گھر پر بارات آنی تھی مگر آئی میت اور پھر گھر والے ۔۔ ٹرین حادثے میں مرنے والے لوگوں کے خاندانوں کی درد ناک داستان جو آپ کو بھی رُلا دے گی

9  جون‬‮  2021

مانانوالہ ( آن لائن/مانیٹرنگ ڈیسک )گھوٹکی ٹرین حادثہ میں جاں بحق ہونے والوں میں مانانوالہ کے ایک ہی خاندان کے چار افراد بھی شامل ہیں۔ نعشیں آبائی گاؤں پہنچنے پر کہرام مچ گیا۔ ہر آنکھ اشکبار۔ پورے علاقہ کی فضا سوگوار۔ آہوں اور سسکیوں کے ساتھ آبائی گاؤں لمب والی میں سپرد خاک کر دیا گیاگھوٹکی ٹرین حادثہ میں جاں بحق ہونے والوں میں مانانوالہ کے بدنصیب خاندان کے

چار افراد بھی شامل ہیں۔جاں بحق نوجوان محمد آصف رحمانی، اس کی بیوی رمضانہ، 4 سالہ میرب اور 6 ماہ کی نور فاطمہ شامل ہیں محمد آصف رحمانی بیوی بچوں سمیت کراچی سے آ رہا تھا محمد آصف رحمانی کراچی میں کارپینٹر کا کام کرتا تھا محمد آصف رحمانی کے والد محمد لطیف نے بتایا کہ بیوی بچوں سمیت سالی کی شادی میں شرکت کے لیے گھر آ رہے تھے کہ بے رحم موت کا شکار ہو گئے۔دوسری جانب ڈہرکی کے قریب ٹرین حادثہ ،جان بحق افراد کی تعداد 62 ہوگئی ،100 سے زائد زخمیوں میں سے متعدد کی حالت نازک ،جائے حادثہ پر ریسکیو آپریشن مکمل ،اپ ٹریک پرٹرینوں کی آمدورفت بحال،دس کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ٹرینیں گذاری جانے لگیںتفصیلات کے مطابق ڈہرکی کے قریب گذشتہ روز دوٹرینوں ںلت ایکسپریس اور سر سید ایکسپریس کے درمیان تصادم کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 62 ہوگئی ہے جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی ہیں جو مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں اور ان میں سے بیشتر کی حالت نازک ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ موجود ہے ایدھی سینٹر سکھر کے انچارج محمد عرس مگسی اور گل مہر کے مطابق گذشتہ شب ٹرین کے ملبے سے مزہد چودہ نعشیں نکال لی گئی تھیں جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 62 ہوگئی اور ایدھی سروسز کے سربراہ فیصل ایدھی کی ہدایت پر میتوں کو ان کے علاقوں میں

پہنچانے کے لیے فری ایمبولینس سروس کا آغاز کردیا گیا ہے اور 35 سے زائد میتیں ان کے آبائی علاقوں کی طرف بھیج دی گئی ہیں ان کا کہنا تھا کہ حادثہ میں جاں بحق ہونے والوں کا زیادہ تر تعلق کراچی ،لودھراں ،راولپنڈی ،وہاڑی ،اور دیگر علاقوں سے ہے جبکہ کچھ میتیں ورثاء کے انتظار میں اوباڑو اسپتال سے رحیم۔یارخاں اسپتال کے سرد خانے میں منتقل کردی گئی ہیں

دوسری جانب ڈی ایس سکھر طارق لطیف کا کہنا ہے کہ ٹرین حادثے کے مقام پر ریلیف آپریشن مکمل کرلیا گیا، جائے حادثہ سے انجن اور 17 کوچز اٹھالی گئی ہیں جس کے بعد اپ اینڈ ڈاؤن ٹریک بحال کرکے ٹرین سروس بحال کرنے کا حکم دے دیا گیاہے۔ڈی ایس نے بتایا کہ 29 گھنٹوں کے تعطل کے بعد ریلوے ٹریک پر ٹریفک بحال کردی گئی، اتوار سے رکی ٹرینیں اب منزل مقصود کی طرف چلنا شروع ہوگئی ہیں البتہ متاثرہ ٹریک پر فی الحال ٹریننوں کی اسپیڈ کم رکھی گئی ہے ریلوے حکام۔کے مطابق فی الحال

