پشاور(این این آئی) پشاور یونیورسٹی میں 5 ارب اور 20 کروڑ سے زائد کی بے قاعدگیاں اور بے ضابطگیاں سامنے آگئیں ،آڈیٹر جنرل خیبر پختونخوا نے پشاور یونیورسٹی میں پانچ ارب 20 کروڑ سے زائد کے 52 اڈٹ اعتراضات کی نشاندہی کردی۔آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق اڈٹ اعتراضات سال 2019-2020 پر لگائے
گئے ہیں۔غیر مصدقہ سرمایہ کاری کرنے پر ایک ارب 42 کروڑسیزائد اورغیرتصدیق شدہ امدن کی دستاویزات فراہم نہ کرنے پرایک ارب 17 کروڑ سیزائدکے نقصانات کی نشاندہی کی گئی ہے۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق تنخواہوں اور پینشن کی مد میں غیرتصدیق شدہ اخراجات پر 57 کروڑ 18 لاکھ سے زائد کیاعتراضات لگائے گئے ہیں۔ جی پی فنڈ کاریکارڈدرست نہ رکھنے پر32 کروڑ 85 لاکھ سیزائد جبکہ ماہانہ پینشن بینک میں فنڈزمنتقل نہ کیے جانے پر32 کروڑ 50 لاکھ کیاعتراضات سامنیاآئے ہیں۔ ریٹائرڈ ملازمین کو بغیر اجازت کے17 کروڑدس لاکھ اسی ہزار کیالاونس جاری کیے گئے بغیردستاویزات کے بلوں اور دیگر اخراجات کی مد میں 16 کروڑ 84 لاکھ سے زائد جاری کیے گئے۔آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ یونیورسٹی کے کالجز میں تدریسی عملہ میں غیر منصفانہ کام کی تقسیم کے باعث 8 کروڑ 98 لاکھ سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔کیمپس مینجمنٹ سلوشن کے نام تیار نظام استعمال نہ کرنے پر 7 کروڑ 30 لاکھ سے زائد کا نقصان ہوا ،یونیورسٹی کو غیر مصدقہ ہاوس سبسڈی کی ادائیگی میں 5 کروڑ 71 لاکھ سے زائد کے اعتراضات سامنے آئے۔بغیرمنظوری پی ایچ ڈی الاونس وصول کرنے پردوکروڑ61 لاکھ سے زائد کے اعتراضات سامنے آئے۔کینٹین اور تندور کا کرایہ وصول نہ کرنے پر دو کروڑ 53 لاکھ ، جبکہ اساتذہ کو زیادہ ادائیگی پر ایک کروڑ 38 لاکھ کا نقصان ہوا ہے جبکہ پراجیکٹ سٹاف کو پی سی ون میں منظور رقم سے اضافی ادا کرنے پر 73 لاکھ کا نقصان ہوا۔