بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سینکڑوں فٹ گہرے پانی پر تیرتی یہ قبر آخر کس کی ہے اور یہ ڈوبتی کیوں نہیں؟ پاکستانی چکرا کر رہ گئے

datetime 3  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مکوآنہ (این این آئی ) ایک مشہور اور خوبصورت جھیل جس کا نام ”کینجھر” ہے۔ اپنی دلکش خوبصورتی اور شیشے کی طرح چمکتے پانی کے باعث اپنی مثال آپ ہے۔ اس جھیل کے بالکل درمیان میں ایک مقبرہ بنا ہوا ہے جو کہ کسی عظیم فن کا شاہکار معلوم ہوتا ہے۔ روزانہ ہزاروں سیاح اس کو دیکھنے جاتے ہیں۔مگر اس کی حقیقت سے ہر کوئی واقف نہیں

ہے شاید آپ بھی نہ ہوں۔ محبت کی داستانیں تو آپ نے ضرور سنی ہوں گی اور محبت کا امیری غریبی سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں اسی بات کی گواہی یہ لوک داستان دیتی ہے۔ چودھویں صدی میں ٹھٹہ کا بادشاہ جام تماچی کینجھر جھیل کی سیر کو گیا تھا۔جھیل کے اطراف میں مچھیروں کی بستی آباد تھی وہاں مچھیروں کے چھوٹے چھوٹے گھر تھے۔ جام تماچی جب اس جھیل کی سیر کررہا تھا تو اسے ایک مچھیرے کی خوبصورت بیٹی ”نوری” سے محبت ہوگئی اور پہلی دفعہ ایک بادشاہ نے غریب مچھیرے کے گھر بیٹی کا رشتہ مانگ لیا اور دونوں کی شادی ہوگئی۔ نوری کے بارے میں مشہور ہے کہ اس کا حسن چودھویں کے چاند کی طرح روشن تھا جو دیکھتا تھا اس کے سحر میں مبتلا ہوجاتا تھا۔ مگر شادی کے وقت نوری کو اس بات کا علم نہ تھا کہ بادشاہ کی بقیہ 7 بیگمات اور بھی ہیں۔ نوری شادی کے بعد بادشاہ کے محل میں رانی بن کر گئی تو محل کے نوکروں نے بھی اس کو ملکہ کا درجہ دینے کی نفی کردی کیونکہ وہ ایک غریب

گھرانے سے تھی۔ یہاں بادشاہ نے نوری کو نہ صرف اپنے محل میں عزت سے نوازا بلکہ پورے ٹھٹہ میں نوری کی عزت پورے شاہ و جلال کے ساتھ کروائی گئی۔ جام تماچی کی سات ملکائیں کوئی بھی نوری کے حسن کے برابر نہ تھی اور اسی بات سے تمام ملکاوں نے نوری کے لئے حسد دل میں رکھی۔نوری صاف دل کی مالک تھی اس کے لئے تمام نوکر

اور درباری برابر تھے۔ بادشاہ کی سات ملکائیں نوری کے خلاف سازشیں کرتی رہتیں اور بادشاہ کے کان بھرتی رہتیں۔ مگر بادشاہ اپنی محبت پر قائم تھا اسے کوئی فرق نہ پڑا۔ لیکن ایک روز درباریوں اور ملکاوں نے بادشاہ کو بہکا دیا کہ نوری لکڑی کے بکس میں زیورات بھر کر اپنے بھائی کو ہر تیسرے دن دیتی ہے۔ بادشاہ نے جب واقعہ کی کھوج لگائی تو معلوم

ہوا کہ نوری کو شاہی کھانے نہیں پسند تھے کیونکہ وہ مچھلی اور اس کے کانٹے کھاتی رہی تھی اور بکس میں صرف مچھلی اور اس کے کانٹے آتے ہیں اس کے گھر سے بھائی کے ہمراہ۔ یہ وہ موقع تھا کہ جب نوری کی محبت سے بادشاہ کا دل سرشار ہوگیا اور نوری دنیا کی ایک خوش نصیب ملکہ بن گئی۔ لیکن افسوس قسمت کو کچھ اور منظور تھا ۔ نوری کی

موت جام تماچی کی زندگی میں ہی ہوگئی۔ اس غم سے بادشاہ ٹوٹ چکا تھا اور اس کی یاد میں بادشاہ نے کینجھر جھیل کے بالکل درمیان میں نوری کا مقبرہ بنوایا اور اپنی زندگی کی آخری لمحات اسی مقبرے پر گزارے۔ یوں اس مقبرے کا نام نوری جام تماچی کہلایا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ مقبرہ اس شاندار فنِ تعمیر کی مثال آپ ہے جو پانی پر بنا ہوا ہے اور کبھی ڈوبتا نہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ یہ صرف ایک قبر نہیں بلکہ پورا مقبرہ ہے جو عمارت کی مانند پکا تعمیر کروایا گیا ہے ۔ اپنے قیام سے آج تک وہ اسی جگہ پر موجود ہے۔ اس رومانوی داستان کی محبت کا اعتراف شاہ عبد الطیف بھٹائی نے اپنے کلام میں بارہا فرمایا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…