منگل‬‮ ، 02 دسمبر‬‮ 2025 

سینکڑوں فٹ گہرے پانی پر تیرتی یہ قبر آخر کس کی ہے اور یہ ڈوبتی کیوں نہیں؟ پاکستانی چکرا کر رہ گئے

datetime 3  جون‬‮  2021 |

مکوآنہ (این این آئی ) ایک مشہور اور خوبصورت جھیل جس کا نام ”کینجھر” ہے۔ اپنی دلکش خوبصورتی اور شیشے کی طرح چمکتے پانی کے باعث اپنی مثال آپ ہے۔ اس جھیل کے بالکل درمیان میں ایک مقبرہ بنا ہوا ہے جو کہ کسی عظیم فن کا شاہکار معلوم ہوتا ہے۔ روزانہ ہزاروں سیاح اس کو دیکھنے جاتے ہیں۔مگر اس کی حقیقت سے ہر کوئی واقف نہیں

ہے شاید آپ بھی نہ ہوں۔ محبت کی داستانیں تو آپ نے ضرور سنی ہوں گی اور محبت کا امیری غریبی سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں اسی بات کی گواہی یہ لوک داستان دیتی ہے۔ چودھویں صدی میں ٹھٹہ کا بادشاہ جام تماچی کینجھر جھیل کی سیر کو گیا تھا۔جھیل کے اطراف میں مچھیروں کی بستی آباد تھی وہاں مچھیروں کے چھوٹے چھوٹے گھر تھے۔ جام تماچی جب اس جھیل کی سیر کررہا تھا تو اسے ایک مچھیرے کی خوبصورت بیٹی ”نوری” سے محبت ہوگئی اور پہلی دفعہ ایک بادشاہ نے غریب مچھیرے کے گھر بیٹی کا رشتہ مانگ لیا اور دونوں کی شادی ہوگئی۔ نوری کے بارے میں مشہور ہے کہ اس کا حسن چودھویں کے چاند کی طرح روشن تھا جو دیکھتا تھا اس کے سحر میں مبتلا ہوجاتا تھا۔ مگر شادی کے وقت نوری کو اس بات کا علم نہ تھا کہ بادشاہ کی بقیہ 7 بیگمات اور بھی ہیں۔ نوری شادی کے بعد بادشاہ کے محل میں رانی بن کر گئی تو محل کے نوکروں نے بھی اس کو ملکہ کا درجہ دینے کی نفی کردی کیونکہ وہ ایک غریب

گھرانے سے تھی۔ یہاں بادشاہ نے نوری کو نہ صرف اپنے محل میں عزت سے نوازا بلکہ پورے ٹھٹہ میں نوری کی عزت پورے شاہ و جلال کے ساتھ کروائی گئی۔ جام تماچی کی سات ملکائیں کوئی بھی نوری کے حسن کے برابر نہ تھی اور اسی بات سے تمام ملکاوں نے نوری کے لئے حسد دل میں رکھی۔نوری صاف دل کی مالک تھی اس کے لئے تمام نوکر

اور درباری برابر تھے۔ بادشاہ کی سات ملکائیں نوری کے خلاف سازشیں کرتی رہتیں اور بادشاہ کے کان بھرتی رہتیں۔ مگر بادشاہ اپنی محبت پر قائم تھا اسے کوئی فرق نہ پڑا۔ لیکن ایک روز درباریوں اور ملکاوں نے بادشاہ کو بہکا دیا کہ نوری لکڑی کے بکس میں زیورات بھر کر اپنے بھائی کو ہر تیسرے دن دیتی ہے۔ بادشاہ نے جب واقعہ کی کھوج لگائی تو معلوم

ہوا کہ نوری کو شاہی کھانے نہیں پسند تھے کیونکہ وہ مچھلی اور اس کے کانٹے کھاتی رہی تھی اور بکس میں صرف مچھلی اور اس کے کانٹے آتے ہیں اس کے گھر سے بھائی کے ہمراہ۔ یہ وہ موقع تھا کہ جب نوری کی محبت سے بادشاہ کا دل سرشار ہوگیا اور نوری دنیا کی ایک خوش نصیب ملکہ بن گئی۔ لیکن افسوس قسمت کو کچھ اور منظور تھا ۔ نوری کی

موت جام تماچی کی زندگی میں ہی ہوگئی۔ اس غم سے بادشاہ ٹوٹ چکا تھا اور اس کی یاد میں بادشاہ نے کینجھر جھیل کے بالکل درمیان میں نوری کا مقبرہ بنوایا اور اپنی زندگی کی آخری لمحات اسی مقبرے پر گزارے۔ یوں اس مقبرے کا نام نوری جام تماچی کہلایا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ مقبرہ اس شاندار فنِ تعمیر کی مثال آپ ہے جو پانی پر بنا ہوا ہے اور کبھی ڈوبتا نہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ یہ صرف ایک قبر نہیں بلکہ پورا مقبرہ ہے جو عمارت کی مانند پکا تعمیر کروایا گیا ہے ۔ اپنے قیام سے آج تک وہ اسی جگہ پر موجود ہے۔ اس رومانوی داستان کی محبت کا اعتراف شاہ عبد الطیف بھٹائی نے اپنے کلام میں بارہا فرمایا۔

موضوعات:



کالم



فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن


اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…