلپمنٹ پروگرام کے لئے 100ارب روپے،دیگر ترقیاتی پروگرامز کے لئے 44ارب روپے،فارن اسسٹنس سے ترقیاتی سکیموں کے لئے 83ارب روپے اورپبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ترقیاتی سکیموں کے لئے 25ارب روپے مختص کرنے کا تخمینہ ہے۔ذرائع کے مطابق پنجاب کا آئندہ مالی سال کا بجٹ ٹیکس فری ہوگا بلکہ کچھ
سروسز کے لئے ٹیکس کی بھی تجویز تیار کی گئی ہیں،پنجاب حکومت نے صوبے میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے کئی شعبوں پر سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی اور پنجاب انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جن شعبوں میں سیلز ٹیکس ختم یا کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ان میں انشورنس ایجنٹس
اور انشورنس بروکرزاور انٹرٹینمنٹ کے سیکٹرز شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق پنجاب میں انٹر سٹی کیرج آف گڈز کو دئیے جانے والے نان ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز ہے،انٹر سٹی کیرج آف گڈز پر 15 فیصد جی ایس ٹی عائد ہے، اسی طرح بجٹ میں کال سینٹرز پر عائد 19.5فیصدسیلز ٹیکس کو 16فیصد ،لانڈری اینڈ ڈرائی کلینرز پر ٹیکس کی شرح5فیصد کرنے،رینٹل بلڈرز اینڈ کرین اورسٹیچنگ سروسز پر بھی ٹیکس کرنے کی تجویز تیار کی گئی ہے۔