اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہاہے کہ (ن) لیگ کی حکومت کے آخری 2 سالوں میں بڑی تیزی سے کم ہوکر صرف 10 ارب ڈالر رہ گئے تھے، بیرونی قرضوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا تھا۔بجٹ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 6.6 فیصد تھا جو گزشتہ 5 سالوں میں
سب سے زیادہ تھا، بیرونی زرِمبادلہ کے ذخائر بڑی حد تک قرضے لے کر بڑھائے گئے تھے جو جون 2013 میں 6 ارب ڈالر تھے اور 2016 کے آخر میں بڑھتے ہوئے 20 ارب ڈالر ہوگئے تھے لیکن مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے آخری 2 سالوں میں بڑی تیزی سے کم ہوکر صرف 10 ارب ڈالر رہ گئے تھے، اس دور میں بیرونی قرضوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا تھا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ مسلم لیگ کے آخری دو سال میں جون 2018 تک 10 ملین ڈالر رہ گئے اس دور میں بیرونی قرضے میں اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ یہ تباہی کی داستان ہے جس کے بعد معیشت کی بحالی کی ذمہ داری ہم پر عائد ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود 5.5 شرح نمو کا ڈھول پیٹا گیا اور بلا سوچے سمجھے قرضے لیے گئے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ ساری ادائیگیاں ہمیں کرنی پڑیں ورنہ ملک ڈیفالٹ کرجاتا۔انہوں نے کہا کہ ہم حقیقی منظر پیش کررہے ہیں، قبرستان میں کھڑے ہو کر قبروں کو کھودنے کے بجائے قوم کو روشنی کی طرف لے جایا جائے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے معیشت کی بحالی میں تھوڑا وقت لگا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت مشکل فیصلے میں خوفزدہ نہیں ہوتی جس کی وجہ سے 20 ارب کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو اپریل 2019 کو 800 ملین ڈالر کا سرپلس میں تبدیل کردیا گیا۔وزیر خزانہ
نے کہا کہ اخراجات میں کمی اور کفایت شعاری کی پالیسی اپنائی گئی۔انہوں نے کہا کہ ہم استحکام سے معاشی نمو کی طرف گامزن ہوئے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے معاشی نمو میں ایک سال کی تاخیر ہوئی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کورونا کی دو لہروں کا مقابلہ کرنا پڑا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی ترقی کی شرح ہر شعبے میں ریکارڈ کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کپاس کے علاوہ تمام دیگر زرعی اشیا کی پیداوار میں غیر معمولی
اضافہ ہوا ہے جبکہ صنعتی ترقی بھی غیر معمولی رہی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ بڑے صنعت شعبے میں 9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ ماضی میں نمو منفی 10 تھی۔انہوں نے کہا ہم کورونا وبا کے پھیلاؤ کو روکنے میں کامیاب رہے اگرچہ مارچ سے مئی کے دوران تیسری لہر کا سامنا کرنا پڑا لیکن کاروبار کی بندش سے گریز کیا۔انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے ذریعے ایک کروڑ 20 لاکھ گھرانوں کی مدد کی گئی۔ انہوںنے کہاکہ پہلے سال میں ایک کروڑ 15 لاکھ گھرانوں کو امداد دی گئی۔