اپ ریلوے ٹریک سے دس کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ٹرینوں کو جائے حادثہ سے گذارا جارہاہے جبکہ ڈاؤن ریلوے ٹریک بھی ایک سے دو گھنٹوں میں بحال کردیا جائیگا۔ہماری ویب کے مطابق ملت ایکسپریس حادثے میں لودھراں کے محمد اسحاق کے 22 سالہ بھتیجے اور کم عمر نواسی مقدس ہلاک ہوئے ہیں۔حادثے سے پہلے محمد اسحاق شادی کی تقریب کے لیے آنے والے اپنے خاندان کے

لوگوں کے استقبال کے لیے پُرجوش تھے۔ انھوں نے مہمانوں کے استقبال اور ان کی رہائش کا خصوصی انتظام کیا تھا۔کراچی سے بارات آ رہی تھی جس نے لودھراں سے دلہن کو لے کر جانا تھا۔کراچی سے بارات لے کر آنے والوں نے تین بوگیاں بک کروائیں تھیں۔ ان کے خاندان میں یہ تقریب طویل عرصے بعد ہو رہی تھی۔ کورونا کی وجہ سے دو مرتبہ شادی کی تقریب ملتوی بھی ہو چکی تھی۔ چنانچہ اب

سب لوگ بہت پُرجوش تھے۔محمد اسحاق بتاتے ہیں کہ جب ان کا سفر شروع ہوا اور اُنھوں نے کال کی تو باراتی اس وقت ٹرین میں ہلا گلا کر رہے تھے۔محمد اسحاق کا کہنا تھا کہ اُنھیں رات نیند ٹھیک نہیں آ رہی تھی مگر پتا نہیں کس وقت تھوڑی دیر کے لیے اُن کی آنکھ لگ گئی،تھوڑی دیر بعد کسی نے مجھے جھنجوڑ کر اٹھایا کہ ٹرین حادثے کی شکار ہوگئی ہے۔ میتیں لائے تو مہمانوں کے استقبال اور

شادی کے لیے کیے گئے انتظامات جنازوں کے لیے استعمال کیے۔ انہوں نے کہا تھا میرا دل نہیں چاہتا تم اس ٹرین پر جاؤ‘ٹرین حادثے میں ہلاک ہونے والی انعم بی بی اپنے تین بچوں اور اپنی بہن کے ہمراہ اپنے گھر فیصل آباد کا سفر کر رہی تھیں۔ وہ کراچی اپنی بہن کے ہمراہ والدین کو ملنے گئی تھیں۔ ان کے قریبی عزیز محمد امجد کا کہنا تھا کہ انعم بی بی کے خاوند فیصل آباد میں شٹرنگ کا کام کرتے تھے۔

انعم بی بی کافی عرصے سے اپنے بچوں اور گھر بار کی وجہ سے والدین کو ملنے کراچی نہیں جا سکی تھیں۔ چند دن پہلے جب پتا چلا کہ والدہ کی طبیعت خراب ہوئی ہے تو وہ اپنے بچوں کے ہمراہ گئی تھیں۔محمد امجد کا کہنا تھا کہ انعم بی بی کا ارادہ تھا کہ وہ چند دن تک رکیں گی مگر ان کے خاوند کی طبعیت بھی ناساز ہو چکی تھی، جس کے بعد انھوں نے جلدی میں واپسی کا پروگرام بنایا اور ٹکٹ بھی بہت جلدی میں بلکہ سفارش کر کے حاصل کیا گیا تھا۔



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…